سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

معصومین علیہم السلام کی زندگی کو فلموں میں دکھانے کے لئے حدود کی رعایت کرنا

فیلم، ڈرامے اور سیریل کے ذریعہ معصومین علیہم السلام کی زندگی کو پیش کرنے کے لئے فقہی حدود کا خیال رکھتے ہوئے، حضور کیا راہ حل بیان فرماتے ہیں؟

اس کا بہترین راہ حل یہ ہے کہ معصومین علیہم السلام کو مبہم صورت میں یا نور کے ہالہ کے درمیان دکھایا جائے تاکہ اس رُخ سے مشکل پیدا نہ ہو، لیکن غیرمعصومین کے سلسلے میں اگر ضروری احترام کا لحاظ رکھا جائے تو ان کو دکھانے میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔

اقسام: ٹیلی ویژن

چوری کی سزا کا نصاب

یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ چوری کی حد (سزا) کا نصاب ایک چوتھائی شرعی دینار (کی مقدار )ہے اور اِس زمانے میں دینار ودرہم کا موضوع منتفی ہے یعنی درہم ودینار موجود ہی نہیں ہیں، اس صورت میں چوری کی حد کے نصاب کو کیسے حاصل کریں اور کیسے سمجھیں؟ کیا رائج الوقت سکّہ یا غیر سکّہ سونے کو معیار بنایا جاسکتا ہے؟

اہل علم وجانکار حضرات سے معلوم کرنا چاہیے کہ اگر دینار (سونے) کا سکّہ ہوتو اس کی کیا قیمت ہوگی جو بھی قیمت ہو اس کی ایک چوتھائی قیمت، حد سرقت کا نصاب ہوگی اور آخر کار جب بھی مقدار میں شک ہو تو قدر متیقن (جو یقینی مقدار ہو اس) کا حساب کرنا چاہیے ۔

مقتول کے تمام اولیاء دم کا مجنون یا صغیر ہونا

قصاص کو انجام دینے کے سلسلے میں نیچے بیان ہوئے دو فرضوں میں اپنی مبارک نظر بیان فرمائیں:الف) اگر مقتول کے وارثین ، ایک چھوٹے بچہ یا چند چھوٹے بچوں میں منحصر ہوں تو حکم کیا ہے؟

اگر ان کی مصلحت دیت لینے میں ہو اور قاتل بھی دیت دینے پر راضی ہو تو دیت لینا چاہیے اور اگر ان کی مصلحت قصاص میں ہو تو ولی دم (وارث) قصاص کرسکتا ہے اور ابہام کی صورت میں قاتل کو معتبر وثیقہ لے کر آزاد کردیں تاکہ بچے بڑے ہوکر خود فیصلہ کریں۔

اسٹوڈینٹ لڑکیوں کے ذریعہ کانفرس کرانا

کیا کلاس یا علمی مسائل کے بارے میں، طالب علم لڑکیاں(طالبات) طالب علم لڑکوں کے درمیان، کانفرنس ، پیش کرسکتی ہیں ؟

جواب:۔ جب بھی احکام شریعت کی پابندی کی جائے اور اس میں کوئی خاص مفسدہ (گناہ) نہ پایا جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے .

حیض کا وہ خون جو بچہ کی غذا بنتا ہے

سوال ۸۸۔ مسئلہ ۴۲۶میں آپ نے تحریر فرمایاہے :( حیض وہ خون ہے جو ہر مہینے چند روز عورت کے رحم سے نکلتا ہے اورحمل کے استقرار کے بعد سے بچہ کی غذا بنتا ہے ) اس مسئلہ کی خصوصاً ذیل میں دی گئی وضاحت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ، علمی معیار کے ساتھ تطبیق دینا مبہم ہے ، یعنی روشن نہیں ہے لہٰذا خواہشمندہوں کہ مزید وضاحت فرمائیے ! اس لئے کہ اس بالغ عورت کی ماہانہ عادت ( ماہواری) یا ئسہ ہونے سے پہلے درج ذیل مراحل پر مشتمل ہوتی ہے :الف: رحم کے حجم کے بڑھنے کا مرحلہ ؛ اس مرحلہ میں ہارمون اسٹروجن کے مترشح ہو نے کی وجہ سے ، عورت کا رحم ضخیم ہوجاتا ہے اور رحم کے اطراف کا راستہ بھی اس لئے ضخیم ہوجاتا ہے کہ رحم،حمل کے لئے تیار ۔ ب: اگر حاملہ ہوجائے جنین تشکیل پاجائے تو یہ موجودہ جنین ، رحم کی دیوار کے قریب قرار پاتا ہے ، اس جگہ پر یہ جنین کچھ عرصہ تک ، خون میں پائے جاجانے والے غذائی مادہ سے ، خوراک حاصل کرتا ہے ، اور رشد و نموپاتا ہے ، حقیقت میں یہ جنین خود خون کو اپنی غذا اور خوراک نہیں بناتا بلکہ وہ آکسیجن اور غذائی مادہ جو خون میں ہوتا ہے ، اس سے خوراک حاصل کرتا ہے ۔

جواب: تقریباً جنین کی لانہ سازی کے تین ہفتے کے بعد جفت تشکیل پاتا ہے ، اس مرحلہ میں جفت کا وظیفہ رحم کی ضخیم شدہ دیوار سے، بند ناف کے ذریعہ ، خوراک اور آکسیجن، حاصل کرنا ہے ۔اسی طرح جنین کی حیاتی فعالیت سے حاصل شدہ ، کاربنک گیس کو ماںکے خون میں منتقل کرتا ہے اور ا س بطن مادر میں موجود جفت کا دوسرا وظیفہ، مادری ماہا رمون یاپرجسترون کو مترشح کرنا ہے ، جس سے ماہواری بند ہوجاتی ہے ۔ د:اگر حاملہ نہ ہوسکے، تورحم کی پر خون اور ضخیم شدہ دیوار گرنا اوربہنا شروع ہوجاتی ہے ، جو ماہواری کے نام سے مشہور ہے ، خون بند ہوجانے کے بعد ، رحم دوبارہ نئے طریقہ سے استقرار حمل کے لئے تیار ہوجاتا ہے یعنی پُرخون اور ضخیم ہونا شروع ہوجاتا ہے لہٰذا جب ایک عورت حاملہ ہو جاتی ہے ، تو ہارمون کے مترشح ہونے کی وجہ سے جس کا تذکرہ گزرچکا ہے، معمولاً اس عورت کو ماہواری نہیں آتی ، ( نہ یہ کہ وہ خون بچہ کی غذا بن جاتا ہے ) یعنی حقیقت میں خونریزی اور ماہواری ہوتی ہی نہیں ہے جو بچہ کی خوراک بن سکے ۔ ھ: یہ تمام مذکورہ مراحل ، مختلف ہارمون کے مترشح ہونے کے ذریعہ کنٹرول ہوتے ہیں لہٰذاان ہارمونس کو کسی خاتون کو خوراک کے طورپر کھلا نے یا انجکشن کے ذریعہ سے دئے جائیں تو بھی وہ خاتون حائض نہیں ہوسکتی یعنی اس طرح سے اسکو ماہواری نہیں آسکتی ، تو پھر کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ خون بچہ کیغذا بن جاتا ہے ۔ ؟جواب: مقصود یہ نہیں ہے کہ رحم سے خونر یزی ہوتی ہے جس کو بچہ نگل لیتا ہے بلکہ مقصود یہ ہے کہ حاملہ ہونے کی صورت میں ، خون ماں (حاملہ) کی رگوں میں ذخیرہ ہوجاتا ہے اور جفت وغیرہ کے ذریعہ،جنین کی طرف منتقل ہوجاتا ہے اور وہ آکسیجن اور خوراک کو بچہ ، اپنی ماں کے اسی خون سے حاصل کرتا ہے ، جیسا کہ بچہ کو دودھ پلانے کے زمانے میں بھی اکثر اوقات ، ماہواری نہیں ہوتی ، اس لئے کہ خون کا کچھ حصہ ، دودھ میں تبدیل ہو کر ، بچہ کی غذا بن جاتا ہے ۔ لہٰذ ااگر ہم کہیں کہ وہ خون ،بچہ کی غذا ہے ، تو مقصود یہ ہے ہم نے بیا ن کیا ہے وہ نہیں جو آپ نے تحریرکیا ہے ۔

باپ کے غصبی مال سے استفادہ

ایک شخص جانتا ہے کہ اس کے والد نے کوئی ملکیت غصب کی ہے ،کیا وہ شخص اس غصبی ملکیت سے استفادہ کر سکتاہے؟

جواب: استفادہ نہیں کر سکتا ، بلکہ اگرا س کے مالک کو جانتاہے تو اسے اس کی ملکیت واپس کرے اور اگر نہیں جاننا تو ملکیت ، مجہول المالک کے حکم میں ہے ۔

نامحرم کے معائنہ کےلئے استاد کے حکم کی تعمیل

ایسے استاد کے حکم کی تعمیل کرنے کا کیا حکم ہے ؟ جو شریعت کے ضروری احکام کا پابند نہیں ہے اور طالبات کے ہوتے ہوئے، طالب علم لڑکوں کو بیمار عورتوں کے معائنہ کا حکم دیتا ہے، البتہ استاد کے دستور کی تعمیل نہ کرنے کا، ممکن ہے، اس طالب علم کے امتحان میں پاس ہونے کے نمبروں میں یا فیل ہونے میں، دخل ہو ؟

جواب:۔اس مورد میں کہ جس میں ضرورت نہیں ہے، اسی طرح حکم کی تعمیل سے، معقول طریقہ سے، انکار کرنا چاہیےٴ مگر یہ کہ عورتوں کا معائنہ کرنا ڈاکٹری کی تکمیل کیلئے لازم ہو( ایسی تعلیم جو خواتین کی جان بچانے کا باعث ہوتی ہے) کہ اس صورت میں جائز ہے .

طالب علم کا طِبّی کتابوں کی تصاویر کو دیکھنا

طِبّی کتابوں میں موجود اُن عریان تصویروں کو دیکھنا کا کہ جن کی طلباء کو تعلیم دینا ضروری ہے اور کبھی کبھی ریبہ اور لذت بھی آجاتی ہے، کیا حکم ہے ؟

جواب:۔ بغیر ریبہ اور لذت کے قصد کے، اشکال نہیں ہے اور جب بھی اس طرح کی حالت خودبخود طاری ہوجائے تو فقط ضرورت کے وقت اور ضرورت بھر مقدار میں، نگاہ کرے .

فضول معاملہ میں اصلی مالک کا رجوع کرنا

فضولی (جو نہ خود مالک ہے اور نہ مالک سے اجازت لی ہے اور پھر بھی اس کی چیز کو بیچ دے اور دوسرا شخص خرید لے )طور پر معاملہ کرنے میں اصلی مالک خریدار اور بیچنے والے ان دونوں میں سے کس طرف رجوع کرنے کا حق رکھتا ہے ؟

جواب ۔مالک اس جیسی چیز یا اس کی قیمت خریدار سے لے سکتا ہے اور اگر خریدار اس کی دسترس میں نہ ہو تو بیچنے والے سے لے سکتا ہے پہلی صورت میں خریدار نے جو رقم اصلی مالک کو دی ہے وہ اس رقم کو بیچنے والے سے واپس لے سکتا ہے اور اگر وہ قیمت جو مالک کو دی ہے اس قیمت سے زیادہ ہو جو بیچنے والے کو دی تھی تو اجافی رقم کو بھی بیچنے والے سے لے سکتا ہے مگر یہ کہ اس نے جان بوجھ کر یہ معاملہ کیا ہو اگر ایسا ہو تو اس صورت میں اضافی رقم کو واپس نہیں لے سکتا -

معاملہ کے حق فسخ کی شرط

معمولہ قول ناموں میں یعنی سرکاری اور قانونی معاملہ سے پہلے معاملہ کرنے والے دونوں حضرات کے درمیان رائج ہے کہ کچھ مبلغ رقم کو معاملہ کو فسخ کرنے کے حق کی بابت شرط کی جائے الف: کیا اسلام کی مقدس شریعت کے لحاظ سے یہ شرط صحیح ہے ؟ب: دونوں میں سے جو بھیمعاملہ کو توڑے گا دوسرا شخص فسخ کرنے کے حق کی بابت جو رقم رکھی گئی تھی اسا رقم کو فسخ کرنے والے سے لے سکتا ہے ؟ج: کیا اس رقم کے قولنامے شرعی اور یقینی معاملات کا درجہ رکھتے ہیں اور شریعت کے لحاظ سے یہ سب کچھ صحیح ہے اور معاملہ کرنے والے دونوں پر اس کی مراعات کرنا ضروری ہے ؟

جواب ۔الف: جب معاملہ قطعی و یقینی ہو گیا ہو اور یہ شرط طے پائی ہو کہ دونوں کو معاملہ فسخ کرنے کا حق ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ فلاں مقدار میں رقم ادا کریں یہ شرط صحیح ہے لیکن اگر قطعی طور پر معاملہ یعنی خرید و فروخت نہیں ہو ئی ہے تو مذکورہ رقم کو لینا جائز نہیں ہے جواب ۔ب: مندرجہ بالا جواب سے معلوم ہو گیا جواب۔ج: قولنامے مختلف ہیں بعض میں صراحت ہوتی ہے کہ خریداری قطعی طور پر انجام پا چکی ہے اور بعض قل نامے ایسے نہیں ہیں ہر قولنامے کا اپنا مخسوص حکم ہے جیسا کہ اوپر ذکر ہو گیا ہے

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت