سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

کرایہ کی رحم

کسی عورت کا رحم کسی سبب کی بناء پر حمل کے ٹھرنے کے قابل نہیں ہے، حمل اس میں ساقط ہو جاتا ہے ۔ اس کے اور شوہر کے نطفہ کو مشین میں جمع کرکے کسی ایسی عورت، جس کا شوہر نہیں ہے، اور جسے جانشین ماں (سروگیٹ مادر) کہا جاتا ہے، اس کے رحم میں منتقل کرنے کا کیا حکم ہے؟ جس میں بچہ رشد کرتا ہے اور معین وقت پر پیدا ہوتا ہے، اس کے بدلہ میں وہ جانشین ماں پیسا لیتی ہے اور بچہ ان کے والدین کے حوالہ کرتی ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب: بذات خود اس کام میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے لیکن اس کے ضمن میں بعض حرام مسائل موجود ہیں جیسے لمس و نظر حرام، لہذا اگر یہ کام کسی محرم کے ذریعہ سے انجام پائے جیسے سوہر خود اپنی اور دو بیویوں میں سے ایک کی منی کو ترکیب دے اور دوسری بیوی کے رحم میں ڈال دے ۔ (اگر چہ وہ بیوی وقتی ہی کیوں نہ ہو) تو یہاں کوئی حرام فعل واقع نہیں ہوگا، اس کے علاوہ کو صورت میں اس کام کے جائز ہونے کے لیے اس کے ضمنی حرام گوشوں پر توجہ کرنا ضروری ہے کہ آیا ایسا کرنا واقعی ضرورت کے تحت ہے یا نہیں؟

اجنبی عورت کا تخمدان لگانا

اگر کسی عورت کا رحم (گردے کے پیوند کی طرح) کسی دوسری عورت کو حاملہ ہونے کے لیے لگایا جائے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ الف۔ کیا اس کی دیت واجب ہے؟ ب۔ کیا رحم قابل فروخت ہے؟ ج۔ جس عورت کو دیا جا رہا ہے اس کی اولاد کا کیا حکم ہوگا؟ د۔ جس عورت کا رحم تھا اسے ماں کا حق ملے گا یا نہیں؟

جواب: اگر بہت اہم ضرورت کا تقاضا نہ ہو تو اس کام سے صرف نظر کرنا چاہیے لیکن اگر واقعا ضرورت ہو تو پیوند دینے اور اس کے بدن میں لگانے کے بعد وہ اس کے بدن کا حصہ ہوگا اور بچہ اس سے متعلق ہوگا اور اس فرض میں دیت بھی واجب نہیں ہے اور اس کی خرید و فروش جائز ہے، اگر چہ بہتر یہ ہے کہ پیسے کو اجازت کے عوض کے طور پر لیا جائے، عضو کے نہیں۔

آزمایشگاہ میں رشد شدہ نطفہ کا ضایع کرنا

ڈاکٹر حضرات آزمایشگاہ میں مرد اور عورت کی منی کو مشین میں رکھ کر اسے رشد دیتے ہیں، اس مقدمہ کے ضمن میں درج ذیل سوالوں کے جواب عنایت کریں:الف: اس مشین میں رشد شدہ نطفہ کو پھینکنے کا کیا حکم ہے؟ یا وہ سقط جنین کے حکم میں آ جائے گا اور اس کے طفل کامل (ذی روح) ہونے تک اس کی محافظت ضروری ہے؟ب: اگر اس کا پھینکنا جائز نہ ہو تو کیا اس کے بدلہ سقط جنین کی دیت دینا واجب ہے، واجب ہونے کی صورت میں دیت کس کے ذمہ ہوگی؟ج: جنین (بچہ) کے سقط کرنے میں روح پڑنے یا نہ پڑنے کے سلسلے میں کوئی فرق پایا جاتا ہے؟د: مذکورہ بالا سوال کی روشنی میں کیا اجبنی مرد اور عورت کی منی کو ایک دوسرے کے ساتھ جمع کرنا اور مشین میں رشد دینا جائز ہے؟ھ: اگر منی اجنبی مرد اور عورت کی ہو تو اس صورت میں اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: الف۔ اس کی حفاظت واجب نہیں ہے۔ب۔ گزشتہ جواب سے واضح ہو گیا کہ دیت واجب نہیں ہے۔ج: جب تک زندہ انسان کی صورت میں نہ ہو جائے، اس کی حفاظت پر دلیل موجود نہیں ہے۔د: ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ھ: اشکال سے خالی نہیں ہے۔

ناقص و معیوب حمل کو سقط کرنا

اگر احتمال یا یقین ہو کہ پیدا پونے والابچہ معیوب یا ناقص ہوگا اور سقط کے بعد واجب دیت بھی ادا کر دی جائے تو اس صورت میں عمدا (جان بوجھ کر) سقط کرنے کا حکم ہے؟

جواب: اگر بچہ ابتدائی منزلوں میں ہو اور انسانی شکل میں پوری طرح سے نہ ہوا ہو اور اس کا اس حالت میں باقی رہنا والدین کے لیے شدید عسر و حرج کا باعث ہو تو ان شرائط کے ساتھ اسے سقط کیا جا سکتا ہے، البتہ احتیاط کے طور پر دیت ادا کی جائے گی۔

اقسام: پوسٹ مارٹم

ناقص و معیوب حمل کو سقط کرنا

اگر احتمال یا یقین ہو کہ پیدا پونے والابچہ معیوب یا ناقص ہوگا اور سقط کے بعد واجب دیت بھی ادا کر دی جائے تو اس صورت میں عمدا (جان بوجھ کر) سقط کرنے کا حکم ہے؟

جواب: اگر بچہ ابتدائی منزلوں میں ہو اور انسانی شکل میں پوری طرح سے نہ ہوا ہو اور اس کا اس حالت میں باقی رہنا والدین کے لیے شدید عسر و حرج کا باعث ہو تو ان شرائط کے ساتھ اسے سقط کیا جا سکتا ہے، البتہ احتیاط کے طور پر دیت ادا کی جائے گی۔

اقسام: پوسٹ مارٹم

کینسر کے مریضوں کا علاج ترک کرنا

ایک شخص کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہے، ڈاکٹر نا امید ہو چکے ہیں، اب اگر کوئی ڈاکٹر اس پر ترس کھا کر ہمدردی دکھاتے ہوئے اس کا علاج نہ کرے تا کہ وہ جلدی مر جائے اور مرض کی صعوبت سے نجات پا جائے اور مریض قبل از وقت مر جائے تو وہ ڈاکٹر شرعی لحاظ سے مجرم ہے؟ مہربانی کر کے اجمالی طور پر دلیل بھی بیان فرمائیں؟

جواب: انسان کا قتل کسی بھی بہانہ سے جائز نہیں ہے، یہاں تک کہ ترس کھا کر اور ہمدردی میں بھی نہیں، اور اگر مریض خود بھی ایسا کرنے کو کہے تب بھی نہیں، اسی طرح سے اس کا معالجہ ترک کد دینا تا کہ وہ جلدی مر جائے، جایز نہیں ہے ۔ اس مسئلہ کی دلیل آیات و روایات میں قتل کا حرام ہونا مطلقا بیان ہونا ہے اور اسی طرح ان دلائل سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے جن میں جان کا بچانا واجب قرار دیا گیا ہے اور ممکن ہے کہ اس کا فلسفہ یہ ہو کہ اس بات کی اجازت دینا بہت سے سوء استفادہ کا سبب بن جائے گا اور اس طرح کے بے تکے اور بے بنیاد بہانوں کے تحت ترس اور ہمدردی میں قتل ہونے لگیں گے یا بہت سے افراد اس قصد سے خودکشی کی راہ اختیار کرنے لگیں گے ۔ ویسے بھی طبی مسائل غالبا یقین آور نہیں ہیں اور بہت سے افراد جن کی زندگی سے مایوسی ہو چکی ہے، عجیب و غریب طریقہ سے موت کا شکار ہونے لگ جائیں۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت