جس قالین کو بنانے میں کئی سال لگے ہوں
ایسی قالین کے خمس کا حساب کس طرح کیا جائے گا جس کو بنانے میں کئی سال لگ گئے ہوں ؟
قالین بننے کے بعد جب اس کو بیچنے کے لئے تیار کرلیں اوراس پر ایک سال گزر جائے اور اس کا پیسہ استعمال نہ ہو تو خمس دینا ہوگا ۔
میراث کی قیمت میں اضافہ کا خمس پر اثر
میں نے باپ کی جانب سے ملی ہوئی اپنی میراثی جائداد کو بیچ کر اپنے بچوں کی تعلیم کی غرض سے ، شہر میں مکان خریدلیا ہے آیا اس پدری میراث کی ملکیت اور جائداد کو فروخت کرنے سے ، جو رقم حاصل ہو ئی ہے ، اس پر خمس واجب ہے اور واجب ہونے کی صورت میں کیا اس کو قسطوں میں ادا کرسکتاہوں ؟
جواب:۔ باپ کے انتقال کے بعد اگر اس ملکیت میں ترقی نہیں ہوئی ہے تو خمس نہیں ہے اور اگر ترقی ہوئی ہے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ جس قدر اضافہ ہواہے اس کا خمس ادا کریں اور قسطوں کی صورت میں بھی کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
قالیں بافی پر خمس
ہمارے شہر میں اکثر خواتین قالین بافی کا کام جانتی ہیں اور امور خانہ داری کے ساتھ قالین بھی بنتی ہیں لیکن عام طور پر معمول ہے کہ قالین کے لئے ضروری سامان خرید نا پھر قالین تیار ہونے کے بعد ، اس کو فروخت کرنا اور اس سے حاصل شدہ پیسہ میں تصرف کی ذمہ داری ، ان کے شوہروں پر ہوتی ہے اور چونکہ ان قالینوں کو کامل کرنے میں چند سال لگ جاتے ہیں مذکور ہ اشخاص سال کے شروع میں ، خمس کا حساب کیسے کریں ؟ اور اگر چند سال کے بعد وہ قالین فروخت ہو جائےں اور ا س کے دوسرے سال ان کی قیمت وصول ہو تو کیا اس صورت میں ، اس سال کی آمدنی میں اس کا حساب ہو گا جس سال میں قیمت وصول کی ہے یا یہ کہ جیسے ہی قیمت وصول کی ویسے ہی اس کا خمس ادا کرے ؟
جواب:۔قالین جس وقت بھی فروخت کرنے کے لئے تیار ہو جائے اس کا حساب اسی سال کی آمدنی میں کیا جائے گا لہٰذا اگر خمس کا سال گزرنے کے بعد کچھ بچ جائے تو اس باقی اور اضافی چیز کا خمس اداکیا جائے گا۔
بنیا د شہید ادارے سے دریافت شدہ ماہانہ پینشن پر خمس
بنیاد شہید ادارہ کی جانب سے شہیدوں کے متعلقین اور گھر والوں کو وثیقہ ملتا ہے جبکہ بعض گھرانوں کے روز مرہ کے اخراجات دوسری جگہ سے ادا ہوتے ہیں سوال یہ ہے کہ وہ وثیقہ ( رقم ) جو بنیاد شہید ادارہ سے حاصل کرتے ہیں کیا اس رقم پر خمس واجب ہے ؟
جواب:۔ احتیاط لازم کی بناپر ، سال کے آنے پر اضافی رقم کا خمس ادا کریں ۔
بازار کی قیمتوں میں اضافہ کا خمس پر اثر
اگر کسی دکاندار کا گزشتہ سال کا سرمایہ ایک ٹن ، آلمینیم تھا جس کی قیمت ساڑے تین لاکھ تومان تھی اور اس کا خمس نکال کر ادا بھی کردیا تھا لیکن اب اس وقت ، اس کی قیمت دس لاکھ تومان ہو گئی ہے ، حالانکہ اس کی مقدار وہی ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے جب کہ گذشتہ سال کی نبسبت اس سال اسی سر مایہ کی قیمت میں ساڑے چھ لاکھ تومان کا اضافہ ہوگیا ہے ۔ ملحوظ رہے کہ منافعہ اور آمدنی کی بات نہیں ہے ، نیز اگر یہی کام ( یعنی قیمت میں اضافہ اور اضافہ پر خمس اداکرنا) دو یا تین سال ہوتا رہے تو دکاندار کے پاس کو ئی سر مایہ باقی ہی نہیں رہے گا۔ جس سے و ہ اپنی دکان چلاسکے۔ الف) اس سلسلہ میں آپ کا نظریہ کیا ہے ؟ ب) اگر کوئی شخص اپنے سرمایہ ( قیمت کانہیں ) کا ، پانچواں حصہ خمس کے طور پر ادا کرے ، کیا اس صور ت میں ، آئندہ سال کے لئے اسی مقدار( خمس اداکرنے کے بعد سرمایہ کی باقی مقدار) کو معیار قرار دے سکتا ہے ؟
جواب :۔ ( الف)بازار کی قیمتوں کا بڑھنا خمس کا باعث ہے لیکن اگر اس حد تک پہونچ جائے کہ ا س کا سرمایہ خمس دینے کے بعد اس کی زندگی بسر کرنے کے لئے کافی نہ ہوتو اس صورت میں خمس اداکرنے سے معاف ہے ۔ جواب:۔ (ب)معیار قیمت ہے ، مقدار نہیں ۔
ان مویشیوں (جانوروں) پر خمس جو اصل ، سرمایہ ہیں
ہمارے علاقہ میں بعض گھرانوں کے پاس ۱۰۰/ سے لیکر ۲۰۰/ بھیڑبکریاں تک ہوتی ہیں یہی ان کے اسرار معاش کا ذریعہ ہیں استدعا کرتا ہوں کہ مذکورہ بھیڑ بکریوں سے متعلق خمس کی کیا صورت ہوگی بیان فرمادیجئے؟
جواب:۔ سرمایہ پر خمس ہے اور جو آ پ نے تحریر کیا ہے وہ سر مایہ کی شکل ہے لیکن اگر اس سے کم مقدار میں سر مایہ پر ان کی زندگی بسر نہیں ہوسکتی ، تو اس صورت میں خمس سے معاف ہیں ۔
بھیڑ بکریوں پر خمس واجب ہو گا یا زکات
اگر مرنے والے شخص کے یہاں ۱۷۱ بھیڑ بکریاں ہوں آیا ان پر خمس واجب ہو گا یا زکات جبکہ ، وہ بھیڑ بکریاں ، مر حوم کاسرمایہ ہیں۔
جواب:۔ اگر ان میں زکات کے شرائط موجود تھے تو پہلے ان کی زکات ادا کرے اور پھر سال کے آخر میں ، اگر سالانہ اخراجات کے بعد کچھ باقی رہ جائے تو اس بچت کا خمس بھی ادا کرے ۔
ایک سال سے زائد ایندھن کا خمس نکالنا
بعض ٹھنڈے علاقوں میں تیل گیس وغیرہ نہ ہونے کی وجہ سے ایندھن سے استفادہ کیا جاتاہے اسی وجہ سے درخت لگاتے ہیں تاکہ ان کی شاخوں کو جلانے کے لئے استعمال کیا جائے ، وہاں پر آباد مومنین ایک سال سے زائد ایندھن کا خمس نکالتے ہیں کیا ان کا یہ عمل صحیح ہے ؟
جواب : کوئی حرج نہیں بلکہ لازم ہے ۔
تجارت کا ارادہ کئے بغیر، حاصل شدہ منافع میں خمس
کام کو شروع کرتے وقت خواہ درخت ہوں یا مویشی اور جانور، تجارت کرنے کا ارادہ نہیں ہوتا بلکہ خرچ کا قصد ہوتاہے اور کبھی نہ خرچ کا ارادہ ہوتا ہے اور نہ تجارت کا قصد ہوتا ہے بلکہ ایسے ہی پال لیتا ہے لیکن پھل آنے یامویشوں کے پل جانے کے بعد تجارت اور گھریلو خرچ ، دونوں کے لئے استعمال کرتا ہے اس صورت میں خمس کا کیا حکم ہے بیان فرمائیں ؟
جواب:۔ شخصی استعمال اور گھر کے خرچ کے لئے جو مقدار ضروری ہے اس پر خمس نہیں ہے اور ا س کے علاوہ باقی مقدار پرخمس ہے ۔
جانورں سے حاصل ہوئے منافع میں خمس
اہل بلتستان اپنے اخراجات کے لئے جانور پالتے ہیں اور اگر گھر میں مویشی نہ ہو ں جب کہ کھیتی کے لئے کھاد ضروری ہے اور دودھ ان کا گھی اور گوشت کھانے کے لئے نیز ان کی اون، لباس اور قالین وغیرہ کے لئے استعمال کرتے ہیں اور اسی طرح عام طور پر گھر کے دیگر ضروری سامان جانوروں سے مہیاکرتے ہیں اس صورت میں کیا مویشوں پرخمس ہے اور اگر خمس ہے تو اس کا طریقہ بیان فرمائیں ؟
جواب:۔ گذشتہ مسئلہ کی طرح ہے ۔(جب بھی ذاتی استفادہ اور استعمال کی غرض سے درخت لگائے جائیں تو ان پر خمس نہیں ہے لیکن اگر تجارت وغیرہ کے لئے لگائے جائیں تو خمس ہے ۔ )
درخت سے حاصل ہوئے منافع میں خمس
اہل بلتستان ، اپنے اخراجات کے لئے پھلدار یا غیر پھل دار درخت لگاتے ہیں غیر پھل دار درخت کی شاخوں کو کاٹنے ( چھانٹنے) کے زمانے میں ، اس کی شاخیں کاٹ دیتے ہیں اور اپنے اور اپنے اہل عیال کے لئے استعمال کرتے ہیں جب کہ ان کی جڑوں کو ایسے ہی چھوڑ دیتے ہیں پھر اسی طرح دو یا تین سال کے بعد جب شاخیں نکل آتی ہیں ، دوبارہ کاٹ کر استعمال کرتے ہیں کیا ان پرخمس واجب ہے؟ اور اگر خمس ہے تو اسے ادا کرنے کی کیفیت کیا ہوگی ؟
جواب:۔ جب بھی ذاتی استفادہ اور استعمال کی غرض سے درخت لگائے جائیں تو ان پر خمس نہیں ہے لیکن اگر تجارت وغیرہ کے لئے لگائے جائیں تو خمس ہے ۔