جمعہ کے نماز ظہر کو جماعت سے پڑھنا
معمول کے مطابق مجالس ترحیم، مسجدوں میں انجام دی جاتی ہیں اور بعض اوقات وہ دن جمعہ کا ہوتا ہے؛ جبکہ مسجد سے مصلیٰ شہر (وہ جگہ جہاںپر جمعہ ہوتا ہے) کا فاصلہ ایک کلو میٹر ہے، اُن تحقیقات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو حاضرین سے کی گئی ہیں ان میں سے کوئی شخص بھی نماز جمعہ میں شرکت کا قصد نہیں رکھتا ہے اور نہ ہی ان کا قصد نماز جمعہ کی تحقیر ہوتا ہے ۔ کیا ایسی صورت میں نماز ظہر کو اول وقت جماعت کے ساتھ نماز پڑ ھا جاسکتا ہے؟
مذکورہ شرائط میں نماز جماعت کے پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے؛ لیکن بہتر ہے کہ نماز جمعہ کے احترام کی خاطر جمعہ کے وقت جماعت کو ترک کردیں ۔
بے وضو (بے طہارت) نماز پڑھنا
جب کوئی مسلمان شخص فضائی ماموریت پر کرہٴ زمین کی فضا سے باہر نکل جائے چونکہ خلا میں چلا جاتاہے اور وہاں پر کھڑے ہونے یا رکنے کی بھی کوئی صورت نہیں ہے ، وضو بھی نہیں کرسکتا کیونکہ وہاں پانی بھی معلق حالت میں ہوتا ہے اور فضا پیما کی حساس مشینری کی وجہ سے غبار کا چھوٹے سے چھوٹا ذرّہ بھی نہیں ہے جوتیمم کرسکے اور اگر ہو گا بھی تو معلق حالت میں یہاں تک کہ نہ اس کے لئے افق ہے اور نہ قبلہ ، اس صورت میں اس کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔ اسی حالت میں اپنی نماز ادا کرے اور اگر اس کی مدت کم تھی تو احتیاط کے طور پر قضا بھی کرے لیکن اگر طویل مدت تھی تو قضا پڑھنا ضروری نہیں ہے ۔
قطب میں قبلہ کی سمت
کوئی شخص کسی بھی طور پر ، سفر پر یا کسی کام کے باعث قطب کے سفرپر چلاگیا اوروہاں پر اس کا کافی مدت تک قیام کا ارادہ ہے ( ملوظ رہے کہ قطب میں چھ مینہ دن اور اور چھ مہینہ رات ہوتی ہے ) اس صورت میں اس کی نماز روزہ اور قبیلے کی کیا کیفیت ہے ؟ اسی طرح اگر کوئی شخص چاند پر جانے کا رادہ رکھتا ہو تو راستے ،راکٹ اور چاند پر اس کے نماز اور روزے کی کیفیت کیا ہوگی؟
جواب :۔ معتدل علاجات کے مطابق عمل کرے اس مطلب کو ہم نے ”کتاب نماز و روزہ در قطبین “میں تفصیل سے بیان کیا ہے ، قطبی علاقوں میں ، قبلہ کی کوئی شکل نہین ةے ، اس لئے اسی سمت میں کھڑا ہو جائے جس سمت میں مکہ کا سب سے کم فاصلہ ہو اور یہیں سے فضائی سفر میں ، نماز و روزے کا حکم بھی روشن ہو جاتا ہے ، فضائی مسافروں کا قبلہ اس سمت میں ہے جدھر زمین اور اس کامتداد آسمان میں پایا جاتا ہے ۔
مصنوعی پیروں کے ذریعہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنا۔
وہ معلول اور اپاہج حضرات جن کے مصنوعی پیر لگے ہیں اور مصنوعی پیر کے ذریعہ کھڑے ہوکر نماز پڑھتے ہیں ، کبھی کبھی ، تھکن یا زخمی ہونے کا احتمال دیتے ہوئے ( یعنی اگر مصنوعی پیر لگاکر نماز پرھیں تو زخمی ہونے کا امکان ہے ) مصنوعی پیر کو نکال کر ، بیٹھ کر نماز پڑھ لیتے ہیں ، کیا ان لوگوں پر ، مصنوعی پیر کے ذریعہ ، ہمیشہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنا واجب ہے ؟ یا اس طرح کے موقع پر، بیٹھ کر نماز پرھ سکتے ہیں ؟
جواب:۔ اگر ان کے لئے حرج و مشقت کا باعث نہ ہو کھڑے ہو کر نماز پڑھیں ، خواہ عصیٰ وغیرہ پر تکیہ دے کر ہی کیوں نہ ہو، اور اگر حرج، مشقت اور تکلیف کا باعث ہے تو اس صورت میں بیٹھ کر نما زپڑھ لیں
قضا نمازیں بجا لانے پر قادر نہ ہونا
کافی زیاہ مقدار میں میری نمازیں قضا ہو گئی ہیں ، اور ان سب کی قضا بجا لانے پر قادر نہیں ہوں اس صورت میں میر اکیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔ جس قدر بھی طاقت و وسعت ہوگذشتہ نمازوں کی درجہ بدرجہ قضا کریں ۔
عمدا ترک کی گئی نماز
اگر ماں باپ کی قضا نماز اور روزے بہت زیادہ ہوں یا انہوں نے بعض اوقات خدا کی نا فرمانی کے نتیجہ میں قضا کئے ہوں ، تو ان کے بچوں کاکیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔ جس قدر نافرمانی اور عمداً قضا کئے ہیں بڑے بیٹے پر ان کی قضا واجب نہیں ہے ، لیکن بہتر ہے کہ انجام دے اور جس قدر عذر ( بیماری وغیرہ) کی بنا پر قضا ہوئے ہیں ، انہیں ، بڑے بیٹے پر اپنی طاقت و وسعت کے اعتبار سے انجام دینا واجب ہے ۔
والدین کی قضا نمازوں کا بڑے بیٹے پر واجب ہونا
کیا میت کی قضا نمازیں اور روزے، ہر بیوی کے بڑے بیٹے پر واجب ہیں یا ان میں سے فقط ایک بیٹے پر واجب ہے ؟ اور اگر بڑا بیٹا ان کی قضا نما اور روزے، بذات خود انجام نہ دینا چاہے کیا اجرت پرانجام دلانے کے لئے اپنے حصہ سے رقم دے گایا اصلی ترکہ سے ادا کرے گا ؟
جواب:۔ عمر کے لحاظ سے بڑے بیٹے پر واجب ہے چاہے وہ کسی بھی بیوی سے ہواور وہ شرائط کے ساتھ اپنے مال سے کسی شخص سے اجرت پر انجام دلا سکتا ہے ، اور اگر دو بیٹے عمر کے اعتبار سے بالکل برابر ہیں تو اس صورت میں ، اجرت کی رقم کو برابر تقسیم کریں ۔
ایک نماز میں دو اماموں کی اقتداء
کیا ایک نماز میں دو اماموں کی اقتداء کی جاسکتی ہے ۔
جواب:۔ضروری موقعوں کے علاوہ ایک نماز میں دو شخصوں کی اقتداء نہیں کی جاسکتی ۔
وہ زخمی حضرات جن کے بد ن سے ہمیشہ خون رستا رہتا ہے
بعض زخمی لوگوں کے زخم کی کیفیت ، کچھ اس طرح ہے کہ دن رات ، ان کے زخموں سے خون بہتارہتاہے ، یہ لوگ نماز کے لئے کیا کریں ؟
جواب : حتی الامکان ، زخموں پر پٹی باندلیں تاکہ خون دوسری جگہ سرایت نہ کرے ، اور اسی حالت میں نماز ادا کریں ۔
اس شخص کی نماز جس کا پیشاب پائخانہ غیر ارادی طور پر نکل آتا ہے
جس شخص کا غیر ارادی طور پر ، پیشاب ، پائخانہ ، خارج ہوجاتاہو ، چونکہ ہر وقت پیشاب پائیخانہ آنا ممکن ہے اور اکثر اوقات اس کا لباس اور دونوں مقام نجس رہتے ہیں، یہاں تک کہ اگر لباس بدلے تو بھی دوبارہ نجس ہوجاتا ہے ، یہ شخص کیسے نماز پڑھے؟
جواب : اسی حالت میں نماز پڑھے ، اور وضوء کرنے میں اس دستور کے مطابق عمل کرے جو توضیح المسائل کے مسئلہ ۳۲۹، میں بیان کیا گیا ہے ۔
نماز کی حالت میں غلاظت کی تھیلی کا ساتھ میں ہونا
جن لوگوں کا آپریشن کے ذریعہ پائیخانہ کا مقام بند کردیا گیا ہے ۔اور ایک تھیلی میں ان کی غلاظت جمع ہوتی رہتی ہے ، نماز کے وقت انکا وظیفہ کیاہے ؟
جواب : اگروہ تھیلی ساتھ میں لگی ہے تو کوئی حرج نہیں لیکن اگر بدن نجاست سے آلودہ ہوجاتا ہے تو اس صورت میں اگر اس کے لئے عسر و حرج یعنی مشقت کا باعث نہ ہو تو بدن کو پاک کرے اور اگر مشقت کا باعث ہے تو اسی حالت میں نماز پڑھ لے ۔
باقی نماز کو بیٹھ کر یا کھڑے ہوکر پڑھنا
ایک بیمار کھڑے ہوکر نماز پڑھتا ہے اچانک سرچکرانے وعاجزی کا احساس کرتا ہے، کیا ساری نماز کو بیٹھ کر یا لیٹ کر ادا کرسکتا ہے؟
کوئی ممانعت نہیں ہے؛ لیکن اگر آخر وقت تک قادر ہوجائے تو احتیاط یہ ہے کہ دوبارہ نماز پڑھے ۔
نماز غریق ( ڈوبنے والے شخص کی نماز میت )
جس قدر بھی فقہی کتابوں میں یہاں تک کہ مجتہدین کی توضیح المسائل عروة الوثقیٰ سے لیکر تحریر الوسیلہ تک ، تلاش کیا گیا، علماء حضرات نے نماز غریق کے عنوان سے ، کوئی نماز، بیان نہیں فرمائی ہے اب اگر کوئی دریا،یا نہر میں غرق ہوجائے اور لاش بھی نہ ملے اس صورت میں کیا کیا جائے ، کیا ڈوبنے والے پر نماز میت ہے ، یا نماز ساقط ہے بر فرض اگر نماز ہوتو کیسے ادا کریں ؟
جواب : ایسے شخص پر نماز نہیں ہے ، جب تک کہ اس کی لاش نہ ملے ، لیکن علماء کی تحریروں میں ، نماز غرقیٰ کے نام سے ایک نماز کا تذکرہ ہو اہے اور یہ ان لوگوں کی یومیہ نماز ہے ، جو غرق ہو رہے ہیں ،اور تکبیر اور کچھ اشاروں کے سوا کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