باپ کا اپنے غیر شرعی بیٹے کو قذف کرنا
اگر باپ اپنے غیر شرعی بیٹے کو قذف کرے، کیا حد قذف اس پر جاری ہوگی؟
جواب: حد قذف جاری نہیں ہوگی۔
جواب: حد قذف جاری نہیں ہوگی۔
بعض مواقع پر، دوسروں کو گالیاں دینے کی تعزیری سزا ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں اس کی سزا حد قذف (۸۰کوڑے) ہوتی ہے جو حاکم شرع کے ذریعہ دی جاتی ہے ۔
جواب: اگر سوال سے منظور یہ ہے کہ قوّاد مثلاً زنا میںواسطے کا قصد رکھتا ہے لیکن طرفین ازدواج موقت(متعہ) کا قصد رکھتے ہیں، ایسے موارد میں عنوان قوّاد صادق نہیں آتا ہے۔
جواب: حد زنا کی طرح ہے، بیٹھے ہوئے اور لباس کے ساتھ۔
ب: اس کی حد ایک سال ہے۔ج: اگر کشادہ دست ہو تو خود اس کے ذمہ ہے اور اگر تنگدست ہو تو بےت المال کے ذمہ ہے۔
اگر دخول حاصل ہوجائے تو اس پر زنا کی حد (سزا) جاری ہوگی ۔
سر مونڈھنا اور جلاوطن کرنا، لازم ہے اور دخول پر قادر ہونے کی شرط نہیں ہے مگر بیوی، طویل مدّت تک شوہر کے مجبور کرنے کی وجہ سے، شوہر سے جدا رہی ہو ۔
جواب 1: ایسے فرض میں شہر بدری جائزنہیں ہے۔جواب 2: احتیاط واجب یہ ہے کہ ایسی جگہ شہر بدر کیا جائے جہاں پر نہ اس کا وطن ہو اور نہ اس کے کوڑے کھانے کی جگہ ہو۔جواب 3: اتنا فاصلہ ہونا ضروری ہے کہ معمولاً شہر بدری صادق آجائے اور آسانی سے اپنے وطن واپس نہ آسکے۔جواب 4: اس کو دوبارہ اسی مقام پر پہنچادیا جائے گا اور حاکم شرع اس کو تعذیر بھی کرسکتا ہے۔جواب 5: چنانچہ وہاں اس پر حد جاری ہو، تو وہاں سے بھی نکالا جائے گا۔
جواب: الف سے ج تک: اس صورت میں جب عورت زنا کے لئے حاضر نہیں تھی، لیکن مرد نے مستی یا بیہوشی یا سونے کی حالت میں ، اس پر تجاوز کیا، زناء عنف شمار ہوتا ہے اور سزائے موت کا حکم رکھتا ہے نیز اس مسئلہ میں زانی کے زانیہ کو مست یا بیہوش وغیرہ کرنے کے اقدام وعدم اقدام میں کوئی فرق نہیں ہے ، یہ روایات میں زنائے عنف سے تعبیر نہیں ہوا ہے، بلکہ غصب سے تعبیر ہوا ہے جو ان تمام موارد پر صادق آتا ہے۔
اگر زانی اور زانیہ، شریعت کی رو سے بالغ ہوگئے ہوں، اس صورت میں اُن کے بارے میں حکم جاری ہوگا، چاہے ولی راضی ہو یا نہ ہو، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ یہ موضوع، حاکم شرع کے سامنے، کافی دلائل وشواہد کے ذریعہ ثابت ہوگیا ہو ۔
جواب: جب بھی گرفتاری سے پہلے مسلمان ہوجائے ، حد ساقط ہوجائے گی اور اگر گرفتاری اور قیام بیّنہ (گواہ) کے بعد اسلام لائے تو حد ساقط نہیں ہوگی اس کی سزا قتل ہے؛ مگر یہ کہ عناوین ثانویہ اس طرح کے موارد میں مانع ہوں۔