مساوی مجتہد سے مساوی مجتہد کی طرف تقلید بدلنا
مساوی مجتہد سے دوسرے مساوی مجتہد کی طرف تقلید کو تبدیل کرنے کا کیا حکم ہے ؟
جن مسائل میں عمل کرلیا ہے ان مسائل میں دوسرے مجتہد کی تقلید نہیں کرسکتے ۔
جن مسائل میں عمل کرلیا ہے ان مسائل میں دوسرے مجتہد کی تقلید نہیں کرسکتے ۔
فتوی یہ ہے کہ شرعی دلیلوں میں سے کسی چیز کو تکلیف کے سلسلہ میں استفادہ کرے اور حاکم کا حکم یہ ہے کہ بعض اہم مصادیق کو مشخص کرے اور لوگوں کو اس مصداق پر عمل کے لئے مجبور کرے جیسے میرزاقمی کا تنباکو کو حرام قرار دینے کا حکم لگانا ۔
مسئلہ نمبر ٤٥٢ میں احتیاط واجب ہے اور باقی مسائل میں احتیاط مستحب ہے .
مراد یہ ہے کہ جو اعمال گزر گئے ہیں وہ صحیح ہیں اگر چہ ان کے متعلق شک تھا کیونکہ عمل کرنے کے بعد شک کرنا صحیح نہیں ہے اور قاعدہ فراغ جاری ہوجاتا ہے ، لیکن ١٤ ویں مسئلہ میں بالکل تقلید نہیں کی ہے ۔
مرجع تقلید اور مُقلَد کی حالت میں وقتی بیہوشی کا کوئی اثر نہیں ہوتا ۔
اگر اس کے گزشتہ اعمال اس مجتہد کے فتووں کے مطابق ہیں جن کی اب تقلید کرتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
احتیاط یہ ہے کہ ان اعمال کی قضا کریں ۔
رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں بھی آج کے لحاظ سے بہت معمولی طور پر تقلید ہوتی تھی اور ائمہ (علیہم السلا) کے بعض اصحاب بھی تقلید کرتے تھے اور ان کے بہت سے اصحاب اپنے محلہ کے علماء کی تقلید کرتے تھے ۔
دین کے احکام کو جاننے کے لیے یا انسان درس پڑھے اور اجتہاد کرے اور احکام کو ادلہ چہار گانہ (قرآن، سنت، اجماع و دلیل عقل) سے استنباط و استخراج کرے اور اگر ایسا نہیں کر سکتا تو تقلید کرے۔
دین کے احکام کو جاننے کے لیے یا انسان درس پڑھے اور اجتہاد کرے اور احکام کو ادلہ چہار گانہ (قرآن، سنت، اجماع و دلیل عقل) سے استنباط و استخراج کرے اور اگر ایسا نہیں کر سکتا تو تقلید کرے۔
دلیل ظنی معتبر کو امارہ کہتے ہیں۔ جیسے عادل گواہ کی گواہی، کبھی کبھی دلیل قطعی کو بھی امارات قطعی کیا جاتا ہے۔