کرایہ کی رحم
کسی عورت کا رحم کسی سبب کی بناء پر حمل کے ٹھرنے کے قابل نہیں ہے، حمل اس میں ساقط ہو جاتا ہے ۔ اس کے اور شوہر کے نطفہ کو مشین میں جمع کرکے کسی ایسی عورت، جس کا شوہر نہیں ہے، اور جسے جانشین ماں (سروگیٹ مادر) کہا جاتا ہے، اس کے رحم میں منتقل کرنے کا کیا حکم ہے؟ جس میں بچہ رشد کرتا ہے اور معین وقت پر پیدا ہوتا ہے، اس کے بدلہ میں وہ جانشین ماں پیسا لیتی ہے اور بچہ ان کے والدین کے حوالہ کرتی ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب: بذات خود اس کام میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے لیکن اس کے ضمن میں بعض حرام مسائل موجود ہیں جیسے لمس و نظر حرام، لہذا اگر یہ کام کسی محرم کے ذریعہ سے انجام پائے جیسے سوہر خود اپنی اور دو بیویوں میں سے ایک کی منی کو ترکیب دے اور دوسری بیوی کے رحم میں ڈال دے ۔ (اگر چہ وہ بیوی وقتی ہی کیوں نہ ہو) تو یہاں کوئی حرام فعل واقع نہیں ہوگا، اس کے علاوہ کو صورت میں اس کام کے جائز ہونے کے لیے اس کے ضمنی حرام گوشوں پر توجہ کرنا ضروری ہے کہ آیا ایسا کرنا واقعی ضرورت کے تحت ہے یا نہیں؟