مال بذل (خرچ) کیےٴ بغیر طلاق خلع
کیا زوجہ سے، مال لئے بغیر طلاق خلع دینا صحیح ہے ؟
جواب:۔صحیح نہیں ہے .
جواب:۔صحیح نہیں ہے .
جواب:۔چنانچہ عدّت کے مدّت میں اپنی جانب سے بخشی ہوئی رقم میں ، رجوع کر لیا تھا، اور شوہر کو اس بات کی اطلاع دیدی تھی، تو اپنی بخشی ہوئی رقم کو واپس لینے کا حق رکھتی ہو، اور اگر شوہر کو اطلاع نہیں دی تھی اور عدّت ختم ہوگئی ہے، تو کافی نہیں ہے اور اگر کلرک، اس کام کا ذمّہ دار تھا اور اس کی تقصیر ہے تو وہی ضامن ہے .
جواب:۔عدّت کے ایام میں، زوجہ کے بذل (بخشے ہوئے مہر) کی جانب رجوع کرنے سے، طلاق (خلع) طلاق رجعی ہو جائے گی اور اسی کے احکام اس پر جاری ہوں گے اور اس کو مہر بھی ادا کرنا چاہیےٴ .
جواب:۔طلاق خلع واقع ہوگئی ہے، اور شوہر رجوع نہیں کرسکتا مگر یہ کہ زوجہ بذل(اداکی گئی رقم) میں رجوع کرے .
جواب:۔مناسب ہے کہ اس کے ساتھ کچھ عرصہ تک، نرم برتاؤ اور اچھا سلوک کرو، اس کو نصیحت کرو ، اور اس کے ساتھ محبت سے پیش آؤ ، شاید آہستہ آہستہ بدل جائے اور طلاق کی نوبت نہ آئے اور حرام اور غیر واجب چیزوں کے علاوہ ، اس کے ساتھ سختی سے پیش نہ آؤ، اگر اس کا بھی کوئی نتےجہ سامنے نہ آئے تو اس سے جدا ہوسکتے ہو، لیکن جو آپ نے تحریر کیا ہے اس کے مطابق آپ کی زوجہ ، ناشزہ (نافرمان) اور غیر مدخولہ ہے لہذا اس کو نفقہ کا حق نہیں ہے، اور اگر وہ طلاق لینا چاہئے تو اس کی طلاق ، طلاق، خلع ہے ، اورمہر کو بذل (بخش دینے) یا اس کے مثل کوئی اور چیز بذل (بخشے) کے بغیر نیز شوہر کی رضایت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ ممکن نہیں ہے .
متعہ کی عدت کو بھی پورا کرے، اس کے بعد دوسرے مرد سے شادی کرے لیکن اگر متعہ کے دوران دخول نہ ہو تو متعہ کی عدت کی ضرورت نہیں ہے ۔
جواب:۔قرآن مجید کی آیہٴ شریفہ اور دیگر تمام دلیلوں کے مطابق، یہ نہی زوجین کا وظیفہ ہے: لیکن عدالت یا شادی و طلاق کا دفتر، امر بالمعروف اور جاہل کی راہنمائی کے مسئلہ کے مطابق، انہیں اس حکم کے بارے میں ، آگاہ کرتے ہیں ، اور دونوں کی رہائش کے جدا ہونے کی صورت میں ، چنانچہ دونوں کی رضایت سے ہو، اور ان دونوں کے جدا جدا رہنے کا مطلب ، آپس میں ناراضگی نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے .