سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

متجزی مجتہد کی تقلید

مجتہد پر تقلید حرام ہے تو کیا وہ طلاب و فضلا بھی اس مسئلہ میں شامل ہیں جوکچھ مسائل میں مجتہد ہیں ؟

جواب : یہ حکم مجتہد مطلق ( جو فقہ کے تمام موضوعات میں اجتہاد کی صلاحیت رکھتا ہو) اور متجزی ( یعنی جو فقہ کے بعض موضوعات میں صاحب نظر ہو ) دونوں کو شامل ہے۔

تقلید کے واجب ہونے کی دلیل

مہربانی فرماکر بتائیے کہ تقلید کیوں واجب ہے ؟

جواب : عقلی دلیل اور دنیا کے تمام عقلاء کی بنا پر کہ جاہل کو ہر مساٴلہ میں عالم کی طرف رجوع کرنا چاہئے کیا آپ جب مریض ہوتے ہیں تو کیا ڈاکٹر کے حکم پر عمل نہیں کرتے لہذا دین کے احکام کو بھی اس کے ماہرین سے حاصل کرنا چاہئے۔

ہمسر (شوہر وبیوی) پر ناجائز تعلقات کا الزام لگانا

اگر کوئی شخص اپنی زوجہ پر ناجائز تعلقات کا الزام لگائے اور عدالت میں اس الزام کو ثابت نہ کرسکے ؟الف)کیااس شخص کے لئے دوبارہ اپنی زوجہ کے ساتھ زندگی بسر کرناممکن ہے ؟ب)کیا شرعی لحاظ سے زوجہ کے اوپر واجب ہے کہ اپنے شوہر کے ساتھ ازدواجی زندگی جاری رکھے ؟ج) خصوصاً اس مورد میں کیا زوجہ طلاق کا تقاضا کرسکتی ہے اور اپنے حقوق، مہر، جہیز اور دولت وثروت کو حاصل کرسکتی ہے ؟

جواب:الف۔اگر مشاہدہ کا دعویٰ نکرے تو کوئی خاص رسم کیےٴ بغیر اس کے ساتھ ازدواجی زندگی کو جاری رکھ سکتا ہے، لیکن اس پر جو الزام لگا یا ہے اس سلسلہ میں زوجہ حاکم شرع کے یہاںحد قذف (الزام لگانے کی سزا) کا تقاضا کر سکتی ہے (اس کی سزا اسّی کوڑے ہیں) مگر یہ کہ زوجہ اس کو معاف کردے .جواب: ب:۔جی ہاں لازم ہے ( ازدواجی) زندگی جاری رکھے .جواب:ج۔اگر شوہر طلاق دینے پر راضی ہو جائے تو کوئی اشکال نہیں ہے .

اقسام: تهمت

عدالت کی جانب سے وکیل قبول کرنا

فریقین کی جانب سے وکیل قبول کرنے کی صورت میں محکمہ عدالت کا کیا وظیفہ ہے ؟

ہمارے زمانے میں چونکہ قوانین پیچیدہ ہوگئے ہیں اور بہت سے لوگوں کو ان کے بارے میں معلومات نہیں ہوتی جو اپنا دفاع کرسکیں، لہٰذا محکمہ عدالت کا وظیفہ ہے کہ فریقین کے وکیل کو قبول کرے ۔

اقسام: وکالت

تحقیقی کاموں میں محقق اور نگراں کا اختلاف

جب کوئی شخص کسی آدمی کے ساتھ درج ذیل شرح کے مطابق زبانی معاہدے کرے:”آپ یہ تحقیق کا کام انجام دیں، میں آپ کو فی گھنٹہ ڈیڑھ سو (۱۵۰) تومان دوںگا اور تحقیق سے مراد، مطالب کی دوبارہ کتابت، مطالب کو مناسب جگہ پر رکھنا، جدید، طریقے سے ترتیب دینا، یا اس کی تکمیل اور اصلاح کرنا ہو“۔طرفین قبول کرتے ہیں اور ابہامات کو دور کرنے کی غرض سے پے درپے نشست رکھتے ہیں، چند مہینہ کام کرنے کے بعد محقق ایک ہزار گھنٹوں سے زیادہ کے کام کی فہرست پیش کرتا ہے، جبکہ کام دینے والا شخص دعویدار ہے کہ جیسے کہاگیا تھا اس نے ویسے کام انجام نہیں دیا ہے اور طے شدہ شرائط کے مطابق کام مکمل نہیں ہوا ہے، برائے مہربانی آپ فرمائیں:۱۔ تحقیق کا کام دینے والا شخص کس قدر مقروض ہے، یعنی اسے کس قدر رقم ادا کرنا ہوگی؟۲۔ کام کے معنوی حقوق، معاہدے میں بیان نہیں ہوئے ہیں، کیا محقق کا نام تعاون کرنے والے کی حیثیت سے مصنف کے ساتھ لکھا جائے؟

جواب: اگر عقد معاملہ میں صراحت کے ساتھ بیان کئے گئے شرائط یا جو معاملہ کی بنیادی بات تھی، اس کے برخلاف عمل کیا گیا ہے تو اس صورت میں اُسے اجرة المثل (اس جیسے کام کی جو اجرت بنتی ہے) ادا کرنا ہوگی البتہ اِس شرط پر کہ اجرة المثل، طے شدہ اجرت سے زیادہ نہ ہو، لیکن اگر ٹائم کی مقدار میں اختلاف ہے تو کام کرنے والا شخص، شرعی دلیل سے ٹائم (گھنٹوں) کی مقدار کو ثابت کرے، مگر یہ کہ ٹائم کی مقدار کا معیّن کرنا خود اسی کے ذمہ قرار دیا گیا ہو ۔جواب: اگر (کتاب پر) محقق لکھنے کا معاہدہ نہیں ہوا ہو اور عام رواج کے مطابق بھی مصنف کو اسی کام پر مجبور نہ کیا جاتا ہو (کہ ایسی صورت اختیار کرلے کہ معاہدے کی بنیادی شرط وہی ہے) تب (کتاب پر)محقق کا نام لکھنا لازم نہیں ہے ۔

پردے کی ضرورت

چونکہ پردہ کا مسئلہ اسلام کا ایک ضروری حکم ہے ، نیز اسلامی جمہوری ملک ایران خصوصاً اس کے مذہبی شہروں جیسے مقدس شہر قم میں ، اسلامی قانون کی زیادہ پابندی اور رعایت ہونا چاہئیے ، کہ بحمد للہ ابھی تک مقدس شہر قم میں اسلامی قانون کی رعایت ہوتی ہے ، لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج کل اس مقدس شہر میں ،کچھ اس طرح کے اعمال ، مشاہدہ میں آتے ہیں ، جو اس مقدس شہر کی شان و منزلت ، کے مناسب نہیں ہیں ، جیساکہ با رہا دیکھاگیاہے ، خصوصاًشادی بارات کی ان گاڑیوں میں جو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہما کے روضہ کے سامنے سے گذرتی ہیں ، غیر مناسب اعمال انجام دئے جاتے ہیں، یاکلی طور پر مقدس مقامات پر انہی مقامات میں سے ایک مقام مسجد جمکران بھی ہے، جس پر پر وردگار عالم اور حضرت امام زمان (عج)کی خاص توجہات اور عنایات ہیں ، مذکورہ اعمال انجام پاتے ہیں جو نہایت ہی افسوس کی بات ہے ، چونکہ اس مقدس شہر کی شان اس سے بلند و بالا ہے کہ اس طرح کے اعمال انجام دئے جائیں لہٰذا چونکہ عظیم الشان ، مراجع اور مجتہدین کرام ، ہمیشہ اور ہر حال میں اسلام و انقلاب کے ، مدد گار رہیں ہیں، اور اپنے فتووں کے ذریعہ ، دنیا کی ظالم و جابر اور متکبر حکومتوں کو ، منھ توڑ کر جواب دیتے رہے ہیں ، اس لئے ہم نے چاہا کہ اس مسئلہ میں ، مقدس شہر قم کے سلسلہ میں ، جناب عالی کا صریح اور واضح فتوی ، معلوم کریں -؟

جواب : کسی شک و شبہ کے بغیرپردہ دین اسلام کا مسلم حکم ہے ، اس کے بارے میں تمام مجتہدین کا نظریہ متفق ہے ، اور ہر قسم کی بے پر دگی مقدس شریعت کے خلاف ہے ، خصوصاً مذہبی شہروں میں ، اور اس سے بڑھکر مقدس مقامات پر زیادہ پابندی ہونی چاہئیے، ان مقامات پر بے پردگی کا گناہ دوسرے مقامات کی نسبت زیادہ ہے بیشک ہر جگہ خصوصا ایسے مقدس مقامات پر برقعہ پہنا زیادہ بہتر ہے ۔

اقسام: پرده (حجاب)