متروکہ مسجد کا ورزش کیلئے استعمال
اصفہان کے مبارکہ شہر میںخولیخان نامی گاوٴں میں ، قدیم زمانے کی ایک مسجدتھی ، اسلامی انقلاب کے بعد، چند نئی اور بڑی مسجدیں بھی بن گئیں ہیں ، جس کی وجہ سے ، قدیمی مسجد ، باکل طور پر استعمال نہیں ہوتی ، ضمناً یہ بنانا بھی بہتر ہے کہ اس مسجد کے لئے وقف کا صیغہ بھی جاری نہیں ہوا ہے چند سال سے اس گاوٴں کے ورزش ( پہلوانی) کرنے کے شائق جوان، گاوٴں میں کوئی ورزشگاہ ( اکھاڑا) نہ ہونے کی وجہ سے ، اس مسجد کو ورزشگاہ ( اکھاڑے) کے طور پر، استعمال کرتے ہیں ، اور چونکہ یہ ورزش ( پہلوانی) ایک قدیم اورروایتی ورزش ہے جس میں ، شروع سے آخرتک فقط یا علی ، یا محمد و آل محمد پرصلوات یا اسی طرح کے دیگر کلمات زبان پر جاری ہوتے ہیں، ان باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے، کیااس مسجد میں ورزش کرنا صحیح ہے ؟
جواب: ۔مسجد کو کسی صورت میں بھی ، مسجد ہونے سے ، خارج یا ورزشگاہ میں تبدیل نہیں کرسکتے ، البتہ اگر اس میں ورزش کرنا ، مسجد کی توہین کا باعث نہ ہو، نیز نمایوں کے لئے زحمت کا سبب نہ ہوتو اس صورت میں وہاںپر ورزش کرنا جائز ہے ۔