اعزا واقارب کی وصیت میں گود لی ہوئی اولاد کا حکم
ایک وصیت نامہ کے متن میں آیا ہے: ”چنانچہ موصی ارحام (خونی رشتہ دار) فقیر اور پریشان حال ہوں تو پہلے ثلث مال میں سے ان کو دیا جائے اور بعد باقی کو میں عزاداری میں خرچ کیا جائے اور چنانچہ ارحام سادات ہوں تو وہ مقدم ہیں“ شایان ذکر ہے کہ حالیہ وصی کے یہاں جو موصی کا پوتا ہے اپنے صلب سے کوئی اولاد نہیں ہے اور اسے گذشتہ زمانے میں ایک لڑکی کو گود لیا اور اس کو اپنی بہن کا دودھ پلایا تاکہ وہ اس کی محرم ہوجائے اور گود لی ہوئی لڑکی کا شناختی کادڑ بھی اپنی اولاد کے عنوان سے بنوایا ہے (وصی کے اہل وعیال غیر سید ہیں) کیا گودلی ہوئی لڑکی اور اس کی اولاد ، موصی کے ارحام میں شمار ہوں گے؟
جواب: گود لی ہوئی اولاد موصی کی نسل میں شمار نہیں ہوگی اور وصیت نامہ ان کے شامل حال نہیں ہوگا۔