مسجد اورامام بارگاہ میں فرق
کیا اسلامی باتیں سننے کے لئے مسجد میں کافروں کے داخل ہونے میں کوئی اشکال ہے ؟
جواب : اگر واقعااسلام کی تحقیق کے لئے آناچاہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب : اگر واقعااسلام کی تحقیق کے لئے آناچاہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
ایسے موقعوں پر محترم متولی کی اجازت سے کام کرنا چاہیے؛ لیکن اگر اس کی اجازت کے بغیر کام انجام پایا ہے تو مسجد میں نماز پڑھنا یہاں تک کہ مسجد کی نئی عمارتوں میں بھی نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب : اگر خواتین کی صفیں ، مردوں کے پیچھے ہوں تو تو پردہ ضروری نہیں ہے لیکن اگر برابر میں ہوں تو احتیاط واجب یہ ہے کہ پردہ نصب ہونا چاہئے
جب بھی کوئی امام جماعت کسی بھی وجہ سے مسجد کو چھوڑدے، اور وہاں پر نماز جماعت کرانے کے لئے آمادہ نہ ہو، تو اس صورت میں دوسرے جامع الشرائط امام جماعت کے ذریعہ نماز جماعت برپا کرنے میں اس کی رضایت شرط نہیں ہے ۔ امام جماعت تنخواہ کا مطالبہ بھی نہیں کرسکتا، لیکن سزاوار ہے کہ مومنین اس کا انتظام کریں، بہرحال بہتر ہے کہ اختلافات کو مصالحت سے دور کرلیا جائے ۔
جواب :کوئی حرج نہیں ہے
جواب ۔ضرورت کی صورت میں کوئی حرج نہیں ہے
جواب : مسجد میں خواتین اور کبھی مردوں کے لئے محدودیت پائی جاتی ہے ،امام باڑے میں زیادہ آزادی ہے ،البتہ مسجد میں نماز پڑھنے اور امام بارگاہ میں نماز پڑھنے میں بہت زیادہ فرق ہے ،یہی وجہ ہے کہ دونوں عمارتیں جدا جدا بنائی جاتی ہیں ۔
جواب: ایسا کرنے میں اشکال ہے ،لیکن ایک مسجد سے دوسری مسجد میں دروازہ کھول سکتے ہیں ۔
جواب : اگر وہ لوگ اسلام کے مثبت ثقافتی امور انجام دیتے ہیں اور نمازیوں کے لئے زحمت کا باعث بھی نہیں ہے تو جائز ہے، بانی مسجد کی رضایت بھی ضروری نہیں ہے ۔
جواب :جائز نہیں ہے لیکن اگر مسجد وقف کرنے والا ایسا کر دیتا تو جائز تھا البتہ اگر یہ کام مسجد کے (کتابخانے )لائبریری وغیرہ کے لئے انجام دیا جائے تو کو ئی حرج نہیں ہے (یعنی اس میں لائبریری وغیرہ بنائی جاسکتی ہے )
جواب :اگر نمازیوں کے لئے باعث زحمت نہ ہو نیز اس کے لئے جگہ تنگ نہ ہو اور مسجد کے لئے ضروری بھی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب: ۔مذکورہ جواب سے اس سوال کا جوا ب بھی واضح ہے ۔