سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

طالب علم کی بدنی تنبیه

اُن زخموں یا طمانچوں کی دیت جو استاد اپنے شاگرد کو مقام تنبیہ میں لگاتا ہے ، نیچے دی گئی فروع میں کس طرح ہے؟الف) جب کہ شاگرد نابالغ ہو۔ب) جب کہ شاگرد بالغ ہو۔ج) ولی کی اجازت سے ہو۔ھ) ولی کی بغیر اجزات کے ہو۔

جواب: حتی الامکان بدنی تنبیہ سے پرہیز کیا جائے، ضروری ہونے کی صورت میں ولی کی اجازت سے ہونا چاہیے، البتہ وہ بھی اس قدر کہ زخمی ہوجانے یا سرخ ہوجانے یا ینل پڑجانے کی حد تک نہ ہو۔

ناقابل استفادہ قرآن کا جلانا

گل جانے اور ریزہ ریزہ ہو جانے والے قرآن والے کو جلا دینے کا کیا حکم ہے؟ انہیں جلانے کے بعد ان کی خاک کو دفن کرنا جایز ہے؟ ایسا کرنے والے کا کیا وظیفہ ہے؟

جلانا جایز نہیں ہے، اسے کسی دور پاک جگہ پر دفن کیا جا سکتا ہے یا کسی دریا کے حوالہ کر سکتا ہے البتہ وہ دریا کسی نامناسب جگہ پر نہ گرتا ہو، اور اگر کسی نے جلایا ہے تو اسے اس بات کی تاکید کریں کہ وہ آءندہ ایسا نہ کرے اور اپنے اس کام سے توبہ کرے۔

ایسا لباس پہننا جس پر اللہ لکھا ہو

آج کل ایسے لباس بازار میں آ گئے ہیں جن پر اسم جلالہ اللہ لکھا ہوا ہے، اس لباس کے پہننے کا کیا حکم ہے؟ اسے پہننے والے کا وظیفہ کیا ہے؟

اگر وہ ایسی جگہ نہ لکھا ہو جہاں لکھنا بے احترامی کا باعث ہو تو کویء حرج نہیں ہے۔ البتہ اسے اس بات کا خیال رکھنا پڑے گا کہ بغیر وضو اس جگہ کو نہ چھوئے اور اسے نجس نہ کرے۔

اسماء مبارک کا محو کرنا

ایسے مجلات اور اخبارات جن میں قرآنی آیات لکھی ہوئی ہیں، ان کی حفاظت اور انہیں اپنے پاس جمع کرنا یا رکھنا ممکن نہیں ہے، ان کے ساتھ کیا کیا جائے؟

انہیں کہیں دفن کیا جا سکتا ہے یا کسی دریا میں ڈالا جا سکتا ہے یا کسی ایسے مرکز کے حوالے کیا جا سکتا ہے جو انہیں پیس کر ان دوسری مفید اشیاء بناتے ہیں۔

مریض کی عیادت کرنا

ہفتہ کے کن ایام میں مریض کی عیادت کو نہیں جانا چاہیے؟

روایات میں ذکر ہوا ہے کہ روزانہ مریض کی عیادت کو نہیں جانا چاہیے بلکہ ایک دن کا ناغہ اور فاصلہ رکھ کر اس کام کوانجام دینا چاہیے اور اگر بیماری لمبی ہو جائے تو مستقل عیادت کرنا ضروری نہیں ہے مگر اس مقدار بھر جو بیمارکو ناگوار نہ ہو بلکہ اس کے لیے صحت اور بہتری کا سبب ہو۔ اور یہ کہ کس دن عیادت کے لیے جانا چاہیے اور کس دن نہیں، معتبر روایات میں ایسا کوئی ذکر نہیں ہے۔

اقسام: معاشرت

چھوٹے نابالغ بچوں کے یہاں مہمان ہونا

اگر کسی گھر میں یتیم بچے ہوں جن کا باپ دنیا سے گذر گیا ہو اور ان کی سر پر ستی ان کی ماں کے ذمہ ہو اور ان میں چھوٹا ( نابالغ) بچہ بھی ہو چنانچہ حکومت کی جانب سے انھیں ماہانا وظیفہ دیا جاتا ہو یہاں تک کہ چھوٹے بچے تک کا وظیفہ دیا جاتا ہو تو اس گھر میں مہمان ہونے کا کیا حکم ہے ؟

چنانچہ بچوں کے اس ولی (سرپرست) کی اجازت سے ہو جو عادل حاکم شرعی کی جانب سے معین کیا گیا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن معمول اور عام رائج، حد سے خارج نہیں ہونا چاہئے نیز چھوٹے بچے کے لئے اس کا مہمان ہونا نفع بخش ہو یا چھوٹے بچے کے حق کے برابر کچھ دیدے

اقسام: معاشرت

حل مشکلات کے لئے جادوگروں کے پاس جانا

ایک شخص اپنی معمولی زندگی گذار رہا تھا، اچانک بہت سی مشکلات سے دچار ہوجاتا ہے! ایک مرتبہ عصبی بیماری، کم خوابی، بے حوصلگی سب مل کر اس کی زندگی کی نظام کو پاش پاش کردیتی ہیں! وہ اعصاب وروان کے چند ڈاکٹروں کے پاس علاج کی غرض سے جاتا ہے لیکن نہ یہ کہ وہ اس کی یہ مشکل حل کریں بلکہ اس کا حال بد سے بدتر ہوتا چلا جاتا ہے، آخرکار ڈاکٹروں سے مایوس ہوکر ایک مشہور جادوگر کے پاس جاتا ہے، وہ بہت زیادہ سعی وکوشش کے بعد کہتا ہے: ”کسی نے تیرے اوپر جادو کیا ہے، شاید کچھ دنوں میں تیری زندگی تمام ہوجائے!“ یہ مشہور جادوگر اپنے پیشے کے دوسرے جادوگر کی کمک سے چند تعویذات اور دعائیں جس پر اس شخص کا نام لکھا ہوتا ہے اور وہ کچھ چیزوں جیسے فولاد، سوئیاں، ہڈیوں وغیرہ کے ساتھ ایک برتن میں کسی جگہ دبے ہوتے ہیں، کشف کرتا ہے، وہ جادوگر اُس شخص کا نام بتادیتا ہے، جس نے اس کے اوپر جادو کرایا تھا، حالانکہ وہ اس شخص کے نام سے آشنا نہیں ہوتا، مذکورہ بیمار شخص کو بھی یقین ہوجاتا ہے کہ وہ ہی شخص اس کی سرگردانی اور مشکلات کا باعث ہوا ہے، مذکورہ مطلب پر توجہ رکھتے ہوئے کہ جس میں اس کی زندگی کا نظام بالکل ہی مختل ہوکر رہ گیا تھا (البتہ اس کاغذ کے ملنے اور اس کو پھاڑنے کے بعد اس کا حال بہتر ہوگیا ہے) اگر جادوگروں کی مدد نہ ہوتی تو چند ہی دنوں میں اس کی زندگی کا خاتمہ ہوگیا ہوتا، ان مشکلات وبدبختیوں اور رنج وغم کے عامل کو کیا تاوان ادا کرنا چاہیے؟

جادوگروں کے قول کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور نہ اس پر توجہ کرنا چاہیے، میں تم کو ایک وظیفہ بتاتا ہوں اگر اس پر عمل کروگے تو انشاء الله ٹھیک ہوجاؤگے: نمازوں خصوصاً نماز صبح کو اوّل وقت پڑھو، نماز صبح کے بعد داہنے ہاتھ کو سینے پر رکھ کر ستّر مرتبہ ”الفتاح“ کا ورد کرو، پھر ایک سو دو مرتبہ صلوات پڑھو اور دن رات میں پانچ مرتبہ آیت الکرسی کی تلاوت کرکے اپنے اوپر پھونک لو، اور جب بھی شدید فکری ناراحتی میں گرفتار ہو تو ”لاحول ولا قوّة الّا بالله“ کے ذکر کو پڑھو، اس وظیفہ کو چالیس دن تک پڑھیں، انشاء الله تمھاری مشکل دور ہوجائے گی ۔

اقسام: شک

شکی کا علاج

مجھے شک کی بیماری ہے اور اتنی شدید ہے کہ تحمل سے باہر ہے ، مثال کے طور پر پاک کرنے اور غسل کرنے میں شدید وسواس کا شکار ہوجاتا ہوں اس طرح کہ اگر رات میں نہانے جاتا ہو تو سورج کے طلوع ہونے کے قریب پاک ہوتا ہوں تب حمام سے باہر آتا ہوں یقین کریں میں آخری چند سالوں میں تقریباً بیس سال کے حساب سے پانی کا استعمال کیا ہے ، میں اپنے علاج کی خاطر اپنے شہر کے کچھ علماء کی منجملہ قم کے ایک مرجع تقلید کی خدمت میں گیا انھوں نے مجھ کو کچھ ذکربھی بتائے لیکن کوئی فایدہ نہ ہوسکا ، حضرت امام رضا(ع) کی خدمت میں بھی سفر کی بہت زیادہ مشکلوں کے باوجود مشہد میںپہنچا اور بہت دعائیں اورگریہ و زاری بھی کی لیکن افسوس شفا حاصل نہ کرسکا اس بیماری نے نہ مجھے تنہا کہین کا چھوڑا ہے بلکہ گھر والوں کو بھی پریشانی اور زحمت میں مبتلا کردیا ہے اور میں اس کے سبب اپنی عبادتوں کو بھی انجام نہیں دے پاتا، اسی وجہ سے رمضان کے مہینے میں سفر کرتا ہوں تا کہ روزہ رکھنے کی مشکل حل ہوجائے اگر چہ سفر میں کچھ کھاتا پیتا بھی نہیں ہوں مہربانی ہوگی میری راہنمائی فرمائیں تا کہ اس غمگین حالت سے نجات پیدا کرسکوں اور لوگوں کی فقرے بازیوں سے آسودہ خاطر ہوسکوں؟

جواب : سچ بات یہ ہے کہ یہ مشکل آپ ہی کی طرف سے ہے اور مقصر آپ خود ہی ہیں اسی وجہ سے آپکی دعا قبول نہیں ہوتی اور اسکی اصلی وجہ یہ ہے کے آپ مسئلہ کو نہیں جانتے ، صحیح یہ ہے کے آپ پر واجب نہیں کہ آپ طہارت اور غسل کرنے پر یقین حاصل کریں ، شرعی فریضے کے لحاظ سے آپ پر فرض ہے کے جس مقدار میں دوسرے لوگ پانی کا استعمال کرتے ہیں آپ بھی اسی مقدار میں پانی کا استعمال کریں اور اسی پر اکتفا کریں ، چاہے آپ کو طہارت اور غسل کرنے میں شک ہی کیوں نہ ہو، اسکی شرعی ذمہ داری ہم پر ہے ، آج سے آپ صرف اتنا پانی استعمال کریں جتنا دوسرے لوگ کرتے ہیں اور اسی پر اکتفا کریں اور نجس بدن کے ساتھ اور جنابت کی حالت میں (اپنے گمان کے مطابق ) نماز پڑھیں ، کوئی مسئلہ نہیں ہے اور آپکی نماز اور روزہ بالکل صحیح ہے اور اسی بناء پر ہم آپ پر اور تمام لوگوں پر جو وسواس کا شکار ہیں اپنی حجت کو تمام کرتے ہیں اور اسکی مخالفت کرنا گناہ کا باعث ہوگا اور خدا سے التماس ہے کے خداوند آپ کو اس مسئلہ کے سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور شیطان کے چنگل سے رہایی عنایت فرمائے ۔

اقسام: شک

عید زہرا سلام الله علیہا میں گناہ کرنا

کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ عید زہرا(س) کے پروگرام میں تالیاں بجانا، ناچنا یہاں تک کہ حدیث ”رُفِعَ القلم“ (جس کو ذیل میں بیان کیا جائے گا) سے منسوب کرتے ہوئے ، بعض ایسے امور کو انجام دینا جن کے حرام ہونے کا مجتہدین نے فتویٰ دے رکھا ہے، کیا آپ اس کام کو جائز سمجھتے ہیں؟”وَاٴَمَرْتُ الْکِرَامَ الْکَاتِبِینَ اٴن یَرفَعُوا الْقَلَم عَنِ الْخَلقِ کُلّھم ثَلاثَة اَیَّام مِن ذَالِکَ الْیَوم، وَلَا اٴَکْتُبُ عَلَیہِم شَیئاً مِن خَطَایَاھِم کَرامَةً لَکَ وَلِوَصِیّک“(۱)کیا اس طرح کی حدیثیں سند کے لحاظ سے معتبر ہیں اگر فرض کرلیا جائے کہ معتبر ہیں تو حدیث کا مطلب کیا ہے؟

سند کے لحاظ سے یہ حدیث معتبر نہیں ہے، اس کے علاوہ قرآن کے مخالف ہے، معاذ الله ائمہ معصومین علیہم السلام نے ان دنوں میں کسی کو گناہ کرنے کی اجازت دی ہو ایسا نہیں ہوسکتا اور اگر فرض کیا جائے کہ حدیث، سند کے لحاظ صحیح ہے تب حدیث کا مطالب یہ ہے کہ اگر کسی شخص سے کوئی لغزش ہوگئی تو خداوندعالم اس کو معاف کردے گا نہ یہ کہ عمداً گناہ کرے ۔

اقسام: گناه