ذاتی زمین میں ملے ہوئے خزانہ کا خمس
اپنی زمین میں پائے جانے والے، خزانہ کا کیا حکم ہے؟
جواب: توضیح المسائل کے مسئلہ نمبر ۱۵۳۵، میں مذکورہ شرائط کے تحت ، اس خزانے کو اپنی ملکیت میں لاکر اس کا خمس ادا کرے۔
جواب: توضیح المسائل کے مسئلہ نمبر ۱۵۳۵، میں مذکورہ شرائط کے تحت ، اس خزانے کو اپنی ملکیت میں لاکر اس کا خمس ادا کرے۔
جواب:۔ سرمایہ پر خمس ہے اور جو آ پ نے تحریر کیا ہے وہ سر مایہ کی شکل ہے لیکن اگر اس سے کم مقدار میں سر مایہ پر ان کی زندگی بسر نہیں ہوسکتی ، تو اس صورت میں خمس سے معاف ہیں ۔
جواب:۔ احتیاط لازم کی بناپر ، سال کے آنے پر اضافی رقم کا خمس ادا کریں ۔
جواب :۔ ( الف)بازار کی قیمتوں کا بڑھنا خمس کا باعث ہے لیکن اگر اس حد تک پہونچ جائے کہ ا س کا سرمایہ خمس دینے کے بعد اس کی زندگی بسر کرنے کے لئے کافی نہ ہوتو اس صورت میں خمس اداکرنے سے معاف ہے ۔ جواب:۔ (ب)معیار قیمت ہے ، مقدار نہیں ۔
جواب:۔ باپ کے انتقال کے بعد اگر اس ملکیت میں ترقی نہیں ہوئی ہے تو خمس نہیں ہے اور اگر ترقی ہوئی ہے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ جس قدر اضافہ ہواہے اس کا خمس ادا کریں اور قسطوں کی صورت میں بھی کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
جواب:۔ اگر وہ گھر جو آپ کو آپ کے والد نے عطا کیا ہے سکونت کے لئے ضروری تھا تو خمس نہیں ہے لیکن احتیاط یہ ہے کہ جو رقم آپ نے گھر کے کام میں لگائی ہے اس کا خمس ادا کریں نیز اپنے والد کے کام کو صحیح ہونے پر حمل کریں اور کہیں کہ ان شاء اللہ ان کا عمل صحیح تھا ۔
جواب:۔قالین جس وقت بھی فروخت کرنے کے لئے تیار ہو جائے اس کا حساب اسی سال کی آمدنی میں کیا جائے گا لہٰذا اگر خمس کا سال گزرنے کے بعد کچھ بچ جائے تو اس باقی اور اضافی چیز کا خمس اداکیا جائے گا۔
جواب:۔ جب بھی ذاتی استفادہ اور استعمال کی غرض سے درخت لگائے جائیں تو ان پر خمس نہیں ہے لیکن اگر تجارت وغیرہ کے لئے لگائے جائیں تو خمس ہے ۔
جواب :۔ریٹائر ہونے کے بعد جو رقم حکومت سے دریافت کرتے ہیں اس رقم کاحساب اسی سال کی آمدنی میں ہو گا چنانچہ اگرسال کے خرچ سے زیادہ ہے ، یعنی خرچہ کرنے کے بعد ، بچ جائے تو اس پر خمس واجب ہے ۔
جواب:۔ اگر ان کے دودھ ، اون ، اور اسی طرح دیگر چیزوں سے ، اپنے ذاتی استعمال کے لئے استفادہ کیاجاتا ہے تو خمس نہیں ہے اور اگر فقط کھیتی ( جیسے کھاد) اور کھیتی کے دیگر کام کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں ، تو اس صورت میں وہ سرمایہ اور آلات کے حکم میں ہیں اور یہی حکم اس صورت میں بھی ہے جب ان کو کرایہ کے کام میں استعمال کیا جائے۔
جواب:۔ قرض کے وصول ہو نے کے بعد اس کا خمس ادا کرنا چاہیئے ۔
جواب:۔ اگر ان میں زکات کے شرائط موجود تھے تو پہلے ان کی زکات ادا کرے اور پھر سال کے آخر میں ، اگر سالانہ اخراجات کے بعد کچھ باقی رہ جائے تو اس بچت کا خمس بھی ادا کرے ۔