قاتل کو پکڑنے میں ناامیدی
جب بھی قاتل فرار ہوجائے اور اس کے مرنے تک دسترسی ممکن نہ ہو تو اس صورت میں تکلیف کیا ہے؟
دیت کو اس کے مال سے لے سکتے ہیں۔
دیت کو اس کے مال سے لے سکتے ہیں۔
دیت اس کے مال سے لی جائے گی۔
قتل عمد میں دیت فقط توافق طرفین سے قابل وصول ہے اور قاتل کو مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
چنانچہ رضاعی ماں کو قصاص کرنا بچے کی زندگی کو خطرے میں ڈالڈے یا قابل ملاحظہ ضرر کا سبب ہو تو ماں والا ہی حکم جاری ہوگا۔ اوپر والے جواب سے معلوم ہے۔اس مسئلہ میں حاکم شرع کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
جی ہاں، زمانے کے معمولی آلہٴ قتّالہ کے ذریعہ کہ جو خاص شکنجہ کا موجب نہ ہو، قصاص کرسکتے ہیں۔
قصاص کسی خاص وقت سے مقید نہیں ہے۔
معمولی طریقے جائز ہیں اور حکومت سہل ترین طریقے سے استفادہ کرسکتی ہے۔
قصاص اولیاء دم کے تقاضے کے مطابق انجام پائے گا، شخص جانی (قاتل) اگر کوئی مال رکھتا ہوگا تو دیت کو اس کے مال سے ادا کریں گے ، اس صورت کے علاوہ میں دیت میّت کے ذمہ رہے گی اور اگر اعضاء کی جنایت عمدی اور قابل قصاص ہو تو پہلے قصاص عضو کریں گے، بعد میں قصاص قتل انجام پائے گا۔
قصاص اولیاء دم کے تقاضے کے مطابق انجام پائے گا، شخص جانی (قاتل) اگر کوئی مال رکھتا ہوگا تو دیت کو اس کے مال سے ادا کریں گے ، اس صورت کے علاوہ میں دیت میّت کے ذمہ رہے گی اور اگر اعضاء کی جنایت عمدی اور قابل قصاص ہو تو پہلے قصاص عضو کریں گے، بعد میں قصاص قتل انجام پائے گا۔
مسئلہ شبہہ کے مورد میں سے ہے ، قاعدہ درء کو شامل ہوتا ہے۔
حاکم کو حق نہیں کہ وہ اذن قصاص نہ دے؛ مگر یہ کہ کوئی مہم اجتماعی مفاسد اس کے اوپر مترتب ہوں، لہٰذا قصاص سے خوداری کرنا چاہیے۔
انتظار کرنا چاہیے، چنانچہ حمل زندہ متولد ہوجائے، انحصار کی صورت میں فقط وہ ہی ولی دم ہے، اس صورت کے علاوہ میں اس امر میں شریک قرار پائے گا۔