سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

مقتول کے ولی کے ذریعہ مکرہ اور ممسک شخص کو معاف کیا جانا

مجتہدین فرماتے ہیں: قتل پر مجبور کرنے والے کی سزا، ہمیشہ کے لئے قید خانہ ہے اور پکڑنے والے (جیسا کہ کسی نے مقتول کو پکڑ رکھا ہو اور دوسرے نے قتل کیا ہو) کی سزا یہ ہے کہ اس کی آنکھیں پھوڑدی جائیں، لہٰذا اگر ایک آدمی پکڑے دوسرا اسے تھامے رہے اور بھاگنے نہ دے اور تیسرا آدمی قتل کردے، اس صورت میں جیسا کہ مقتول کے ولی ووراث قاتل کو معاف کرسکتے ہیں کیا مجبور کرنے والے اور تھامنے والے آدمی کو بھی معاف کرسکتے ہیں؟ یا یہ بھی زنا کی سزا کی طرح الله تعالیٰ کی معیّن کردہ ایک حد (سزا) ہے جو قابل معافی نہیں ہے؟

چنانچہ مقتول کے ولی ووارث، مجبور کرنے والے اور پکڑنے وتھامنے والے کی خطا سے درگذر کریں، تو ان کے متعلق، ان سے مربوط سزا کا حکم جاری کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے، اس کا حکم بھی قصاص کے مثل ہے نیز مجبور کرنے اور پکڑنے والے یعنی دونوں کی سزا قید ہے، آنکھیں پھوڑنے کی سزا فقط دیکھنے والے (نگران) کی ہے اور وہ بھی خاص صورت میں ۔

مقتول مسلمان کے اولیاء دم کاحاضر ہونا

اگر مقتول مسلمان ہو، لیکن اولیاء دم کافر ہوں تو کیا کرنا چاہیے؟

حاکم شرع اولیاء دم کو حاضر کرے گا اور ان کو اسلام کی دعوت دے گا، اگر قبول کرلیا تو قاتل کا اختیار ان کے سپرد کردے گا کہ وہ قصاص کریں یا دیت لے لیں اور اگر اسلام کو قبول نہ کریں تو حاکم شرع دیت لے گا اور بیت المال کو دے دےگا۔

تمام اولیاء دم (وارثین) کا صغار ہونا

جب تمام اولیاء دم (وارثین) صغیر ہوں تو تکلیف کیا ہے؟

صبر کی مصلحت کی صورت میں صبر کرنا چاہیے اور قاتل کو ، ضمانت لے کر اور بچوں کی کفالت کی شرط پر آزاد کردیں تاکہ بچے بڑے ہوکر خود فیصلہ کریں اور اگر ولی مصلحت دیکھے (کہ غالباً مصلحت اسی میں ہے) تو دیت لے لے۔

ایسے شخص کی دیت اور قصاص جس نے اپنی زوجہ کو قتل کردیا ہو

اگر کوئی شخص عمداً اپنی زوجہ کو قتل کردے اور مقتولہ کے وارثوں میں فقط ایک اس کی ماں اور ایک بیٹی ہو اور یہ ملحوظ رکھتے ہوئے کہ بیٹی کے ذریعہ باپ کا قصاص کرنا ممکن نہیں ہے لیکن مقتولہ کی ماں نے قصاص کرنے کا تقاضا کیا ہے:الف) چونکہ قصاص کی تقاضا مند (مقتولہ کی ماں) کی طرف سے آدھی دیّت قاتل کو دینا لازم ہے، سوال یہ ہے کہ کیا لڑکی کے حصّہ کی دیت بھی ادا کرے یا نہیں، نیز توجہ رکھتے ہوئے کہ قاتل کا باپ موجود ہے جو اس کا نابالغ بیٹی کا دادا ہوتا، کیا نابالغ بچی کی مراعات کرتے ہوئے، دیت کا تقاضا کرنا یا معاف کردینے کا کام اس کے داد کے ذمّہ ہے؟ب) اگر قصاص کا تقاضا کرنے والی (مقتولہ کی ماں) میں، بچی کے حصّہ کی دیت کی رقم کو ادا کرنے کی استطاعت نہ ہو یا ادا کرنے سے انکار کرنے کی صورت میں کیا قصاص کا حق ساقط ہوکر دیت کے حکم میں تبدیل ہوجائے گا یا اس کے اجرا کرنے میں تاخیر کی جائے گی، نیز تاخیر کی صورت میں کیا مجرم کو قید سے رہا کردیا جائے گا یا نہیں؟

الف) بچی کے حصّہ کی دیت ادا کرے اور بظاہر اس کام میں داد اس کے ولی ہیں ۔ ب) اگر ولی قصاص میں مختصر سے عرصہ کے بعد، مالی استطاعت کی امید ہو تو اس کے مستطیع ہونے کا انتظار کرنا چاہیے نیز مجرم سے کافی حد تک ضمانت لے کر اُسے رہا کردیا جائے گا، لیکن اگر اس کے مستطیع ہونے کی امید نہیں ہے تب قاتل پر دیت لازم ہوجائے گی ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت