سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

وارثین کا فاضل دیت کو ادا کرنے سے عاجز ہونا

چنانچہ اولیائے دم قصاص پر اصرار کے علیٰ رغم فاضل دیت کی ادائیگی پر قدرت نہ رکھتے ہوں اور بطور معمولی یہ امید نہ ہو کہ آئندہ اس پر قادر ہوجائیں گے لہٰذا جناب عالی فرمائیں:۱۔ کیا ایسے موارد میں قصاص خودبخود دیت میں تبدیل ہوجائے گا؟۔ چنانچہ جواب منفی میں ہو (یعنی اس صورت میں قصاص کرنا ممنوع ہو) ان حالات میں جب عدم قصاص یا اس میں تاخیر ، مصلحت نہ رکھتی ہو، چہ بسا شدید سیاسی اور اجتماعی عوراض ومشکلات پیدا ہوجائیں، کیا فاضل دیت کو بیت المال سے ادا کرکے قصاص کو جاری نہیں کیا جاسکتا؟۔ فرض مسئلہ میں، کیا فاضل دیت ادا کیے بغیر قصاص کو جاری کیا کرسکتے ہیں اور فاضل دیت ولی دم کے ذمہ بعنوان قرض باقی رہے؟۴۔ (جیسا بہت سے فقہا فرماتے ہیں: اگر اس طرح کے موارد میں ولی دم کی توانائی تک صبر کرنے کا وظیفہ ہے، ان موارد میں جہاں ممکن ہے کہ قصاص کا انتظار کئی سالوں تک پہنچ جائے اوریہ امر قاتل اور اس کے خانوادہ کے لئے عسروحرج کا سبب ہو تو تکلیف کیا ہے؟

اس صورت میں جب کہ آئندہ نزدیک میں فاضل دیت کی ادائیگی کی کوئی امید نہ ہو، حکم قصاص دیت میں تبدیل ہوجاتا ہے۔اس صورت میں جب عدم اجراء قصاص واقعاً مشکل آفرین ہو، فاضل دیت کو بیت المال سے ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جائز نہیں ہے۔اگر آئندہ بعید میں دیت ادا کرنے کا احتمال ہو تو دیت قصاص میں تبدیل ہوجائے گا۔

غیر مسلم مرد وعورت کی دیت

غیر مسلم مرد اور عورت کی دیت کتنی ہے؟

جواب:ذمی، مستا من(جس نے امان طلب کی ہو) اور معاہد(جس کا مسلمانوں کے ساتھ معاہدہ ہو)کی دیت بنا بر احتیاط، کامل دیت ہے؛ اور ولی دم قاتل سے مصالحہ کرسکتا ہے، کفّار حربی اس حکم سے مستثنی ہیں، عورتوں کی دیت مردوں کی دیت کی آدھی ہے۔

عورتوں کی دیت میں حدّ نصاب کا معیار

عذیرات اسلامی کی دفعہ ۳۰۱/ پر توجہ رکھتے ہوئے کہ جس میں اس طرح آیا ہے ”عورت اور مرد کی دیت برابر ہے جب تک کامل دیت کے ثلث ۱/۳ تک نہ پہنچ جائے، اس صورت میں عورت کی دیت مرد کی دیت سے آدھی ہوگی“ لہٰذا ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ کیا ارش حد نصاب (پوری دیت کا ثلث ۱/۳) کے حساب میں موثر ہے؟۲۔ ڈرائیوری ایکسیڈینٹ میں، بدن کے مختلف اعضاء کو نقصان پہنچتا ہے، کیا تمام نقصانات جو تمام اعضاء بدن پر وارد ہوئے ہیں ملاک ہیں، یا ہر عضو کی دیت تنہا اسی عضو کی حدنصاب کا ملاک ہے؟3۔ تعذیرات اسلامی کی دفعہ ۴۴۲ اور فوق الذکر مادہ کے مطابق (ایسے عضو کی ہڈی توڑنے کی دیت کہ جس کی دیت معین ہے اس عضو کا پانچواں حصہ ہے․․․)عورت کے بدن کے تعیین دیت والے عضو کے مقام معین دیت میں، اخیرالذکر دفعہ مادے کا مطلب یہ ہوتا ہے چنانچہ اس عضو کی دیت (تخمیس سے پہلے)کامل دیت کی ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؛ کیا اس عضو کی نصف دیت، تخمیس کا ملاک قرار پائے گا یا تخمیس کا حاصل، مذکورہ قانون کی دفعہ ۳۰۱ کا موضوع، حد نصاب کا ملاک قرار پائے گا؟

جواب 1: اس مسئلہ میں ارش دیت کا حکم رکھتا ہے۔جواب 2:عضو کی دیت معیار ہے۔جواب 3: تخمیس کے بعد کا حاصل، ملاک ہے۔

متعدد جنایتوں کی دیت کہ جن کا مجموعہ ایک ثلث ۱/۳سے زیادہ ہے

سوال ۱۱۸۲۔ اس پر توجہ رکھتے ہوئے کہ عورت اور مرد کے اعضاء بدن کی دیت برابر ہے اور جب عورت کی دیت ایک ثلث ۱/۳ سے زیادہ پہنچ جائے گی تو آدھی ہوجائے گیلہٰذا ذیل میں دئےے گئے مختلف فروض کا حکم بیان فرمائیں:الف) اس صورت میں جب کہ ایک ہی عضو پر متعدد بار چوٹیں ماری ہوں اور سب دیتوں کا مجموعہ ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؟ب) اس صورت میں جب کہ ایک عضو پر ایک ہی وار میں جنایت وارد کی ہو لیکن اس سے کئی ایک نقصان ہوئے ہوں کہ جن کا مجموعہ ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؟ج) اس صورت میں جب کہ ایک ہی وار میں بدن کے مختلف اعضاء پر متعدد چوٹیں ماری گئی ہوں جن کی مفروضہ دیت کا مجموعہ ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؟د) اس صورت میں جب کہ متعدد متعدد اعضاء بدن پر حملوں سے متعدد چوٹےں لگائی گئی ہوں؟

جواب:الف ، ج اور د: ان تینون صورتوں میں ہر کا علحیدہ حساب کیا جائے گا۔جواب-: ب! تعددصدمات کی صورت میں ہر ایک کا الگ الگ حساب نہیں کیا جائے گا۔

اس شخص کا قصاص اور دیت جس نے چند عورتو ں کو قتل کیا ہو

اگر کوئی مرد چند محقون الدّم عورتوں کو قتل کردے اور ان کے بعض اولیاء دم (وارثین) قصاص کے خواہاں ہوں اور بعض دیت کے طالب ہوں تو کس ترتیب سے عمل ہوگا؟

جواب : جب بھی بعض وارثین قصاص کرنا چاہیں (مثلاً ایک مقتولہ کے اولیاء دم فاضل دیت کو ادا کرکے قصاص کریں) تو بقیہ مقتول عورتوں کی دیت قاتل کے اموال سے ادا ہوگی۔

اُس مسلمان عورت کی دیت جو ماہ حرام میں قتل ہوئی ہو

وہ مسلمان عورت جو ماہ حرام میں قتل ہو اس کی دیت کی کیا مقدار ہے ؟

جواب: کامل دیت کی آدھی دیت عورت ہونے کے اعتبار سے اور اس آدھی دیت کا ایک تہائی حصّہ یعنی کامل دیت کا چھٹا ۶/۱ حصّہ تغلیظ کے عنوان سے ادا کیا جائے گا، کہ جو مجموعی طور سے ایک کامل دیت کا ۶/۴حصّہ ہوتا ہے ۔

اکراہ کی صورت میں دوسرے کو نقصان پہنچانا

کیا اکراہ کی وجہ سے دوسروں کو ضرر پہچانا بھی جائز ہوجاتا ہے؟ جائز ہونے کی صورت میں کیا حدیث ”رفع“ اور حدیث ”لاضرر“ تعارض میں تعارض ہوجاتا ہے؟

اکراہ کی صورت میں دوسروں کو نقصان پہنچانا جائز ہے اور اکراہ کی دلیلں حاکم ہوتی ہیں؛ کیونکہ بہت سے اکراہ کے موارد دوسروں کو ضرر پہنچانے پر مستمل ہیں؛ جیسے (ظالم کی؛ حکومت میں کسی منصب کا قبول کرنا، لیکن ضمان کا مسئلہ اپنی جگہ محفوظ ہے ۔

اقسام: ضمانت
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت