ظہار کا کفارہ
میں٢٤سال سے اپنی اہلیہ کے ساتھ زندگی بسر کر رہا ہوں ، ہمارے چھ بچے ہیں ، اس مدت میں اپنے ساس سسر اور سالے کی مستقیم مداخلت کا سامنا رہا اور میں نے ایک تلخ زندگی گذاری ہے ، یہاں تک کہ کچھ عرصہ پہلے بات برداشت سے باہر ہو گئی اور میںنے اپنی زوجہ سے جدا ہونے کا فیصلہ کر لیا اور چونکہ اپنے ارادے میں مصمم تھا لہٰذا میں نے چند نشستوںمیں فارسی زبان میں کہا: میری زوجہ میرے لئے میری ماں بہن کی طرح ہے ،لیکن اب میری اہلیہ اپنے کئے پر پشیمان ہو گئی ہے اور وعدہ کررہی ہے کہ پہلے کی طرح اپنے رشتہ داروں کے چڑاھا ئے میں نہیں آئے گی اور میں بھی اس کو دوبارہ موقع دینا اور اس کے ساتھ زندگی گذارنا چاہتاہوں ، کیا میں اس کے ساتھ میاں بیوی کے عنوان سے زندگی بسر کر سکتاہوں؟
جواب: چنانچہ اگرآپ نے یہ بات اس حالت میں کہی ہے جب دو عادل گوہ موجود تھے ،اور وہ خاتو ن بھی، عادت (حیض)میں نہیں تھی ، نیز اس کے پاک ہونے کے بعد ،اس کے ساتھ مقاربت بھی نہیں کی تھی ،تو کفارہ لازم ہے اور اس کا کفارہ دو مہینہ روزے رکھنا ہیں وہ بھی اس طرح کہ اکتیس روزے پے در پے ہوں ،اور اگر روزے رکھنے پر قادر نہیں ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائیں ، لیکن اگر دو عادل گواہ موجود نہیں تھے تو اس صورت میں کوئی کفارہ نہیں ہے اور ہر بات بے اثر تھی ، البتہ توجہ رہے کہ کفارے کے لازم ہونے کی صور ت میں ،جب تک کفارہ نہیں دو گے ،وہ حلال نہیں ہوگی۔