سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

جرم کے ثبوت کے بغیر کسی پر الزام لگانا

کیا کسی شخص پر الزام لگانا اس کو اسکے جرم کی اطلاع دیئے بغیر اور عدالت میں حاضر کئے بغیر اور نا معلوم جرم کی سزا میں ڈھائی سال قید رکھنا اور افائل میں الزام کے ثبوت کا نہ ہونا ،شرعی اور سالامی ہو سکتا ہے ؟

جواب : ضروری ہے کہ شریعت کے قوانین کے مطابق ملزم کو اس کا جرم بتایا جائے اور اس کو دفاع کرنے کا موقع دیا جائے اور اسکے بعد اسلامی عدالت کے قوانین کے مطابق اور فقہی مقدس احکام کے مطابق قضاوت اور فیصلہ کیا جائے

سرکاری نوکری کی عدالتی حیثیت

سرکاری نوکری کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالیں؟ اس بات کے مد نظر کہ ان کی تنخواہیں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہتی ہیں اور ریٹائرمینٹ کے وقت حکومت انہیں کارکردگی کے حساب سے فنڈ اور پنشن دیتی ہے؟

سرکاری نوکری طاہرا عقد اجارہ کے ضمن میں آتی ہے۔ نوکری کے دوران انجام دی جانے والی خدمات،ان کے اوقات اور تنخواہ کے عوض میں پیدا یونے والے معاملات سے اس عقد اجارہ میں کوئی مشکل پیش نہیں آتیں، انہیں ان دو طریقوں سے سمچھا جا سکتا ہے:الف: وکالت کے طور پر، نوکری کرنے والا خود کو نوکری کے آغاز سے مثلا تیس سال کی مدت، معین تنخواہ اور مقرر اوقات میں سرکار کو اپنی خدمات پیش کرتا ہے اور یہ عقد اجارہ (تحریر شدہ شکل میں یا عملی طور پر) دونوں فریق میں ہو جاتا ہے۔ پھر وہ حکومت اور سرکار کو اپنی مطلقہ وکالت دے دیتا ہے جس کے مطابق اگر حکومت چاہے تو مثلا پچیس سال یا اس سے کم و بیش مدت کے بعد اس قرارداد اور سمجھوتے کو ختم کر سکتی ہے اور وہ حکومت کو اس بات کی وکالت بھی دے دیتا ہے کہ وہ کام کے اوقات، تنخواہ کے تعین اور دوسری سہولتوں میں اپنے بنائے ہوئے قانون کے مطابق رد و بدل کر سکتی ہے اور جدید قرارداد اور اگریمینٹ نئے اصول و ضوابط اور ضرورتوں کے تحت تنظیم کر سکتے ہیں۔ حکومت ان معاملات میں جس طرح سے مالک کی حیثیت رکھتی ہے اسے طرح سے وکالت بھی رکھتی ہے۔ب۔ اس عرصہ میں پیش آنے والی تبدیلیوں کو شرط ضمن عقد کے تحت بھی حل کیا جا سکتا ہے، اس معنا میں کہ پہلی قرارداد میں یہ شرط ہوگی کی حکومت جب چاہے گی (قانون کے مطابق) اس سمجھوتے کو ختم کر سکتی ہے اور اسے ریٹائر یا مستعفی کر سکتی ہے۔ یا ایسا ہو سکتا ہے کہ نوکری کرنے والا یہ شرط رکھے کہ اسے تنخواہ کے علاوہ مزید پیسا دیا جائے جو قانون کے مطابق ہو۔واضح رہے کہ یہ شراءط بہت واضح نہیں یوتے مگر اس حد تک ضرور واضح ہوتے ہیں کہ ان پر عمل ہو سکے۔

ایک ہی کرنسی میں ایک کا دوسری سے زیادہ قیمت پرمعاملہ کرنا

کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ مثلاّ چھ مہینے کی مدت کے لئے دس لاکھ تومان کو بارہ لاکھ تومان کے عوض بیچ دیں ؟

حقیقت میں یہ کام خرید وفروخت نہیں ہے اس لئے کہ ایک کرنسی کے نوٹ کی خرید وفروخت عقلاء کے یہاں نہیں ہے بلکہ یہ وہی سود پر قرض دینا ہے کہ جس کو خرید و فروخت کا نام دے دیا ہے۔

اقسام: ربا (سود)

غیر قانونی طریقہ سے سامان اسمگل کرنا

سرحد سے غیر قانونی طور پر سامان وارد کرنے کا کیا حکم ہے؟ اس کام سے ملنے والے پیسے کا کیا حکم ہے؟

حکومت اسلامی کے قانون کی خلاف ورزی سے پرہیز کرنا ضروری ہے اور اس راہ میں کسی بھی طرح کی مدد کرنا اشکال سے خالی نہیں ہے، اس کام سے حاصل ہونے والی رقم میں بھی اشکال ہے۔

اقسام: حرام مشاغل

تمکین نہ کرنے والی عورت (بیوی) کی طلاق

میری زوجہ اسلامی احکام کے سلسلے میں، بے توجہ ہے تمکین نہیں کرتی اور ابھی غیر مدخولہ (یعنی اس کے دخول نہیں ہوا) ہے کیا اس کو طلاق دےسکتا ہوں ؟ اس کی طلاق کس نوعیت کی ہے اور مہر کا کیا حکم ہے ؟

جواب:۔مناسب ہے کہ اس کے ساتھ کچھ عرصہ تک، نرم برتاؤ اور اچھا سلوک کرو، اس کو نصیحت کرو ، اور اس کے ساتھ محبت سے پیش آؤ ، شاید آہستہ آہستہ بدل جائے اور طلاق کی نوبت نہ آئے اور حرام اور غیر واجب چیزوں کے علاوہ ، اس کے ساتھ سختی سے پیش نہ آؤ، اگر اس کا بھی کوئی نتےجہ سامنے نہ آئے تو اس سے جدا ہوسکتے ہو، لیکن جو آپ نے تحریر کیا ہے اس کے مطابق آپ کی زوجہ ، ناشزہ (نافرمان) اور غیر مدخولہ ہے لہذا اس کو نفقہ کا حق نہیں ہے، اور اگر وہ طلاق لینا چاہئے تو اس کی طلاق ، طلاق، خلع ہے ، اورمہر کو بذل (بخش دینے) یا اس کے مثل کوئی اور چیز بذل (بخشے) کے بغیر نیز شوہر کی رضایت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ ممکن نہیں ہے .

طلاق میں نافرمان زوجہ کی وکالت کا اعتبار

اگر کوئی زوجہ شرط رکھے کہ اس کے شوہر کے دوسری شادی کرنے کی صورت میں طلاق کے سلسلے میں وکیل رہے گی اب شوہر ، زوجہ کے نامناسب سلوک کی وجہ سے، روسری شادی کرلے ، کیا تب بھی پہلی بیوی ، طلاق کے متعلق وکیل ہے ؟

جواب:۔ ظاہر اًیہ صورت اُس قسم کی صورتحال سے الگ ہے، اس لئے کہ اس شرط کا مقصد یہ تھا کہ پہلی بیوی قناعت سے کام لے گی ، اب اگر پہلی زوجہ، ازدواجی زندگی پر ٹھوکر مار کر، شوہر کو بلا تکلیفی کی حالت میں چھوڑ دیتی ہے تو اس شرط کو پورا کرنے کی کوئی جگہ ہی نہیں رہ جاتی، یعنی طلاق کے سلسلے میں، زوجہ کو وکالت حاصل نہیں ہوگی .

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت