سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

لڑائی جھگڑے سے وجود میں آئے ڈر ودہشت کی وجہ سے مرجانا

ممکن ہے جھگڑے کے طرفین میں سے کوئی ایک جھگڑے سے وجود میں آئے دل کے ہیجان کی وجہ سے سکتہ قلبی (ہارٹ اٹیک) کا شکار ہوکر فوت ہوجائے، اس غرض سے کہ لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد دقیق معائنہ کیا جائے شاید قلبی بیماری کے نقع میں یا جدید یا قدیم سکتہ قلبی کے نقع میں کچھ علامتیں مل جائیں، قاضی معمولاً مقدَّمہ کی فائل کو، مربوطہ ڈاکٹروں کے کمیشن کے پاس بھیجتا ہے اور ان کی نظر کو جھگڑے کی وجہ سے وجود میں ہیجان اور خوف کی تاثیر کو بیماری کے شدید ہونے اور اس کے جلدی مرنے کے سلسلے میں، دریافت کرتا ہے، لہٰذا حضور فرمائیں:ایک: جب بھی کوئی جھگڑے سے وجود میں آئے ہیجان کی وجہ سے فوت کرجائے، کیا قانونی ڈاکٹر کی تشخیص کی صورت میں، جھگڑے کے ذمہ دار کو دیت کے اوپر محکوم کیا جاسکتا ہے؟دو: کیا جھگڑے کا ذمہ دار کہ جو مرنے والے کے غصّہ اور سکتہ قلبی کا سبب ہوا ہے قتل میں مباشر ہے یا یہ کہ(قانونی ڈاکٹر کی نظر کے مطابق) تاثیر عمل کے برابر دیت ادا کرے؟

جواب: اگر جھگڑے اور روحی فشار کا ذمہ دار خود متوفی تھا، یا بیرونی عوامل موٴثِّر تھےتو کوئی بھی ضامن نہیں ہے ؛ لیکن اگر حسّی قرائن اور اہل خبرہ کے قول سے معلوم ہوجائے کہ طرف مقابل اس کام کا عامل تھا تو وہ ہی تاثیر کی نسبت ضامن ہے۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

گاڑی چلاتے ہوئے ایسے کاری گر کا فوت ہوجانا جس کے پاس ڈرائیوںگ لائیسنس نہیں تھا

ایک مالک ایک بھاری گاڑی کو اپنے ایسے کاری گر کے اختیار میں دیتا ہے جس کے پاس ڈرائیوںگ لائیسنس نہیں تھا، وہ اپنا ذاتی کام کرتے ہوئے ڈرائیوری میںمہارت نہ رکھنے کی وجہ سے مرجاتا ہے لہٰذا حضور فرمائیں:الف) اس صورت میں کہ جب مزکورہ کاری گر مالک کے احکام کی تعمیل پر مجبور ہو تو قتل کی ذمّہ داری کاری گر پر ہے یا مالک پر؟ب) کیا ہر ایک کو قتل کی شرکت میں فی صد کے اعتبار سے مقصِّر جانا جائے گا؟ج) اس صورت میں جب کہ کاری گر مذکورہ کام کو انجام دینے پر مجبور نہ ہو لیکن کام سے مربوط قوانین وضوابط کی بنیاد پر اور فنی قوانین وضوابط کے عدم اجراء کی وجہ سے مالک مقصِّر جانا گیا ہو تو کیا شرعی نقطہ نظر سے مالک کوئی ذمہ داری ہے؟

جواب: الف سے ج تک: ہر حال میں مذکورہ کاری گر مقصِّر ہے، لیکن اگر کام کے قوانین کے اس معاہدہ کے مطابق کہ جو کاری گر کے ساتھ ہوا ہو، کہ جس میں ایسے فرض میں تمام خسارت مالک کے اوپر آتے ہوں، لازم ہے کہ اس معاہدہ کے مطابق عمل کیا جائے۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

مشین میں فنی خرابی کی وجہ سے انگلیوں کا کٹ جانا

ایک شخص ایک کار خانہ میں کام کرتا تھا آٹومیٹک بٹن اور دوسرے نواقص کو نہ جاننے کی وجہ سے اپنے ہاتھوں کی انگلیاں اور ہتھیلی کا کچھ حصہ کٹوا بیٹھتا ہے، اس کی دیت کس کے اوپر ہے؟

جواب: اگر کاری گر مشین کے نواقص سے با خبر نہ ہو اور مالک نے اطلاع رسانی میں کوتاہی کی ہو تو مالک ذمہ دار ہے اور اگر کاری گر کو اطلاع تھی اور اس کے باوجود اس کام پر اقدام کیا، دیت خود اسی کے اوپر ہے، مگر یہ کہ کام کا قانون جس کی بنیا د پر نوکری محقق ہوئی تھی، اس طرح کے موارد میں مالک کا وظیفہ جانتا ہو۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

بے احتیاطی کی وجہ سے کاری گر کی اںگلیوں کا کٹ جانا

سنگ تراشی کے کاری گر کی چار انگلیوں کے دودو پورے پتھر کاٹنے والی مشین میں آکر کٹ گئے، بیان مطلب یہ کہ چونکہ پتھر کاٹنے والی مشین کی چین کو صاف کرنا دو آدمیوں کا کام ہونا ہے، ایک مشین کے پیچھے بٹن دباتا ہے تاکہ چین اوپر سے نیچے آئے اور دوسرا زنجیر کو صاف کرتا ہے ، اس شخص نے بھی اپنے ایک ساتھی کو بلایا ، یہ شخص جس کو مدد کے لئے بلایا تھا، بلانے والے کے حکم کے مطابق مشین کے بٹن کو دباتا ہے، جس سے بلانے والے کی چار اںگلیاں کٹ جاتی ہیں ، کیا اس دیت کا کوئی تعلق ہے اور اگر تعلق ہے کیا مالک کے ذمہ ہے یا اس کے ساتھی کے؟

جواب: اس صورت میں جب اس نے مدد کو بلانے والے کے حکم کے مطابق فقط بٹن کو دبایا اوردوسرا کوئی کام انجام نہیں دیا ہو اورخطا خود اںگلیاں کٹنے والے کی طرف سے تھی، دیت کسی پر بھی نہیں آتی، لیکن اگرکام کے وقت ، کام کے قانوں یا خاص معاہدہ کے مطابق ہر طرح کی خطاء اور حادثہ کا جبران مالک کے ذمہ ہو تو اس شرط پر عمل ہونا چاہئے۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

فوجی افسر کی غلطی سے بسیجی طالب علم کا قتل

طالب علموں کو ٹور پر لے جانے والے مربِّی نے اپنی گولی اور چیمبر سے خالی کلاشںگ کوف گن(AK 47)یک دوسرے ساتھی کے ہاتھ میں دیدی، اس نے مربی کی بغیر اجازت کے ایک گولی جو اس کے پاس پہلے تھی اس گن میں اس طرح لگائی کہ گن چلنے کے لئے آمادہ ہوگئی، اچانک ایک آواز والابم ٹور کے مربی کے پاس منفجر ہوا، اس نے نظم کو برقرار کرنے کے لئے اپنی گن کو اس شخص سے لیا اور جو گولیوں سے بھرا چیمبر اس کے پاس تھا گن میں لگایا اور گن کو لوڈ کرلیا، ابھی چلانے کے لئے تیار نہیں کیا تھا کہ اچانک غلطی سے اس کی اںگلی لبلبی پر پڑی اس میں سے ایک گولی نکلیاور نزدیک کھڑے ایک فوجی جوان کو لگ گئی، ڈاکٹروں کی تمام سعی وکوشش کے باوجود وہ جوان دنیا سے چل بسا، اس وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے حضور فرمائیں کون ضامن ہے؟

جواب: ظاہر یہ ہے کہ دونوں مشترک طور پر دیت کے ضامن ہیں اور ذمہ داری کی مقدار کو معین کرنے کے لئے ہر ایک متدین فنّی ماہرینکی خدمات حاصل کریں ، شک کی صورت میں دونوں شخص آپس میں مصالحہ کرلیں، بہرحال یہ قتل خطاء میں سے نہیں بلکہ شبہہ عمد ہے۔

دسته‌ها: دیت کی ضمانت

حفاظتی مسائل کی رعایت نہ کرنے کی بناپر کسی شخص کا مرجانا

اگر ڈرائیور ، کنڈیکٹر کے ساتھ ٹرک کو دھلوانے کی غرض سے ایسے کارواش پر لے گیا کہ جس کے پاس نہ کام کرنے کا لائیسنس تھا اور نہ حفاظتی انتظامات کا، پانی کے پمپ مین بھی فنی خرابی پائی جاتی تھی اور اس کے ارتھ کا تار بھی محفوظ نہیں تھا ، کارواش کے مالک نے کام کے زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹرک دھونے سے منع کردیا لیکن ان کے اصرار پر ٹرک دھونے کی ذمہ داری خود انہیں پر ڈال دی، دھوتے وقت کنڈیکٹر کو بجلی پکڑ لیتی ہے اور وہ مرجاتا ہے، حضور فرمائیں:الف) اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ مذکورہ کارواش لائیسنس نہیں رکھتا تھا اور اس میں حفاظتی انتظامات بھی کامل نہیں تھے ، مذکورہ شخص کے مرنے کا کون ذمہ دار ہے؟ب) کیا متوفیٰ کی آزاد مباشرت موضوع میں اثر رکھتی ہے؟

جواب: اس صورت میں جب کہ اس کی مشینری معیوب اور خطرناک تھی اور اس نے نہیں بتایا، کارواش کا مالک ذمہ دار ہے، واگر یہ کام کنڈیکٹر کی ناآگاہی کے اثر میں واقع ہوا ہے تو خود وہی ذمہ دار ہے۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

شراب میں الکحل کی مقدار کی زیادتی سے مرجانا یا کسی عضو میں نقص کا پیدا ہوجانا

ایک شخص نے حد متعارف سے زیادہ الکحل ملی ہوئی شراب کو تین آدمیوں کو بیچا، ایک تو ان میں سے پیتے ہی مرگیا، دوسرا نابینا اورتیسرا مفلوج ہو گیا، میزان جرم اور بیچنے والے کی ذمہ داری کے بارے میں چند سوال پیش آتے ہیں:الف) شراب میں الکحل کی زیادتی سے، بیچنے والے کے باخبر ہونے کی صورت میں ، کیا یہ عمدی جنایت ہے؟ب) مذکورہ مطلب سے عدم اطلاع کی صورت میں، کیا تکلیف ہے؟ج) کیا الکحل کی مقدار کی زیادتی کا علم اثر انداز ہوتا ہے؟د)کیا استعمال کرنے والے کا حرمت شراب اور بطلان معاملہ کا علم رکھنا، حکم میں کوئی اثر رکھتا ہے؟

جواب: الف سے د تک:اس صورت میں جب کہ شراب کا خریدار ، الکحل کی مقدار کی زیادتی کا علم رکھتا تھا اور اس کے استعمال کے نتائج سے بھی آگاہ تھا، کوئی بھی اس کے قتل کا ذمہ دار نہیں ہے اوراگر آگاہ نہیں تھا لیکن بیچنے والا ان مسائل سے آگاہ تھا اور جانتا تھا کہ ایسا ہونا غالبا قتل یا نقص اعضاء کا سبب ہوسکتا ہے، جنایت عمدی کا مصداق ہے،اور اگر باخبر نہیں تھا ، وہ ذمہ دار نہیں ہے،لیکن اگر شراب کا بنانے والا باخبر تھا، یا اس نے سہل اںگاری کی ہے، وہ ہی ذمہ دار ہے اور اگر کوئی بھی آگاہ نہیں تھا اور سہل اںگاری بھی نہیں کی ہے اور اچانک یہ مسئلہ پیش آگیا ہے، کوئی ایک بھی زمہ دار نہیں ہے، اس مسئلہ کے حکم کا جاننا یا نہ جاننا کوئی اثر نہیں رکھتاہے، لیکن شراب پینے کی حد اور اس کی سزا میں موثر ہے اور یقینا یہ معاملات باطل اور حرام ہیں۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت