سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

اس مسجد کو گرانا جس میں نماز پڑھنا ممکن نہ ہو

تقریباً ساٹھ یا ستر سال پہلی کی تعمیر شدہ ایک مسجد ہے لیکن اس کا جائے وقوع ، مناسب نہیں ہے ، یعنی سردیوں میں اس قدر ٹھنڈی رہتی ہے کہ محلہ والوں میں مسجد جانے اور وہاں پر نماز ، پڑھنے کی سکت اور ہمت نہیں ہے مذکورہ مسجد، ایسے شخص کی زمین کے قریب ہے ، جو خود تو دنیا سے گذر گیا ہے لیکن اس کی اولاد کا دعوا ہے کہ مسجد نوابین کے زور پر بنائی گئی تھی جبکہ مسجد اور اس کے آس پاس کی زمین ، ان کی ہے چونکہ انہوں نے اس بنجر زمین کو زراعت کے قابل بنایا اور آباد کیا تھا یہاں تک کہ ان لوگوں نے مسجد کے دروازے تک کھیت بنالیا ہے ، اس وجہ سے بستی والوں نے کچھ مدت سے ، دوسری مناسب جگہ پر مسجد تعمیر کر لی ہے ، جبکہ پہلی مسجد ، کھنڈر میں بدل چکی ہے ، اس سلسلہ میں لوگوں کا وظیفہ کیا ہے ؟ کیا مسجد کو گراکر ، اس جگہ باغ لگا سکتے ہیں تاکہ اس کی در آمدکونئی مسجدمیں خرچ کیاجاسکے، نیز توجہ رہے کہ بستی والوں کی تعداد زیادہ نہیں ہے ، جو دو مسجدوں کی ضرورت پڑے۔

جواب:۔ مسجد کو گرایا نہیں جاسکتا ، لیکن اگر خود بخود گر جائے نیز اس کے ملبہ اور سامان ، کے برباد ہونے کا خطرہ ہو تو اسے دوسری مسجد میں استعمال کیا جاسکتا ہے ، اور اگر مسجد گر جائے اور اس کی زمین بہر کیف استعمال کے لائق نہ ہو تو اس صورت میں اس مسجد کی زمین کو، دوسری مسجد کے فائدے کے لئے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، اور قریبی زمینوں کے مالکوں کا قول ( دعوا) شرعی سند کے بغیر قابل قبول نہیں ہے ۔

دسته‌ها: مسجد

لاوٴڈاسپیکر سے نما زجماعت کی تکبیریں کہنا

ایک عرصہ سے ہمارے گاوٴں کی مسجد کا مکبّر نماز کی تکبیرات کو لاوٴڈاسپیکر سے کہتا ہے، ایک شخص، کچھ مامومین کے ذہن میں یہ بات ڈال دیتا ہے کہ وہ نماز جماعت، جس کی تکبیریں لاوٴڈاسپیکر سے کہی جاتی ہیں باطل اور اس کی قضا بھی واجب ہے! اسی وجہ سے کچھ مامومین جماعت کے وقت فرادیٰ نماز پڑھتے ہیں، حالانکہ جب سے نماز جماعت لاوٴڈاسپیکر سے پڑھائی جارہی ہے تو نمازیوں کی تعداد بڑھ گئی ہے نیز لاوٴڈاسپیکر کے استعمال کا مقصد فقط نماز کی تبلیغ اور مومنین کی تشویق کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے لہٰذا ذیل میں تحریر شدہ امور کے سلسلے میں اپنی نظر مرقوم فرمائیں:۱۔ وہ جماعت جس کی تکبیریں لاوٴڈاسپیکر سے کہی جائیں اس کا کیا حکم ہے؟۲۔ اس شخص کی نماز کا کیا حکم ہے جو نماز جماعت کے وقت فرادیٰ نماز پڑھتا ہے؟۳۔ اس شخص کا کیا حکم ہے جو مذکورہ مطلب کو لوگوں کے ذہنوں میں ڈال کر جماعت میں تفرقہ اور جدائی کا باعث ہوا ہے؟

