مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدها پربازدیدها

عُمر کے بیمے کی حقیقت

ذیل میں دیئے گئے سوالات کے سلسلے میں اپنی بابرکت نظر بیان فرمائیں:۱۔ عمر کا بیمہ عقود میں سے ہے یا ایقاعات میں سے؟کیا یہ معمولی اور رائج عقود وایقاعات میں سے ہے اور اس پر فقہی عنوان صادق آتا ہے، یا موجودہ عناوین اس پر منطبق نہیں ہوتا؟۲۔ عمر کا بیمہ، عہدی وصیت کی قسم ہے یا تملیکی وصیت کی؟۳۔ عمر کے بیمہ کی نوعیت کو مدّنظر رکھتے ہوئے، کیا بیمہ شدہ شخص اُس پیسے کو جو اس کی موت کے بعد ملنے والا ہے، اپنی موت سے پہلے ہی اس کے حصّے معیّن کرسکتا ہے اور شرعی اور غیر شرعی وارثین کے لئے اس کی وصیت کرسکتا ہے؟۴۔ اگر بیمہ شدہ شخص نہ ہی تو حصّے معیّن کرے اور نہ ہی شخص کو معین کرے تو اس صورت میں بیمہ کے موجودہ قوانین کے مطابق، بیمہ سے ادا ہوئی رقم کو قانونی وارثین کے درمیان بطور مساوی تقسیم کیا جاتا ہے، کیا اس طرح کی تقسیم جنابعالی کے فقہی فتوے کے مطابق ہے؟

۱، سے۴ تک: بیمہ ایک عقد مستحدثہ (نیا عقد) ہے کہ جو عقلاء کے درمیان رائج ہے اور اگر اس میں عقود کے شرائط موجود ہوں تو اس کے صحیح ہونے میں کوئی اشکال نہیں ہے، اور جس طرح معاہدہ ہوا ہے اسی کے مطابق ہونا چاہیے، اور اشخاص کے حصّے کو فیصد کے حساب سے معیّن کرسکتا ہے نہ کہ ریال کے حساب سے، اور اس کو عہد پر وفا کرنے کی دلیلیں شامل ہیں ۔

دسته‌ها: بیمه کی قسمیں

دو مریضوں کی صورت میں ڈاکٹر کا شرعی وظیفہ

اگر دو زخمیوں کو ڈاکٹر کے پاس معالجہ کے لیے لایا جائے اور دونوں کی حالت نازک اور خطرناک ہو اور ان دونوں میں سے ایک کا وہ فیملی ڈاکٹر ہو اور ایک کا علاج دوسرے کو چھوڑ دینے کے مترادف ہو، جس کے نتیجہ میں وہ مر جائے گا، اس حالت میں ڈاکٹر کا کیا شرعی فریضہ ہے وہ ان دونوں میں سے کس کو مقدم کرے اور کس کا علاج کرے، اس بیان کے ضمن میں ذیل الذکر سوالوں کے جواب عنایت کریں:الف۔ اس بات کے مد نظر کہ اس ڈاکٹر نے جن کا وہ فیملی ڈاکٹر ان سے اس نے ایسا کوئی ایگریمینٹ نہ کیا ہو جس کے تحت وہ علاج کے مجبور ہوگا ۔ب۔ اگر ان دونوں میں سے ایک کے گھرانے کے ساتھ اس کا ایگریمینٹ ہو تو اس صورت میں حکم مسئلہ کیا ہوگا؟ج۔ وہ زخمی ڈاکٹر جن کا فیملی ڈاکٹر ہے، اس کی حالت نہایت نازک ہو مگر اس کی موت کا امکان دوسرے سے کمتر ہو تو اس صورت میں اس کا شرعی فریضہ کیا ہے؟

جواب: پہلی اور دوسری صورت میں، اس بات کے پیش نظر کہ دونوں کی حالت ایک جیسی ہے ڈاکٹر کو اختیار ہے جس کا چاہے علاج کرے لیکن اگر اس کا کسی گھرانے سے شرعی معاہدہ ہو تو اسے مقدم کرے گا اور تیسری صورت میں جس کی جان کو زیادہ خطرہ ہو اس کا پہلے علاج کرے گا ۔

دسته‌ها: علاج، معالجه

نسب کے اوپر شھود کی شہادت

ایک شخص نے عقد نکاح کے ضمن میں اپنی زوجہ کو وکالتِ بلاعزل نیز دوسرے کو وکیل بنانے کا حق دیا کہ جب بھی زوجہٴ اول کی رضایت کے بغیر دوسری شادی کرے گا، یا عدالت کی تشخیص کے بعد اپنی بیویوں کے درمیان انصاف کی رعایت نہ کرے گا تو بیوی عدالت کی طرف رجوع اوراس سے مجوِّز لے کر، نوع طلاق کو منتخب کرنے کے بعد، اپنے آپ کو مطلقہ کرلے گی، اب اس کے ان اقرار جیسے: میں نے شادی کرلی، تشکیل زندگی دے لی، وغیرہ پر کچھ شاہد بھی شہادت دے رہے ہیں، اس کے علاوہ شوہر، قاضی تحقیق اور پولیس کے سامنے بھی ایسا ہی اقرار کرتا ہے ، اب بیوی نے اپنی وکالت کو استعمال کرنے کااذن طلب کیا ہے، شوہر اس اقرار کو قبول کرنے کے ساتھ کہتا ہے : حقیقت میں ، میں نے شادی نہیں کی تھی، بلکہ ان باتوں سے میرا مقصد بیوی کو تمکین کے اوپر اُکسانا تھا، کیا ایسے مورد میں قاضی کے سامنے اقرار کرنا لازم ہے، قاضی تحقیق کے سامنے اس کا اقرار کرنا یا اس کے اقرار پر شہادت ہی کافی ہے؟ کیا ایسے مورد میں مُقِر کو اقرار سے انکار کا حق ہے؟

جواب: شوہر کا اقرار، یا شوہر کے اقرار پر شاہدوں کی شہادت، قاضی کے عدم حضور میں بھی زوجہ کو اس مسئلہ میں طلاق کا حق دیتا ہے، مگر یہ کہ معتبر قرائن وشواہد موجود ہوں کہ شوہر کا قصد زوجہ کو تمکین کے اوپر اکسانا تھا ۔

دسته‌ها: اقرار کے احکام

ملزم کو حقیقت بیان یسے انکار کرنے کی وجہ سے قید کرنا

چنانچہ مجرم حقیقت بیانی سے منع کرے، کیا قاضی موضوع کے روشن ہونے کی وجہ سے مجرم کو کچھ دن روک سکتا ہے؟

جواب : جائز نہیں ہے، مگر ایسے مورد میں جہاں معاشرے کے مہم مسائل خطرہ میں ہوں، یاوہ کسی اور جرم کا مرتکب ہوا ہو، اس صورت میں اس کو بعنوان تعذیر روکا جاسکتا ہے۔

دسته‌ها: تعزیرات

منافع اور حقوق کی چوری کرنا

الف:کیا منافع کا چراناشرعی سرقت ہے اور مجازات کی صلاحیت بھی رکھتا ہے ؟مثلا کوئی کرایہ پر لی ہوئی ٹیکسی کو حرز میں رکھے اور دوسرا اس کو لے جائے اگر ٹیکسی کا مالک عدالت مےں شکایت نہ کرے کیا کراےہ پر گاڑی لینے والا شخص شکایت اور مال مسروقہ کے مطالبہ کا حق رکھتا ہے؟۔ب: کیا حق کا چرانا سرقت شمار ہوگا اور اموال کی چوری کی طرح یہ بھی مجازات کے قابل ہے؟ مثلا”الف“ ”ب“ سے ایک موبائل فون کرایہ پرلے تاکہ اس سے ایک مہینہ استفادہ کرے اور اس کا دس ہزار تومان کرایہ دے،”ج“اس فائدہ کو ”الف“ سے غصب کرلے یعنی موبائل فون کی چوری کا تو قصد نہیں رکھتا تھا لیکن چاہتا تھا کہ ایک مہینہ تک اس کو استعمال کرے پھر اس کے مالک کو پلٹا دے ،کیا”ج“ کا ےہ عمل،موبائیل کو کرایہ پر لینے والے کے حق کی سرقت شمار ہوگی اور اس کی کوئی سزا بھی ہے ؟

جواب :الف و ب۔ منافع اور حق کی سرقت کو اموال کی سرقت کے احکام شامل نہیں ہوتے، لیکن ےہ عمل قابل تعذیر ہے۔

دسته‌ها: تعزیرات

وہ مسلمان جو پیغمبر اکرم کو برا کہے

ایک مسلمان آدمی، غصّہ کی حالت میں بار بار، رسول اکرم صلّی الله علیہ وآلہ وسلم وائمہ طاہرین علیہم السلام کی توہین کرتا ہے حالانکہ بزعم وخیال خود، حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام پر اعتقاد اور ان سے عشق کا دعویدار ہے، اس صورت میں، اس کے بارے میں اس کی زوجہ، بچے اور رشتہ داروں کا کیا وظیفہ ہے؟

اگر یہ حالت، اس کی عادی حالت ہے (یعنی اس کی عادت ہوگئی ہے) تب وہ اسلام سے خارج ہوگیا ہے، لہٰذا اس کی زوجہ کے لئے اس سے جدا رہنا ضروری ہے، لیکن اگر وہ طبیعی حالت سے خارج ہوجاتا ہے، یا مشکوک ہے کہ طبیعی حالت سے خارج ہوا ہے یا نہیں (مثلاً دیوانگی اس پر طاری ہوئی ہے یا نہیں) تب اس صورت میں اس پر مسلمان ہونے کا حکم لگے گا نیز پہلی صورت میں اگر وہ شخص توبہ کرلے اور اس عورت سے دوبارہ نکاح کرلے تو وہ عقد صحیح ہے ۔

دسته‌ها: تعزیرات

دھوکاد ھڑی اور زور ربردستی سے اقرار لینا

ایک شخص ایک پر جمعیت عمومی جگہ پر ، یا حکومت کے کارکنان کے کام کرنے کی جگہ پر ، بمب گذاری یا دہشت گردی کے عملیات کے جرم میں ملزِم ہے یا اغوا اور فساد فی الارض کے جرم میں ملوث ہے، جب بھی وہ شواہد وقرائن کہ جو قاضی کی فائل میں موجود ہیں، قاضی کے لئے علم آور ہوں، یا ملزم اقرار کرلے اور نتیجةً جرم ثابت ہوجائے، لیکن اس کے باوجود یہ مذکورہ شخص بمب گذاری کے نقشہ کے فاش کرنے ، زمان ومکان کے دقیقاً بتانے اور شرکاء کے نام لینے سے خودداری کرے ، کیا قاضی ،ملزِم سے ان مہم اطلاعات کو حاصل کرنے کے لئے اور دہشتگردی کے عملیات کا سدباب کرنے کے لئے کہ اگر یہ عملیات محقق ہوجائیں تو بہت زیادہ نقصان کا باعث بنیں گے، ان جیسے استدلال ”دفع افسد بہ فاسد“ افسد کو فاسد سے دفع کرنا، ”ترجیح اہم برمہم “ مہم پر اہم کو ترجیح دینا ”الضرورات تبیح المحذورات“ ضرورتیں، ممنوعہ کام کو مباح کردیتی ہیں، ”اوجب بودن حفظ نظام“ نظام کی حفاظت کرنا زیادہ واجب ہے، کے ذریعہ ملزِم کو شکنجہ کرنے کا حکم دے سکتا ہے تاکہ اس قضیہ کی فوریت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کم سے کم وقت میں اقرار کرلے؟ کیا ایسا اقرار حجت ہے؟

جواب: شکنجہ کرنا جائز نہیں ہے۔

دسته‌ها: اقرار کے احکام
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی