سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها
دسته‌ها: مشاغل

حکومت اسلامی میں سرکاری تنخواہوں میں فرق

جب حضرت علی علیہ السلام پر اعتراض کیا گیا: ”آپ بیت المال کی تقسیم میں فرق کیوں نہیں کرتے ہیں“ تو آپ﷼ نے فرمایا: ”کتاب خدا میں، میں نے کوئی فرق نہیں دیکھا ہے اور پیغمبر اکرم صلی الله وآلہ وسلّم کا عمل بھی تمھارے سامنے موجود ہے! تو پھر تنخواہوں کا فرق کس بنیاد پر ہوگا؟

ظاہراً جو اس حدیث یا اس جیسی دوسری حدیثوں میں آیا ہے وہ مال الخراج پر ناظر ہے؛ کیونکہ اراضی خراجیہ تمام مسلمانوں سے مربوط ہیں، لہٰذا خراج کے مال کو مساوی طور سے تقسیم ہونا چاہیے، اس کے علاوہ بعید نہیں ہے کہ آپ کا یہ ارشاد اُن امتیازات کی طرف اشارہ ہو جو عثمان کے زمانے میں طاقتور لوگوں اور قبائل کے سرداروں کو دیئے جاتے تھے۔ لیکن اگرکثرت عیال، زیادہ کام یا زیادہ فعالیّت کی وجہ تنخواہوں میں فرق ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے۔

دسته‌ها: اسلامی حکومت

کوڑے کو پانی کی نالی میں ڈالنا

فاضل چیزوں (جیسے سڑے گلے پھل، گتّے کے ڈبّے کاغذ وغیرہ) کو نالی میں پھینکنے کا کیاحکم ہے؟

مذکورہ چیزوں بلکہ ہر اس چیز کا پانی کی نالی میں پھینکنا جو لوگوں کے ضرر اور نقصان کا باعث ہو جائز نہیں ہے اور بہتر ہے کہ ان چیزوں کو اس جگہ پھینکا جائے جو اس کام کے لئے بنائی گئی ہے۔

دسته‌ها: فضا اور طبیعت

گناہ سے توبہ، بخشش کا سبب ہے

میں ایک بہت بڑا گناہ کار شخص ہوں اور بہت سے وحشتناک گناہوں کا مرتکب ہوا ہوں، میں نے اپنے گذشتہ اعمال سے توبہ کرلی ہے اور پہلی فرصت میں نادم اور شرمسار ہوں، کیا خدا مجھے بخش دے گا؟ کون سے وہ کام ہیں جن کا اجر زیادہ ہے اور ان کو انجام دوں تاکہ سکون قلب حاصل ہوجائے؟

سب سے بڑا عمل عفو وبخشش الٰہی پر اُمیدوار رہنا ہے اور ان کاموں سے پرہیز ہے جن کو خداوندعالم نے قرآن مجید میں اور پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم اور آئمہ طاہرین علیہم السلام نے اپنے ارشادات میں بیان فرمائے ہیں اور علماء اور مجتہدین نے اپنی کتابوں میں لکھے ہیں، کوشش کریں کہ مستقبل میں اچھے کاموں خصوصاً لوگوں کی زبان یا مال کے ذریعہ خدمت کرنے سے گذشتہ اعمال کی تلافی کریں۔

دسته‌ها: توبہ

کپڑا پہن کر غسل کرنا

سوئمنگ پل وغیرہ میں کپڑے پہن کر غسل ارتماسی کیا جاسکتا ہے ؟

کپڑے پہن کر غسل ارتماسی کرنے میں اشکال ہے لیکن اگر اسی کپڑے پر غسل ترتیبی یوں کیا جائے کہ پانی کپڑے کے نیچے سے ہوتا ہوا جسم پر آرہا ہواور بدن کا تھوڑا حصہ پانی سے باہر ہو اور پھر پانی میں چلاجائے تو اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

دسته‌ها: غسل ارتماسی

یائسگی کے زمانے میں ماہواری کی تمام علامتوں کے ساتھ خون کا دیکھنا

اس زمانہ میں یائسگی (یعنی عورت کو خون حیض کا نہ آنا ) ایک بیماری شمار ہوتی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر ان کو مریض سمجھتے ہیں اور ان کیلئے جو دوا تجویز کرتے ہیں ا سکے ذریعہ وہی یائسہ ہونے سے پہلے کی طرح خون آتا ہے اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ یائسگی کے بعد دیکھا جانے والا خون ، استحاضہ کے خون میں شمار ہوتا ہے ایسی عورت جس کی عمر ۴۸ سال ہو (جو یائسگی کی فطری عمر ہے) یا ۲۰سال یا اس سے کم و زیادہ میں یائسہ ہوگئی ہو اور وہ عورت علاج کرائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟چونکہ یائسگی، بیماری شمار ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ مشکلات میں گرفتار ہے لہذا ایسے مریض کی شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟ اگر اس کو استحاضہ قرار دیں تو پئے درپئے غسل کرنا بہت زیادہ زحمت کا باعث بن سکتا ہے ، آیا ضرر کے نہ ہونے کی صورت میں تیمم کیا جاسکتا ہے ؟ چونکہ ستر فیصد عورتیں ایسے احکام پر عمل نہیں کرتیں ، ایسی عورتوں کی شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟

اس سلسلے میں اسلام نے بہت آسان راہ حل بیان کیا ہے یائسگی (خون حیض کا بند ہوجانا ) پیری کی مانند ایک فطری چیز ہے گرچہ اس کو بیماری نہیں سمجھنا چاہیئے اور عورت کا اس کے برے اثرات سے بچنے کے لیے علاج کرانا صحیح ہے لہذا جس عورت کی عمر قمری سال کے مطابق پچاس سال کی ہوگئی ہے اور وہ خون دیکھے تو یہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا بشرطیکہ اس میں تمام علامت حیض کے ہوں اور جن عورتوں کے لیے بار بار غسل کرنا ضرریا زیادہ مشقت کا باعث ہورہا ہو تو وہ عورتیں غسل کے بجائے تیمم کرکے اپنی نماز پڑھیں ۔

یائسگی کے زمانے میں ماہواری کی تمام علامتوں کے ساتھ خون کا دیکھنا

اس زمانہ میں یائسگی (یعنی عورت کو خون حیض کا نہ آنا ) ایک بیماری شمار ہوتی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر ان کو مریض سمجھتے ہیں اور ان کیلئے جو دوا تجویز کرتے ہیں ا سکے ذریعہ وہی یائسہ ہونے سے پہلے کی طرح خون آتا ہے اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ یائسگی کے بعد دیکھا جانے والا خون ، استحاضہ کے خون میں شمار ہوتا ہے ایسی عورت جس کی عمر ۴۸ سال ہو (جو یائسگی کی فطری عمر ہے) یا ۲۰سال یا اس سے کم و زیادہ میں یائسہ ہوگئی ہو اور وہ عورت علاج کرائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟چونکہ یائسگی، بیماری شمار ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ مشکلات میں گرفتار ہے لہذا ایسے مریض کی شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟ اگر اس کو استحاضہ قرار دیں تو پئے درپئے غسل کرنا بہت زیادہ زحمت کا باعث بن سکتا ہے ، آیا ضرر کے نہ ہونے کی صورت میں تیمم کیا جاسکتا ہے ؟ چونکہ ستر فیصد عورتیں ایسے احکام پر عمل نہیں کرتیں ، ایسی عورتوں کی شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟

اس سلسلے میں اسلام نے بہت آسان راہ حل بیان کیا ہے یائسگی (خون حیض کا بند ہوجانا ) پیری کی مانند ایک فطری چیز ہے گرچہ اس کو بیماری نہیں سمجھنا چاہیئے اور عورت کا اس کے برے اثرات سے بچنے کے لیے علاج کرانا صحیح ہے لہذا جس عورت کی عمر قمری سال کے مطابق پچاس سال کی ہوگئی ہے اور وہ خون دیکھے تو یہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا بشرطیکہ اس میں تمام علامت حیض کے ہوں اور جن عورتوں کے لیے بار بار غسل کرنا ضرریا زیادہ مشقت کا باعث ہورہا ہو تو وہ عورتیں غسل کے بجائے تیمم کرکے اپنی نماز پڑھیں ۔

دسته‌ها: یائسه عورتیں
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت