حکومت اسلامی کا، مقروضین کے قرضوں کو ادا کرنا
روایت معتبرہ کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ جس میں معصوم فرماتے ہیں: امام کے ذمّہ ہے کہ اُن مقروض کے اشخاص قرض کو ادا کرے جو ادا کرنے پر قادر نہیں ہیں“ لہٰذا حضور فرمائیں:الف) کیا حکومت اسلامی کا وظیفہ ہے کہ تنگ دست مقروض اشخاص کا قرض ادا کرے؟ب) حکومت اسلامی کا وظیفہ ہونے کے فرض میں، کیا ان قرضوں کی ادائیگی کے منابع صدقات اور زکات ہیں، یا صدقات کی کمی کی صورت میں بیت المال سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے؟ج) کیا یہ ثابت ہونا چاہیے کہ قرض، اہل وعیال یا اطاعت خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے لیا گیا تھا، نہ کہ اسراف اور گناہ ومعصیت میں خرچ کرنے کی غرض سے؟ یا یہ کہ بس اتنا ہی کافی ہے کہ معلوم نہ ہو کہ کہاں خرچ کیا ہے، اور اس کو صحت پر حمل کریں؟
الف سے ج تک: اگر حکومت اتنی توانائی رکھتی ہے کہ وہ ایسے مقروض کے قرض کو زکات سے (اگر اس کے اختیار میں ہو) ادا کردے تو اس کو ادا کرنا چاہیے اور اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ظاہراً صالح ہوں ۔