سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

خودکشی کا قصد رکھنے والے کو اس سے روکنا

ایک شخص کسی طرح سے خودکشی کرنا چاہتا ہے، اس کے بارے میں ذیل میں دئے جا رہے سوالوں کے احکام بیان فرمائیں:الف۔ کیا اسے خودکشی سے روکنا دوسروں کے لیے واجب ہے؟ب۔ اگر اس شخص کو خود کشی سے روکنا کسی خرچ کا باعث ہو تو ہو کس کے ذمے ہوگا؟ج۔ اگر بچانے والی کی خود کی جان کسی خطرے میں پڑ جائے تو کس اس کا کس حد تک خود کو خطرہ میں ڈالنا صحیح ہے؟د۔ خود کشی کرنے والے کی جان بچانے کے مسئلہ میں، کیا مسلمان، کافر حربی و غیر حربی میں کوئی فرق پایا جاتا ہے؟ھ۔ کیا اس شخص کو خود کشی سے روکنے کے لیے اس کی اجازت کا ہونا ضروری ہے یا نہیں؟و۔ اگر خودکشی والا بچانے والی کی کوشش سے راضی نہ ہو اور بچانے میں اسے کوئی نقصان پہچ جائے تو کیا بچانے والا ضامن ہے؟

جواب: الف تا ج۔ خودکشی سے روکنا ہر مسلمان پر واجب ہے اور اگر اس کے بچانے میں کم ہیسا خرچ ہو رہا ہو تو جان بچانے والے کو خرچ کرنا چاہیے لیکن اگر پیسا زیادہ خرچ ہو رہا ہو تو یا جان کا خطرہ ہو تو اس کے اوپر بچانا لازم نہیں ہے لیکن اگر بیت المال اسے ادا کر سکتا ہو تو اسے ادا کرنا چاہیے ۔د۔ کافر حربی کی جان بچانا لازم نہیں ہے جبکہ کافر ذمی کے بارے میں احتیاط یہ ہے کہ اس کی جان بچانا چاہیے ۔ھ۔ اس کی اجازت کا ہونا ضروری نہیں ہے ۔و۔ اگر اسے بچانے کے راہیں محدود ہوں اور اس میں اسے ضرر پہچ جائے تو اسے بچانے کے لیے ایسا کر سکتا ہے اور ضامن بھی نہیں ہے ۔

اقسام: خود کشی

ایک شخص کا ترک فعل، دوسروں کی موت کا سبب ہوجانا

ایک شخص کافعل دوسرے شخص کی موت کا سبب ہوا کیا اس کو فقط ترک فعل کی بنیاد پر سزا دی جاسکتی ہے؟ ذیل میں دی گئی مثالوں پر توجہ فرمائیں :الف : ایک ماں علم رکھتے ہوئے کہ اس کا بیٹا دودھ کی حاجت رکھتا ہے عمدا دودھ نہیں پلاتی نتیجہ بچہ مرجاتا ہے، کیا یہ قتل عمد ہے یا کوئی اور قتل شمار ہوگا؟ ب : اگر ریلوے ملازم جس کا وظیفہ پروگرام کے مطابق ریل لائن کو جابجا کرنا ہے ، خطرہ کا علم رکھتے ہوئے اس فعل کو انجام نہیںدیتااور اس کا یہ کام نہ کرنا دوریل گاڑیوں کے ٹکرانے اور مسافرین کے مرجانے کا سبب ہوجائے ، کیا قتل عمد شمار کیا جائے گا؟ج : نرس ، جس کا وظیفہ معینہ وقت پر بیمار کو دوا دینا ہے، عمدا اس کام سے خوداری کرے اور بیمار مرجائے ، جب کہ یہ بھی جانتی تھی یا جانتا تھا کہ بیمار کو دوا دینا اس کی زندگی کے مترادف ہے، یہ کس نوع کا قتل شمار ہوگا؟د : ڈوبنے والے کو نجات دینے والا، ڈوبتے ہوئے شخص کو دیکھ کر بھی نجات نہیں دیتا، جبکہ اس کا یہ ہی وظیفہ تھا، اور ڈوبنے والا مرجائے ، کیا یہ قتل عمد ہے؟۔

جواب : الف سے آخر تک : ان موارد میں جہاں قتل کی نسبت ایسے شخص کی طرف دی جائے، ویا بعبارت دےگر سبب مباشر سے اقوی ہو ، جیسے پہلی اور دوسری مثالوں میں، قتل صادق آتاہے اور اسی کے احکام جاری ہوتے ہیں، تیسری اور چوتھی مثال میں موارد مختلف ہیں۔

وہ کمانڈر جو مختلف چوکیوں کا دورہ کرتا ہے

ایک شخص کا قصد ہے کہ چھ ماہ یا اس سے زیادہ کے عرصہ میں متعدد مقامات پر کام کے لئے جائے گا، مثلاً فوج کے کمانڈر کے لئے ضروری ہے کہ اپنے تحت نظارت چوکیوں اور چھاوٴنیوں کا دورہ کرے یہاں تک کہ اپنے علاقے کے آخری امنیتی نقطہ تک سرکشی، بغاوت اور امور امنیتی سے مربوط امور کو نزدیک سے کنٹرول کرے، اور یہ شخص کبھی دس روز تک مرکز میں نہیں رہتا ہے:الف۔ کیا ایسا شخص دائم السفر شمار ہوگا؟ب) اگرپہلے سے اس کا یہ قصد ہو کہ کام سے مربوط سفر کے علاوہ دوسرے سفر بھی کرے گا، جیسے مشہد یا تہران وغیرہ جائے گا، کیا اس پر دائم السفر کا حکم جاری ہوگا؟ج) اگر کام سے مربوط سفر کے علاوہ سفر کرے، کیا اس سفر کے بعد اس پر دائم السفر کا حکم باقی رہے گا؟ مثلاً ایک دائم السفری سفر پر جائے اس کے بعد کوئی دوسرا سفر پیش آجائے،کیا اس دوسرے سفر کے بعدپہلا، دائم السفری سفر، دوسرا سفر شمار ہوگا؟ واضح لفظوں میں یہ کہ یہ کیا دوسرا سفر اس کے دائم السفر ہونے کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا؟

ایسا شخص کثیر السفر اور اس کی نماز و روزہ پورا ہے ۔کام سے مربوط مسافرت کے علاوہ میں اس کی نماز اور روزہ قصر ہے ۔اگروہ سفر زیادہ طولانی نہ ہو تو اس کے کثیر السفر ہونے کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا ۔

نذر کے مصرف کو بدلنا

ایک شخص نے کئی سال پہلے یہ نذر مانی تھی کہ اگر اس کی حاجت پوری ہو جائے تو اپنے عمومی حمام کی آمدنی کی ایک مقدار کو امیر المومنین (علیہ السلام) کے لئے وقف کرے گا یا کہ اس سے،٢٠١٩اور ٢١ رمضان میں افطار کرائے گا ،اس شخص نے کئی سال تک ان تاریخوں میں افطار کرایا ہے ، جبکہ یہ افطاری ،واقعی مستحق اشخاص تک پہونچ نہیں پائی تھی ، یہ بتا دینا بھی ضروری ہے کہ مذکورہ شخص کو یہ نہیں معلوم ہے کہ اس نے اپنی اس نذر پر صیغہ پڑھا تھا یا ویسے ہی زبانی کہہ دیاتھا اس تمہید کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ اس رقم کو عام لوگوں کے لئے نفع بخش کاموں میں خرچ کر دیا جائے ، مثال کے طور پر نادار اور غریب لڑکا اور لڑکیوں کی شادی کرانے میں خرچ کر دیا جائے یا یہ کہ اسی مقدار ، میں خشک طعام ، فقیروں کے درمیان ، تقسیم کرا دیا جائے ، یا یہ کہ اس رقم کو کمیتہ امداد(امام خمینی کے نام پر بنائی گئی کمیٹی جو لوگوں کی امداد کرتی ہے )کہ حوالہ کر دیا جائے ۔رقم کی مقدار تقریباً ایک لاکھ تومان ہوتی ہے ، برائے مہربانی راہنمائی فرمایئں۔

جواب: چنانچہ نذر کے صیغہ کو ، فارسی زبان ہی میں پڑھا ہو ،اس کو بدلنا جائز نہیں ہے اور اگر صیغہ نہیں پڑھا ہے تب اس کوبد لنے میں کوئی مخالفت نہیں ہے ۔

کرایہ دار کے ذریعہ موقوفہ کے اطراف کو آباد کرنا

ایک شخص نے وقف کی ہوئی زمین کے ایک حصّہ کو، اس کے متولی سے کرایہ پر حاصل کرلیا، کرایہ پر لینے کے بعد، اس شخص نے موقوفہ زمین کے قریب پڑی ہوئی کچھ بنجر زمین کو بھی آباد کرلیا، اس صورت میں کیا متولی، مذکورہ آباد کی ہوئی زمین کو بھی وقف میں شمار کرسکتا ہے، یا کرایہ دار اور اجرت پر لینے والا شخص اس زمین کا مالک ہوگا؟

جواب: چنانچہ وہ زمین، وقف کی شرعی حدود کے اندر تھی تو اجرت پر لینے والے شخص کو، اُسے آباد کرنے کا کوئی حق نہیں تھا اور وہ مالک بھی نہیں ہوگا اور جب تک کرایہ کی مدت ختم نہیں ہوجاتی اس وقت تک کرایہ دار کو آباد کی ہوئی زمین سے استفادہ کرنے کا حق ہے، متولی اس سے واپس لے نہیں سکتا البتہ اس شخص کو کرایہ ادا کرنا چاہیے لیکن کرایہ کی مدت کے ختم ہونے کے بعد، کرایہ دار کا کوئی حق باقی نہیں رہتا۔

میت کے مال کے تیسرے حصّہ کو مصرف کرنے کیلئے بہتریں راستہ وطریقہ

ایک شخص نے وصیت کی ہے: میرا ایک تہائی مال ایسی جگہ پر خرچ کیا جائے جو قرآن اور سنت کی نظر میں سب سے بہتر ہو اور اس سے کوئی چیز بہتر نہ ہو، اس سلسلہ میں آپ اپنا مبارک نظریہ بیان فرمائیں؟

جواب: دینی مدارس اور ان باتقویٰ اشخاص پر، خرچ کریں، جو ان مدارس میں تعلیم دینے، تمام خلائق کو تبلیغ اور راہنمائی کرنے نیز امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے فریضوں میں مصروف ہیں، اس لئے کہ حدیث میں وارد ہوا ہے: ''وما اعمال البر کلّہا والجہاد فی سبیل اﷲ، عند الامر بالمعروف والنہی عن المنکر، الّا کنفثہ فی بحر لجّی؛تمام نیک اعمال یہاں تک کہ راہ خدا میں جہاد کرنا، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقابلہ میں ایسا ہے، جیسے دریا کے مقالہ میں منھ کا پانی

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت