ملزموں پر پولیس کا گولی چلانا
اگر پولیس کا کوئی سپاہی کسی مجرم کا تعاقب کرتے وقت مجرم کی طرف گولی چلادے اور مجرم قتل ہوجائے کیا یہ قتل عمدی ہے یا مشابہ عمد میںشمار ہوگا؟ اس مسئلہ کا حکم کیا ہے؟
اس مسئلہ کی چند صورتیں ہیں:پہلی صورت: یہ ہے کہ بھاگنے والے شخص پر چھوٹے جرم کا الزام ہے جس کی سزا تعزیر ہوتی ہے، اس صورت میں ہوائی فائر یا پیروں کی طرف گولی چلانے کے سوا کچھ اور کام نہیں کیا جاسکتا اس لئے کہ مذکورہ فرض میں وہ مجرم، جرم کے ثابت ہونے کے بعد بھی، اسی قسم (قتل) کی سزا کا مستحق نہیں ہے ۔دوسری صورت: یہ ہے کہ اس پر اس قسم کے جرم کا الزام ہے کہ جس کے مقابلہ میں شدید ردّ عمل نہ کرنے کی صورت میں، معاشرے کا پورا نظام درہم وبرہم ہوجائے گا اور پورے معاشرے کو خطرہ ہے، اس صورت میں آسان سے آسان تر (الاسہل فالاسہل) طریقہ اپنانا چاہیے اور درجہ بدرجہ اقدامات کئے جائیں اور اگر مثال کے طور پر ملزم کے پیروں کی طرف فائر کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا اور سپاہی بھی ماہر تھا اس کے باوجود نشانہ خطا ہوگیا اور گولی ایسی جگہ لگ گئی جو اس کے لئے جان لیوا ثابت ہوئی، اس صورت میں اس کا خون (قتل) ہدر ہے یعنی نہ اس کا قصاص ہے اور نہ دیت، اس لئے کہ جو کام حاکم شرع کی اجازت سے انجم دیا گیا ہو اور مد مقابل بھی اس کا مستحق ہو، اس کی کوئی دیت نہیں ہوتی ہے ۔تیسری صورت: یہ ہے کہ وہ جرم (جس کا اس پر الزام ہے) پورے نظام کے درہم وبرہم ہونے کا باعث نہ ہو لیکن بہرحال جرم سنگین ہو اور اگر ایسے جرم کی روک تھام نہ کی جائے (جیسے جنگ کی حالت میں دشمنوں کو اسلحہ سپلائی کرنا) اور حسّاس علاقوں میں اس کے خلاف اقدام نہ کئے جائیں تو جنگ کی سرنوشت اور نتیجہ تبدیل کئے بغیر ہی بہت زیادہ لوگ قتل ہوجائیں گے، اس صورت میں بھی سلسلہ وار گولی چلانا جائز ہے اور اگر اس کے نتیجہ میں وہ قتل ہوجائے تو اس کا خون ہدر ہے یعنی اس کی دیت یا قصاص نہیں (البتہ ان شرائط کے ساتھ جو اوپر بیان کئے گئے ہیں)۔