۱۔ اگر نماز کی تکبیریں لاوٴڈاسپیکر سے کہی جائیں تو جماعت کو کسی طرح کا کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے، لیکن لاوٴڈاسپیکر کی آواز کو اس طرح منظم کریں کہ جس سے دوسروں کے لئے مزاحمت ایجاد نہ ہو، خصوصاً نماز صبح کے اوّل وقت؛ بہرحال اگر تکبیر کہنے والا اس دستور کی مخالفت بھی کرے تو بھی نماز جماعت کو کوئی نقصان نہیں ہے ۔۲۔ وہ مومنین جو جماعت کے وقت اپنی نمازوں کو فرادیٰ پڑھتے ہیں اگر ان کی نمازیں جماعت کی توہین امام جماعت کی ہتک حرمت کا باعث ہوں تو ان کی نمازوں میں اشکال ہے ۔۳۔ مومنین کو مسئلہ کے جانے بغیر اپنی طرف سے ایسے کسی اظہار نظر کرنے کا حق نہیں ہے جو مومنین کے درمیان تفرقہ کا باعث بنے ۔

دسته‌ها: مسجد

لاٹری کی رقم سے خریدا ہوا مکان

ایک شخص نے انقلاب آنے سے پہلے شاہ کی حکومت کے دوران پانچ تومان میں لاٹری کا ایک ٹکٹ خریدا ، جس کے ذریعہ ا سکو ایک لاکھ تومان حاصل ہوا اس رقم سے اس نے مکان بنایا، کیااس مکان میں نماز پڑھنا جائز ہے ؟

جواب : اسے چاہےئے کہ اس مکان کا مجہول المالک ( یعنی جس کے مالک کا پتہ نہ ہو) کے عنوان سے ، حاکم شرع کی اجازت سے ، صدقہ دے اور اگر خود ہی مستحق ہو تو حاکم شرع کی اجازت سے اس مکان میں تصرف کرسکتا ہے ۔

مسجد کے موقوفہ رہائشی مکان کو کرایہ پر دینا

ایک امام جماعت سالہا سال سے مسجد کے موقوفہ مکان میں رہتے چلا آرہے ہیں، حالانکہ ان کے پاس اپنا ذاتی مکان بھی موجود ہے، کیا وہ اس مکان کو چھوڑنے اور اپنے ذاتی مکان میں جانے کے بعد، اس موقوفہ مکان کو کرایہ پردے سکتے ہیں اور خود کرایہ لے سکتے ہیں؟

اگر مکان کو امام جماعت کی سکونت کے لئے بنایا گیا تھا تو اس کو کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے؛ مگر یہ کہ امام جماعت اس کو استعمال نہ کرے اور معطّل پڑا رہے؛ اس صورت میں اس کو کرایہ پر دیا جاسکتا ہے اور اس کے کرایہ کو مسجد کی ضروریات میں صرف کیا جاسکتا ہے اور اگر امام جماعت مجبور ہے کہ دوسرا گھر کرایہ پر لے تو اس کے کرایہ کا پیسہ امام جماعت کو دیا جاسکتا ہے؛ لیکن اگر اس کا خود ذاتی مکان ہو تو کرایہ کے پیسہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوگا ۔

دسته‌ها: مسجد کے احکام

مسجد کی اضافی چیزوں کا مصرف۔

اگر کوئی زمین مسجد سے چند میٹر بلند ہو اور اسکے نیچے سرداب بھی نہ ہو تو کیا اس صورت میں مسجد کے نیچے دکان بنواکر اسے پگڑی پر دے دیا جائے اور پگڑی کی رقم مسجد میں خرچ کر دی جائے ؟

جواب :جائز نہیں ہے لیکن اگر مسجد وقف کرنے والا ایسا کر دیتا تو جائز تھا البتہ اگر یہ کام مسجد کے (کتابخانے )لائبریری وغیرہ کے لئے انجام دیا جائے تو کو ئی حرج نہیں ہے (یعنی اس میں لائبریری وغیرہ بنائی جاسکتی ہے )

دسته‌ها: مسجد

مسجد کی کمیٹی کی اجازت کے بغیر وہاں قرآن کا درس رکھنا

اگر مسجد کے متولی حضرات یا امام باڑے کی کمیٹی والے کہیں کہ ہم راضی نہیں ہیں کہ مسجد یا امام باڑے میں قرآن کی کلاس ہو، تو کیا ان کی بات کی رعایت کرنا ضروری ہے؟

اس طرح کے کاموں میں ان کی رضایت ضروری نہیں ہے، البتہ بہتر ہے کہ ان سے مل کر پروگرام طے کریں اور اس بات کا خیال رہے کہ نمازیوں کے لیے کسی رکاوٹ کا باعث نہ ہو۔

دسته‌ها: مسجد
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت