امام زادہ (وقف) کی زمین پر دکانیں بنوانا اور ان کا کرایہ
دو مومن آدمی جو جہرم کے مقام پر واقع مسجد کے روزانہ کے کام انجام دیتے ہیں اور امام زادہ اسماعیل کے مرقد کے انتظامات دیکھتے ہیں ، امامزادہ اسماعیل کے مرقد کے متروکہ قبرستان کے ایک گوشہ وکنارے پر اپنے پیسہ سے دو دکانیں بنواتے ہیں ، اس کے بعد ان دونوں دکانوں کو ، سستے دام پر بیچنے والی کمپنی کے ذمہ داروں کو کرایہ پر دیدیتے ہیں ، انھوں نے کرایہ کی رقم کو مسجد اور امام زادہ کے مرقد کے اخراجات کے لئے منظور کیا ہے ، اب اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ مسجد اور امام زادہ کے مرقد کا متولی ، شرعی نہیں ہے اور ان کا وقف نامہ بھی موجود نہیں ہے ، مندرجہ ذیل سوالوں کے جوابات عنایت فرمائیں :الف ) کیا دکانیں بنوانا اور خصوصاً ان کو کرایہ پر دینے کے لئے ، مجتہد جامع الشرائط سے اجازت لینا ضروری ہے ؟
جی ہاں اجازت کی ضرورت ہے ، اور چنانچہ مذکورہ زمین ، متروکہ رہی ہو ، تو ہم اس میںعمارت بنانے کی اجازت دیتے ہیں ، اور انھیں کرایہ پر دینا اس صورت میں جائز ہے جب مذکورہ عمارت ( دکانیں ) مسجد اور امام زادہ کے کاموں کیلئے ضروری نہ ہوں ، اور کرایہ کی رقم امام زادہ اور مسجد میں خرچ کی جائے۔