سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

اس عورت کی عدّت جو ناجائز طرےقہ سے حاملہ ہوئی ہے

جو عورت زنا کے ذریعہ حاملہ ہو جاتی ہے اور زانی یا کسی دوسرے شخص سے شادی کرلیتی ہے کیا اس کو عدّت کی ضرورت ہے ؟ اور اگر شادی کے بعد اس کا شوہر اس کو طلاق دیدے تو کیا عدّت واجب ہوگی ؟ اور اگر عدّت واجب ہو تو اس کی عدّت ابعد الاجلین ( وضع حمل اور تین طہر کی مدّت میں سے جو زیادہ مدّت ہو ) ہے یا تین طہر ہیں؟

جواب:۔ زنا سے حاملہ ہونے والی عورت کی عدّت نہیں ہوتی، اور زانی یا دوسرے شخص سے اس کی شادی کرنا جائز ہے، اور اگر اس کو طلاق دیدے تو اس کی عدّت تین طہر یا تین ماہ ہے اور وضع حمل معیار نہیں ہے ، اب رہا طہر کا غیر مواقعہ ( جس پاکیزگی کے دوران مقاربت نہ ہوئی ہو) تو چونکہ حاملہ میں یہ شرط نہیں ہوتی، لہذا اس کو طلاق دے سکتا ہے، اس بنا پر اگر اسکو حیض (ماہواری) نہیں آتا تو تین مہینہ صبر (عدّت) کر کے دوبارہ شادی کرسکتی ہے .

یوم الدین میں یاء کو پیش کے ساتھ پڑھنا

جو شخص نماز میں ، سورہ حمد کی قرائت کرتے وقت” مَالِکِ یَومِ الدین“ میں یَوم “ کے بجائے یعنی زبر کے بجائے پیش ، کا تلفظ کرتا ہے، جبکہ یوم یعنی زبر کے تلفظ پر بھی قادر تھا لیکن مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے، یُوم ، تلفظ کرے کیا اس شخص کی نمازیں صحیح ہیں َ یادوبارہ اعادہ اور قضا کرے ؟

جواب:۔ اگر مقصود یہ ہے کہ ” یوم کی “ یاء کے تلظ میں ، پیش کی بو آتی ہے تو کوئی حرج نہیں ، اس لئے کہ عرب حضرات بھی اس جگہ پر اسی طرح تلفظ کرتے ہیں لیکن اگر صراحت کے ساتھ یاء کوکو پیش کے ساتھ پڑھے تو اشکال ہے التبہ اگر جاہل قاصر ہے تو کوئی حرج نہیں ہے

شکی کا وظیفہ(زیادہ شک کرنے والے نمازی کا وظیفہ)

جو شخص زیادہ ہی بھول اور فراموشی کا شکار ہے ، مثال کے طور پر اکثر نمازوں میں بھول جاتا ہے کہ دو رکعت پڑھی ہے یا تین یاچار رکعت پڑھی ہے ، اس کا وظیفہ کیا ہے ؟

جواب:۔ کثیر الشک یعنی زیادہ شک کرنے والے کا وظیفہ یہ ہے کہ جو اس کی حالت کے لئے بہتر ہو اسی پر بنا رکھے، ( یعنی اگر اس کی حالت کے لئے ،کم پر بنا رکھنا بہتر ہے تو کم پر بنا رکھے اور اگر زیادہ پر بہترہوتو زیادہ پربنا رکھے )

نیابتی حج کے اخراجات

جو شخص خود تو مستطیع نہیںہے لیکن اپنے والد جنہوں نے حج کے لئے نام لکھوا یا تھا اور اب دنیا سے گذر گئے ہیں ، ان کے بینک کی رسید کو اپنے نام کراکر ، ان کی نیابت میں ، حج کے اعمال انجام دیتا ہے اس صورت میں دیگر اعمال میں کام آنے والی رقم منجملہ ڈالر ، فیس وغیرہ کو مہیا کرنے کے اخراجات کس کے ذمہ ہیں ؟ کیا اس کے ثلث مال سے لے سکتا ہے ؟

جواب :۔ اگر اس کے والد نے صاحب استطاعت ہونے کے بعد پہلی فرصت میں ، حج کے لئے نام لکھوایاتھا اور حج کرنے سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا ہے تو ان کی نیابت واجب نہیں ہے اور فقط اس صورت میںان کی نیابت میں حج بجالاسکتا ہے کہ جب وارث راضی ہوں ، لیکن اگر مرحوم پہلے مستطیع ہو گئے تھے لیکن حج کے لئے نام لکھوانے اور حج کرنے میں کوتاہی کی ہے ، اس صورت میں اس کے لئے میقات سے حج کریں مگر یہ کہ اس نے اپنے شہر سے حج کرنے کی وصیت کی ہو اور اگر قانونی طریقہ سے ان کے بینک کی رسید کو فروخت کرکے اس رقم کے کچھ حصہ سے ، اجرت پر حج کرانے کے لئے اجیر کرنا ممکن ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ ایسا ہی کریں ۔

اقسام: استطاعت
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت