سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

دوسری جماعت کے لئے پہلے امام جماعت کی مرضی

مہربانی فرماکر مندرجہ ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ اگر کوئی امامِ جماعت، اعتراض کی وجہ سے نماز جماعت کو ترک کردے اور مسجد کی کمیٹی کے افراد نیز مومنین کے مکرر اصرار کے باوجود بھی مسجد آنے پر راضی نہ ہو جبکہ مسجد خصوصاً محرم اور صفر کے تبلیغی ایّام میں تعطیل ہوجائے کیا مسجد کی کمیٹی کسی دوسرے جامع الشرائط امام جماعت کو مسجد میں نماز جماعت کرانے کے لئے دعوت دے سکتی ہے؟۲۔ اگر پہلا امام جماعت کہے: ”میں راضی نہیں ہوں کہ کوئی دوسرا امام جماعت اس مسجد میں جماعت کرائے“ کیا اس کی یہ بات مانی جائے گی؟۳۔ کیا امامِ جماعت، مسجد کی کمیٹی سے ماہانہ تنخواہ کا مطالبہ کرسکتا ہے؟

جب بھی کوئی امام جماعت کسی بھی وجہ سے مسجد کو چھوڑدے، اور وہاں پر نماز جماعت کرانے کے لئے آمادہ نہ ہو، تو اس صورت میں دوسرے جامع الشرائط امام جماعت کے ذریعہ نماز جماعت برپا کرنے میں اس کی رضایت شرط نہیں ہے ۔ امام جماعت تنخواہ کا مطالبہ بھی نہیں کرسکتا، لیکن سزاوار ہے کہ مومنین اس کا انتظام کریں، بہرحال بہتر ہے کہ اختلافات کو مصالحت سے دور کرلیا جائے ۔

اقسام: مسجد

لاوٴڈاسپیکر سے نما زجماعت کی تکبیریں کہنا

ایک عرصہ سے ہمارے گاوٴں کی مسجد کا مکبّر نماز کی تکبیرات کو لاوٴڈاسپیکر سے کہتا ہے، ایک شخص، کچھ مامومین کے ذہن میں یہ بات ڈال دیتا ہے کہ وہ نماز جماعت، جس کی تکبیریں لاوٴڈاسپیکر سے کہی جاتی ہیں باطل اور اس کی قضا بھی واجب ہے! اسی وجہ سے کچھ مامومین جماعت کے وقت فرادیٰ نماز پڑھتے ہیں، حالانکہ جب سے نماز جماعت لاوٴڈاسپیکر سے پڑھائی جارہی ہے تو نمازیوں کی تعداد بڑھ گئی ہے نیز لاوٴڈاسپیکر کے استعمال کا مقصد فقط نماز کی تبلیغ اور مومنین کی تشویق کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے لہٰذا ذیل میں تحریر شدہ امور کے سلسلے میں اپنی نظر مرقوم فرمائیں:۱۔ وہ جماعت جس کی تکبیریں لاوٴڈاسپیکر سے کہی جائیں اس کا کیا حکم ہے؟۲۔ اس شخص کی نماز کا کیا حکم ہے جو نماز جماعت کے وقت فرادیٰ نماز پڑھتا ہے؟۳۔ اس شخص کا کیا حکم ہے جو مذکورہ مطلب کو لوگوں کے ذہنوں میں ڈال کر جماعت میں تفرقہ اور جدائی کا باعث ہوا ہے؟

۱۔ اگر نماز کی تکبیریں لاوٴڈاسپیکر سے کہی جائیں تو جماعت کو کسی طرح کا کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے، لیکن لاوٴڈاسپیکر کی آواز کو اس طرح منظم کریں کہ جس سے دوسروں کے لئے مزاحمت ایجاد نہ ہو، خصوصاً نماز صبح کے اوّل وقت؛ بہرحال اگر تکبیر کہنے والا اس دستور کی مخالفت بھی کرے تو بھی نماز جماعت کو کوئی نقصان نہیں ہے ۔۲۔ وہ مومنین جو جماعت کے وقت اپنی نمازوں کو فرادیٰ پڑھتے ہیں اگر ان کی نمازیں جماعت کی توہین امام جماعت کی ہتک حرمت کا باعث ہوں تو ان کی نمازوں میں اشکال ہے ۔۳۔ مومنین کو مسئلہ کے جانے بغیر اپنی طرف سے ایسے کسی اظہار نظر کرنے کا حق نہیں ہے جو مومنین کے درمیان تفرقہ کا باعث بنے ۔

اقسام: مسجد

لاٹری کی رقم سے خریدا ہوا مکان

ایک شخص نے انقلاب آنے سے پہلے شاہ کی حکومت کے دوران پانچ تومان میں لاٹری کا ایک ٹکٹ خریدا ، جس کے ذریعہ ا سکو ایک لاکھ تومان حاصل ہوا اس رقم سے اس نے مکان بنایا، کیااس مکان میں نماز پڑھنا جائز ہے ؟

جواب : اسے چاہےئے کہ اس مکان کا مجہول المالک ( یعنی جس کے مالک کا پتہ نہ ہو) کے عنوان سے ، حاکم شرع کی اجازت سے ، صدقہ دے اور اگر خود ہی مستحق ہو تو حاکم شرع کی اجازت سے اس مکان میں تصرف کرسکتا ہے ۔

مسجد بنانے کے لئے پڑوسیوں کی رضایت

کیا مسجد بنانے میں پڑوسیوں کی رضا ( اجازت) شرط ہے ؟

جواب: پڑوسیوں کا راضی ہونا شرط نہیں ہے ، لیکن ان کے لئے زحمت ایجاد نہیں ہونا چاہئیے ، مثال کے طور پر مسجد کے لاوٴڈاسپیکر ، یامسجد کے آس پاس گاڑیوں کی پارکنگ کے ذریعہ پڑوسیوں کو زحمت نہیں دینا چاہئیے ۔

یسے نماز خانے جن کے مالک کا پتہ نہ ہو

یونیورسٹی اور کالجوںمیں معمولاً نماز کے لئے ایک جگہ مخصوص کی جاتی ہے کیا اس جگہ پر نماز پڑھنے کی و جہ سے ، اسٹوڈینٹس اور طالب علم پر کچھ رقم فقیروں کو دینا واجب ہے اس لئے کہ ان جگہوں کے مالک کا پتہ نہیں ہے اور کیا یہی بات تدریس پر بھی صادق آتی ہے ؟

جواب : اگر وہ جگہ جو نماز کے لئے مخصوص کی گئی ہے ، حکومت کے اختیار میں ہے اور اس کی وضیعت و کیفیت آپ کے لئے روشن ہے ، تو اس صورت میں ذمہ دار حضرات کی اجازت سے ،وہاں پر آپ کے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے فقیروں کو کوئی رقم دینا آپ پر لازم نہیں ہے اور اگر واقعاً وہ جگہ مجہول المالک ہو یعنی اس کے مالک کا پتہ نہ ہو اور مالک کے پتہ چلنے کا کوئی راستہ بھی نہ ہوتو اس صورت میں وہاں پر نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن اس کے عوض کچھ رقم فقیروں کے دیدیں

پیشاب کی تھیلی کا نجاست سے آلودہ ہونا

وہ شخص جس کا پائخانہ یا پیشاب بے اختیار نکل جاتا ہو اور ایک تھیلی کے ذریعہ بدن تک پہنچنے سے روکے رکھتا ہو ، اب اگر نماز سے پہلے وہ تھیلی آلودہ ہوجائے تو کیا اس کو بدلنا واجب ہے؟اگر تھیلی پاک ہو اور نماز کے دوران پائخانہ یا پیشاب بے اختیار خارج ہوجائے تو کیا حکم ہے؟

جواب: وہ شخص جس کا پائخانہ یا پیشاب پے در پے نکلتا ہو اسے چاہئے کہ ہر وضو کے بعد فوراً نماز میں مشغول ہوجائے اور نماز احتیاط اور بھولے ہوئے سجدے اور تشہد کے لئے وضو کرنا لازم نہیں ، بشرطیکہ نماز اور ان کاموں کے درمیان فاصلہ نہ ڈالے، نماز کی حالت میں نجس تھیلی ساتھ رکھنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔

مردوں کے لئے زرد اور سفید سونا نیزپلاٹینم کا حکم

مردوں کے لئے زرد اور سفید سونا نیزپلاٹینم کے استعمال کا حکم بیان فرمائیں ؟

جواب : جس مادہ کو سونا کہا جاتا ہے خواہ زرد ہو یا سفید یا سرخ بہر حال مردوں کے لئے استعمال کرنا حرام ہے ، لیکن ملحوظ خاطر رہے کہ پلاٹینم سونا نہیں ہے بلکہ دوسری دھات ہے ۔

کیا پلاٹینم ہی سفید سونا ہے

کیا پلاٹینم ہی سفید سونا ہے ؟ اگر سونا نہیں تو اس کا حکم کیاہے ؟

جواب ( باخبر لوگوں کی گواہی کے مطابق ) پلاٹینم اور سفید سونا دوالگ الگ چیزیں ہیں پلاٹینم ایک الگ دھات ہے اور سفید سونا دوسری دھات ہے ، دوسری ( سفید سونا) حرام ہے لیکن پہلی دھات ( پلاٹینم ) حرام نہیں ہے ، گرچہ بعض لوگ توجہ کئے بغیر پلاٹین ہی کو ، سفید سونا کہتے ہیں ۔