مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدها پربازدیدها

ظہار کا کفارہ

میں٢٤سال سے اپنی اہلیہ کے ساتھ زندگی بسر کر رہا ہوں ، ہمارے چھ بچے ہیں ، اس مدت میں اپنے ساس سسر اور سالے کی مستقیم مداخلت کا سامنا رہا اور میں نے ایک تلخ زندگی گذاری ہے ، یہاں تک کہ کچھ عرصہ پہلے بات برداشت سے باہر ہو گئی اور میںنے اپنی زوجہ سے جدا ہونے کا فیصلہ کر لیا اور چونکہ اپنے ارادے میں مصمم تھا لہٰذا میں نے چند نشستوںمیں فارسی زبان میں کہا: میری زوجہ میرے لئے میری ماں بہن کی طرح ہے ،لیکن اب میری اہلیہ اپنے کئے پر پشیمان ہو گئی ہے اور وعدہ کررہی ہے کہ پہلے کی طرح اپنے رشتہ داروں کے چڑاھا ئے میں نہیں آئے گی اور میں بھی اس کو دوبارہ موقع دینا اور اس کے ساتھ زندگی گذارنا چاہتاہوں ، کیا میں اس کے ساتھ میاں بیوی کے عنوان سے زندگی بسر کر سکتاہوں؟

جواب: چنانچہ اگرآپ نے یہ بات اس حالت میں کہی ہے جب دو عادل گوہ موجود تھے ،اور وہ خاتو ن بھی، عادت (حیض)میں نہیں تھی ، نیز اس کے پاک ہونے کے بعد ،اس کے ساتھ مقاربت بھی نہیں کی تھی ،تو کفارہ لازم ہے اور اس کا کفارہ دو مہینہ روزے رکھنا ہیں وہ بھی اس طرح کہ اکتیس روزے پے در پے ہوں ،اور اگر روزے رکھنے پر قادر نہیں ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائیں ، لیکن اگر دو عادل گواہ موجود نہیں تھے تو اس صورت میں کوئی کفارہ نہیں ہے اور ہر بات بے اثر تھی ، البتہ توجہ رہے کہ کفارے کے لازم ہونے کی صور ت میں ،جب تک کفارہ نہیں دو گے ،وہ حلال نہیں ہوگی۔

جنگ میں لاپتہ لوگوں کی بیویوں کا وظبفہ

ایران و عراق کی جنگ میں لا پتہ ہونے والے لوگوں کی بیویاں ، جنہیں کئی سال سے اپنے شوہروں کی کوئی خبر نہیں ہے، کس صورت میں دوسری شادی کر سکتی ہیں ؟

جواب : اگر ان کے مرنے کا یقین ہو جائے تو اس صورت میں شادی کرنا جائز ہے اور اس کے علاوہ اگر اس حال میں رہنا ان کے لئے عسر و حرج اور شدید مشقت کا باعث ہو ، تو حاکم شرع ان کو طلاق دے سکتا ہے اور اس صورت کے علاوہ حاکم شرع کے حکم کے مطابق چار سال تک ان کے بارے میں چھان بین ہونا چاہئے ، اگر تب بھی ان کی کوئی خبر نہ ملے تو حاکم شرع ان کو طلاق دید ے گا۔

طلاق رجعی میں پہلے شوہر کے رجُوع کرنے کے بعد دوسرے سے شادی کرلینا

زید، اپنی زوجہ کو طلاق رجعی دیدیتا ہے ، اور وہ ایک دوسرے سے جدا ہوجاتے ہیں ، مرد ایک شہر میں اور عورت دوسرے شہر میں رہتی ہے ،عدّت کے ختم ہونے سے پہلے، مرد رجوع کرلیتا ہے، لیکن اس بات کی اطلاع، عورت کو نہیں ہوپاتی ،اس وجہ سے عدّت کے بعد وہ عورت دوسری شادی کرلیتی ہے اس صورت میں کیا وظیفہ ہے؟ یا مرد رجوع کرتا ہے اور عورت بھی خواہش کا اظہار کرتی ہے لیکن اس کے والد اور بھائی واپس جانے کی اجازت نہیں دیتے، اور اب اس واقعہ کو چند سالہوگئے ہیں، اس عورت نے ابھی تک شادی بھی نہیں کی ہے،کیا پہلی زوجیت باقی ہے ؟ یا مرد نے جب یہ دیکھا کہ اصرار کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے تو اس نے بھی منھ موڑ لیا ، کیا اس صورت میں دوبارہ طلاق دینے کی ضرورت ہے ؟

جواب:۔اگر رجوع ، مسلّم ہو تو دوسرا عقد باطل ہے، اور زیادہ عرصہ گذرنے کا کوئی اثر نہیں ہے، نیز منھ موڑ لینے سے عقد زوجیت ختم نہیں ہوتا ، اور ایک دوسرے سے جدا ہونے کیلےٴ طلاق ضروری ہے

دسته‌ها: رجوع کے احکام

رجوع کرنے کےلئے رقم رصول کرنا

اگر کوئی شخص اپنی زوجہ کو طلاق دیدے زوجہ کے وارث اس سے کہیں کہ اس قدر رقم لے لو لیکن طلاق نہ دو، کیا اس صورت میں، شوہر رجوع کرسکتا ہے ؟

جواب:۔جس شخص نے اپنی زوجہ کو طلاق دی ہے وہ رقم لیکر رجوع کرسکتا ہے، اور اگر طلاق رجعی نہیں ہے تو دوسرے نکاح کی ضرورت ہے .

دسته‌ها: رجوع کے احکام

اس زرتشت (آتش پرست) کی عدّت جو مسلمان ہوگئی ہے

یہ بات مدّنظر رکھتے ہوئے کہ مجھے اسلام قبول کئے ہوئے دوسال ہوگئے ہیں اور اپنے زرتشتی (آتشت پرست) شوہر سے جدا ہوئے بھی چھ مہینہ کا عرصہ گذر گیا ہے، میرے عدّت رکھنے کی کیا کیفیت ہوگی ؟

جواب:۔ چنانچہ آپ کواسلام قبول کئے ہوئے دو سال ہوگئے ہیں، تو آپ کے اسلام قبول کرنے کے وقت سے ہی، آپ کی عدّت شروع ہوگئی ہے اور اگرآپ کے شوہر اس بات سے آگاہ تھے اور آپ کی عدّت کے دوران انہوں نے اسلام کو قبول نہیں کیا ہے، تو آپ کی عدّت ختم اور آپ شوہر سے جدا ہوگئی ہیں اور طلاق کی بھی ضرورت نہیں ہے .

دسته‌ها: عدت کے احکام

اس عورت کی عدّت جو ناجائز طرےقہ سے حاملہ ہوئی ہے

جو عورت زنا کے ذریعہ حاملہ ہو جاتی ہے اور زانی یا کسی دوسرے شخص سے شادی کرلیتی ہے کیا اس کو عدّت کی ضرورت ہے ؟ اور اگر شادی کے بعد اس کا شوہر اس کو طلاق دیدے تو کیا عدّت واجب ہوگی ؟ اور اگر عدّت واجب ہو تو اس کی عدّت ابعد الاجلین ( وضع حمل اور تین طہر کی مدّت میں سے جو زیادہ مدّت ہو ) ہے یا تین طہر ہیں؟

جواب:۔ زنا سے حاملہ ہونے والی عورت کی عدّت نہیں ہوتی، اور زانی یا دوسرے شخص سے اس کی شادی کرنا جائز ہے، اور اگر اس کو طلاق دیدے تو اس کی عدّت تین طہر یا تین ماہ ہے اور وضع حمل معیار نہیں ہے ، اب رہا طہر کا غیر مواقعہ ( جس پاکیزگی کے دوران مقاربت نہ ہوئی ہو) تو چونکہ حاملہ میں یہ شرط نہیں ہوتی، لہذا اس کو طلاق دے سکتا ہے، اس بنا پر اگر اسکو حیض (ماہواری) نہیں آتا تو تین مہینہ صبر (عدّت) کر کے دوبارہ شادی کرسکتی ہے .

دسته‌ها: عدت کے احکام

اس خاتون کی عدّت جسے حیض نہیں آتا

جب کسی خاتون کو بچّہ کو دودھ پلانے کی وجہ سے ماہواری نہ ہوتی ہو تو طلاق کے سلسلہ میں اس کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔آخری جماع کے بعد، تین مہینہ تک صبر کرے گی، اس کے بعد صیغہ طلاق جاری کیا جائے گا پھر اس کے بعد تین مہینہ عدّت رکھے گی .

دسته‌ها: عدت کے احکام

اس خاتون کی عدّت جو ایک بار عادت (حیض) دیکھنے کے بعد یائسہ ہوجائے

کوئی مطلقہ خاتون، طلاق کے بعد ایک یا دوبار، حائض ہوئی ، اس کے بعد یائسہ ہوگئی ہے کیا باقی ماندہ عدّت ساقط ہے ؟

جواب:۔اگر ایک بار ماہواری ہوئی ہے تو اس کو مزید دومہینہ عدّت رکھنا چاہئے اور اگر دومرتبہ حائض ہوئی ہے تو ایک مہینہ اور ، عدّت رکھے .

دسته‌ها: عدت کے احکام

اس خاتون کی عدّت جو ایک بار عادت (حیض) دیکھنے کے بعد یائسہ ہوجائے

کوئی مطلقہ خاتون، طلاق کے بعد ایک یا دوبار، حائض ہوئی ، اس کے بعد یائسہ ہوگئی ہے کیا باقی ماندہ عدّت ساقط ہے ؟

جواب:۔اگر ایک بار ماہواری ہوئی ہے تو اس کو مزید دومہینہ عدّت رکھنا چاہئے اور اگر دومرتبہ حائض ہوئی ہے تو ایک مہینہ اور ، عدّت رکھے .

دسته‌ها: عدت کے احکام

وطی شبہہ کی عدّت کی شروعات

وطی شبہہ کی عدّت کے شروعات کا کیا وقت ہے اور اس کی کیا دلیل ہے ؟

جواب :۔ وطی شبہہ کی عدّت کی شروعات کا وہی وقت ہے جس وقت اسے وطی شبہہ کا علم ہو جائے، اور اس کی دلیل جیسا کہ کتاب ((عروة الوثقیٰ)) پرہمارے تعلیقہ میں بھی بیان ہوئی ہیں، اس باب میں جو روایات وارد ہوئی ہیں، ان کا ظاہر ، دلیل ہے (تعلیقہ میں رجوع فرمائیں) .

دسته‌ها: عدت کے احکام

عدت رکھنے کا معیار

کیا زنا،لعان،ظہار، ایلا، اور کفر کی وجہ سے عقد کے منحل ہونے میں عدت کی ضرورت ہے؟ اگر عدت ہے تو اس کی مقدار کتنی ہے؟

عقد اور دخول کے بعد عورت کامرد سے کسی بھی طرح جدا ہونے سے عدت واجب ہواجب ہوجاتی ہے اور زنا کے متعلق احتیاط یہ ہے کہ ایک مرتبہ حیض آنے اور پاک ہونے کے اندازہ کے مطابق نکاح کرنے سے پرہیز کرے ۔

دسته‌ها: عدت کے احکام
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی