سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

ولی کی اطلاع کے بغیر رشتہ ومنگنی

جوشخص نکاح متعہ کا ارادہ رکھتا ہو کیا وہ لڑکی کے ولی کی اطلاع کے بغیر ، لڑکی سے رشتہ کا اظہار کرسکتا ہے؟ خاتون کا باکرہ ہونا یا بیوہ ہونا، دونوں صورتوں کا حکم بیان فرمائیں ؟

جواب:۔ ہر صورت میں، رشتہ مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن باکرہ ہونے کی صورت میں ولی کے اذن کے بغیر صیغہ عقد جاری کرنے میں اشکال ہے لیکن بیوہ کے سلسلے میں صیغہ عقد جاری کرنے کیلئے دونوں کی رضایت کافی ہے .

اہل کتاب کی عورتوں سے متعہ کرنے کا طریقہ

اہل کتاب کے ساتھ، متعہ کے جائز ہونے کی صورت میں ، یوروپ کے ممالک میں، آیا عقد کے صیغہ کو عربی زبان میں پڑھا جائے یا دونوں فریق کا ، مدّت اور مہر کی مقدار (ہدیہ و تحفہ کی شکل) پر متفق ہوجانا کافی ہوگا ؟

جواب:۔ اگر عربی زبان سے آشنانہ ہوں تو اس صورت میں ، ہر زبان میں جائز ہے لیکن انہیں سمجھادیا جائے کہ دین اسلام میں شادی دو طرح کی ہے جن میں سے ایک قسم، نکاح متعہ (جو معین مدّت کیلئے کیا جاتا ہے) ہے کہ جس شادی کے بدلے، ہدیہ وتحفہ دیاجاتا ہے .

دسته‌ها: متعه کے صیغے

ایڈز کی بیماری

کیا آپ مرد یا عورت میں ایڈس کی بیماری کو ان امراض میں سے جانتے ہیں کہ جن کی وجہ سے نکاح کو فسخ کیا جاسکتا ہے ؟

اگر ڈاکٹروں کی تشخیص کے مطابق اس مرحلہ میں ہوجو دوسروں کو لگنے اور خود اسکے لئے بھی خطرہ کا سبب ہو اور شوہر طلاق دینے پر حاضر نہ ہوتو عورت حاکم شرعی کے ذریعہ طلاق لے سکتی ہے ۔اور اس طرح کے موقعوں پر مرد بھی عورت کو طلاق دے سکتا ہے ۔

باکرہ نہ ہونے کی صورت میں، نکاح کا فسخ ہونا

کیا لڑکی کی بکارت کا نہ ہونا عقد کے فسخ ہونے کا جواز ہے ؟ فسخ کے معنی کیا ہیں ؟

اگر لڑکی کے باکرہ ہونے کی شرط لگائی گئی تھی ، تو لڑکے کو فسخ کرنے کا حق ہے ، عام طور پر ہمارے ماحول میں باکرہ ہونے کی شرط پہلے سے ہی ذہنوں میں موجود ہوتی ہے جس پرسب متفق ہوتے ہیں ، اور فسخ کے معنی یہ ہیں کہ کہے : میں نے نکاح فسخ کر دیا ، یا تو ڑ دیاہے ، وہ کسی بھی زبان میں ہو ۔

مرد میں مقاربت کی صلاحیت نہ ہونا

اگر کوئی شخص شادی سے پہلے ہی مجا معت کرنے سے عاجز ہو اور رخصتی کے بعدد لہن سمجھ جائے اور فوراً عقد نکاح کو فسخ (توڑ) کر کے شوہرسے جدا ہوجائے تو کیا اس صورت میں وہ خاتون بغیر طلاق کے دوسری شادی کرسکتی ہے ؟

ایسے موارد میں ، عورت کو حاکم شرع کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور حاکم شرع مرد کو ایک سال کی مہلت دے گا ، اگر علاج ہوگیا تو ، شادی باقی رہے گی ورنہ عورت نکاح کو فسخ کرسکتی ہے ، اور طلاق کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، لیکن اگر فسخ کرنے کے بعد مردٹھیک ہوجاتاہے تو دوبارہ عورت کی طرف رجوع کرنے کی کوئی صورت نہیں ہے مگر نئے عقد کے ذریعہ ۔

زوجہ کا جسمانی اور روحانی لحاظ سے، صحیح نہ ہونا

اگر تدلیس ( دھوکا ) کرنے والی بذات خود بیوی ہی ہو ، اور شوہر عیب کے بارے میں مطلع ہونے کے بعد نکاح کو فسخ کردے ، اس مورد میں کہ جب بیماری، نفسیاتی ، سر کا چکرانا ، الٹی آنا ، اور دورا پڑنا ، غصہ کی حالت میں رہنا جو عام طور پر نفسیاتی بیماری کا ہی نتیجہ ہوتا ہے اور قابل علاج بھی نہیں ہوتا نیز حاذق طبیب نے اور عینی گواہوں نے اس کی تصدیق بھی کر دی ہو کیا یہ فسخ صحیح ہے ؟

جب زوجہ اور اس کے گھر والے اس طرح ظاہر کریں کہ لڑکی صحیح و سالم ہے تو گویا یہ اس شرط کے دائرہ میں آجاتی ہے جو ہمارے ماحول میں رائج ہے کہ عورت کو صحیح و سالم سمجھا جاتا ہے ، اور پھر بعد از نکاح اس کے خلاف ظاہر ہوجائے ، تو شوہر نکاح کو فسخ کرسکتا ہے اور اگر دخول محقق نہ ہوا ہو تو عورت کو مہر لینے کا کوئی حق نہیں ہے اور اگر بیماری کی اطلاع سے پہلے دخول ہوگیا ہو تو شوہر پر پورا مہر اد اکرنا لازم ہے ہاں اس کو تدلیس ( دھوکا ) کرنے والے سے وصول کرسکتاہے اور اگر تدلیس کرنے والی خود بیوی ہی ہو تو مہر ساقط ہے ۔

شوہر کی نشہ کرنے کی عادت سے مطلع ہونا

اگر کسی عورت کو عقد نکاح کے بعد پتہ چلے کہ اس کت شوہرنشے کا عادی ہے کیاوہ عقد نکاح کو فسخ کرسکتی ہے ، مہر کے سلسلے میں کیا حکم ہے ؟

اگر عقد نکاح کے وقت عورت شرط رکھے کہ اگر شوہر سفر کرنے یا نشہ آور چیزوں کا عادی ہوجائے یا اس کو خرچ نہ دے ، تو اس ( عورت ) کو طلاق کا اختیار ہونا چاہئے ،تو یہ شرط باطل ہے لیکن جب یہ شرط رکھے کہ وہ شوہر کی جانب سے وکیل ہوگی کہ جب بھی یہ کام انجام دے تو بیوی خود کو طلاق دیدے یہ وکالت صحیح ہے اور اس طرح کے موارد میں اس کو حق حاصل ہوگا کہ خود کو طلاق دیدے ۔

اس خاتون کا حکم جس کا شوہر مفقود (لاپتہ) ہو

اس عورت کا کیا وظیفہ ہے جس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اور اس مدّت میں اس عورت کا نفقہ کہاں سے ادا کیا جائے گا ؟

جواب:۔جس عورت کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اس کی چند حالت ہیں :الف)اگر صبر کرے تاکہ اس کی کوئی خبر مل جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے، اس صورت میں اس کا نفقہ شوہر کے مال سے ادا کرنا چاہیےٴ .ب) اگر کوئی نفقہ دینے والا مل جائے، ولی ہو یا غیر ولی ہو، تو صبر کرے مگر یہ کہ شدید عسر و حرج یا مہم ضرر ونقصان ہوجائے، اس صورت میں حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .ج)ان دو صورتوں کے علاوہ، بات ، حاکم شرع تک جائے گی اور حاکم شرع، چار سال تک، اس کے لاپتہ ہونے کے مقام کے آس پاس کے علاقوں میں، تفتیش کرائے گا، اگر پھر بھی پتہ نہ چلے تو پہلے اس کے ولی کو طلاق دینے کی پیشکش کرے گا، اور اگر اس نے طلاق نہ دی تو خود طلاق دیدے گا، اس کے بعد عدّت وفات رکھے گی،(اگر چہ طلاق رجعی کی عدّت کافی ہونا بھی، قوی ہے، لیکن حتی الامکان احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیےٴ) تب شادی کرے گی، اور اگر عدّت کے دوران ، پہلا شوہر آجائے تو وہی بہتر ہے، اور اگر عدّت کے ختم ہونے کے بعد (یہاں تک کہ دوسری شادی کرنے کے بعد بھی) پہلا شوہر آجائے تو بھی طلاق نافذ ہے،، اور فقط دونوں کی رضایت اور دوبارہ نکاح کے ذریعہ واپسی کا امکان ہے

دسته‌ها: نفقه
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی