سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

ڈاکٹر کا مریض سے اجازت لے کر خود کو بری کرنا

ایک نہایت اہم اور بنیادی سوال پیش آتا ہے وہ یہ کہ کلی طور پر اور علاج کی تمام تر روشوں میں ڈاکٹر کچھ بھی کرنے سے پہلے مریض یا اس کے ولی سے (اگر مریض بالغ و عاقل نہ ہو) کو بتاتا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ طریقہ علاج زیادہ کارگر واقع نہ ہو اور اس میں بیکار میں پیسا اور وقت ضایع ہو اور دوسری طرف ممکن ہے کہ اس کے کچھ سایڈ افیکٹس بھی پائے جاتے ہوں اس طرح ان مطالب کے ذکر کے ساتھ ڈاکٹر کسی بھی طرح کے معاینہ، طریقہ علاج اور دوا تجویز کرنے سے پہلے پیش آنے والے خسارہ اور لاحق پونے والے احتمالی امراض و عارضوں سے خود کو پوری طرح سے بری الذمہ کر لیتا ہے اور مریض مجبوری یا اپنے میل سے ان شرایط کو قبول کرتا ہے ، تو کیا اس صورت میں بھی ڈاکٹر ذمہ دار شمار ہوگا جبکہ اس نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے؟

اگر ڈاکٹر نے ان سے اجازت لے لی تھی اور خود کو ہر طرح سے بری الذمہ کر لیا تھا تو وہ کسی بھی طرح سے زمہ دار اور قصور وار نہیں ہے ۔

طواف نساء کو عمدا ترک کرنا

ایک میاں بیوی مکہ مکرمہ گئے اور حج کے اعمال بجالائے ، لیکن چونکہ بیوی نے شوہر سے نہیں چاہا کہ طواف نساء بجالائے اور شوہر نے بھی طواف نساء اور اس کی نماز کو ترک کردیا اور اپنے وطن واپس آگئے اب شوہر کے گھر میں محرم ہونے کے لحاظ سے اس عورت کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب :۔ یہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لئے اس وقت تک نامحرم رہیں گے جب تک واپس جاکر طواف نساء اور اس کی نماز بجالائیں اور اگر واپس جانا ممکن نہ ہو تو طواف کے لئے نائب بنا نا لازم ہے یعنی جو لوگ مکہ جاتے ہیں ان سے التماس کریں کہ ان کی نیابت میں طواف نساء اور اس کی نماز بجالائیں ۔

ضرورت کے وقت نبش قبر کا جائز ہونا

ایک مومن کی قبر کے پاس ، بیت الخلاء بنادیئے ہیں جس کی وجہ سے ، قرآن کا ایک سورہ بھی وہاں پر پڑھنا ،ممکن نہیں رہاہے ، مربوطہ عہدہداران اور ذمہ داران سے بیت الخلاء دوسری جگہ منتقل کرنے کے سلسلے میں رجوع کیا گیا جو موٴثر واقع نہیں ہوا ، کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ کہ قبر کو کھول کر میت کو دوسری جگہ منتقل کردیں ؟

ان پر زور ڈالئے کہ بیت الخلاء کو دوسری جگہ منتقل کریں اور ان ذمہ داران و عہدہ داران کو بتائیے کہ یہ کام شرعاً جائز نہیں ہے ، اسلئے کہ یہ موٴمن کی قبر کی توہین ہے اور اگر اس حالت کا باقی رہنا میت کی بے حرمتی کا باعث ہوتو اس کو دوسری جگہ منتقل کرنا جائز ہے ۔

مولف کی اجازت کے بغیر کتاب چھاپنا

ایک مولف کوئی کتاب لکھتا ہے اور اسے کسی ناشر کو چھاپنے اور بیچنے کے لیے دیتا ہے جس پر لکھا جاتا ہے کہ طباعت کے حقوق مولف کے پاس محفوظ ہیں۔ اس کے بعد ناشر اگلی بار کتاب کو مولف کی اجازت کے بغیر چھاب دیتا ہے، عام طور پر ناشر ایسا کرتے ہیں کہ مولف کو کچھ کتاب حق تالیف کے عنوان سے دے دیتے ہیں، کیا ناشر کے لیے جدید طباعت کے لیے مولف سے اجازت لینا ضروری ہے؟

حق تالیف ایک عقلایی حق ہے جسے ساری دینا کے عقلاء تسلیم کرتے ہیں، اس کی مخالفت ظلم اور شرعا حرام ہے۔ لہذا مولف کے اوپر ہے کہ وہ بغیر اجازت کے اس کی کتاب چھاپنے والوں سے اپنا حق وصول کرے۔ اس بات کی طرف بھی توجہ ہونی چاہیے کہ اصلاح اور تصحیح کا حق ناشر کے پاس محفوظ ہے لہذا اگر کوئی کتاب سے فوٹو کھینچنا چاہتا ہے تو اسے ناشر کا حق ادا کرنا ہوگا۔

موثق خبروں کی خصوصیات

ایک موثق خبر کی کیا خصوصیتیں ہیں؟

موثق خبر کو چند طریقوں سے پہچان کرسکتے ہیں:۱۔ راوی کے موثق ہونے کے راستے سے یعنی خبر کا نقل کرنے والا بااعتماد شخص ہو۔۲۔ عمومی مقبولیت کے ذریعہ، یعنی اگر راوی مجہول ہو، لیکن لوگوں کے درمیان وہ خبر اتنی مشہور ہو کہ اطمینان کا سبب ہوجائے ۔۳۔ خبر کے مضمون کے ذریعہ، یعنی خبر کا مضمون، اس قدر مستدل اور قرائن کے ساتھ ہو کہ جو اپنی صحت پر خود گواہ ہو۔

بیوی پر دست درازی کرنے والے کا قتل

ایک مسلمان مرد آدھی رات کو اپنی مسکونی منزل میں داخل ہوتا ہے اور بغیر ارادہ کے اور اس لاعلمی کے ساتھ کہ ایک اجنبی اس کے گھر میں موجود ہے، ایسے شخص کے روبرو ہوتا ہے کہ جو دوبار اس کی ناموس کی ابرو ریزی کا سبب بنا تھا اور عدالت سے سزا پاچکا تھا ، وہ گھر کی موجودہ حالت اور اس شخص کی جسمانی وضعیت اور دیگر معقول قرائن سے علم حاصل کرلےتا ہے کہ وہ شخص اس کی ناموس پر تجاوز کرنے کے ارادہ سے اس کے گھر میں داخل ہوا تھا،لہٰذا وہ اس سے گتھم گھتا ہونے لگتا ہے، ایک خاض وضیعت اور بحرانی وغافلگیر کیفیت میں کہ جس میں وقت کے فوت ہوجانے اور متجاوز شخص کے غالب ہوجانے کا خوف شامل تھا، نہ پولیس کو بلانے کا امکان تھا اور نہ ہی متجاوز کو آسان طریقے سے دور کرسکتا تھا ، ناچار بورچی خانہ کے چاقو سے اپنی ناموس کی دفاع کی خاطر اس کی جان کے پیچھے لگ جاتاہے ، آخر اس کو قتل کرڈالتا ہے ، پھر خود پولیس میں جاکر اپنے کو قانون کے حوالے کردیتا ہے، کیا شخص زانی کی دیت اس کے اولیاء دم کو دینا پڑے گی؟

جواب: جبکہ دفاع، اجنبی شخص کے قتل سے کم ، ممکن نہ تھا، تو اس کا خون ہدر (رائگان) ہے اور اس کی کوئی دیت نہیں ہے۔