سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

مسجد کی کمیٹی کی اجازت کے بغیر وہاں قرآن کا درس رکھنا

اگر مسجد کے متولی حضرات یا امام باڑے کی کمیٹی والے کہیں کہ ہم راضی نہیں ہیں کہ مسجد یا امام باڑے میں قرآن کی کلاس ہو، تو کیا ان کی بات کی رعایت کرنا ضروری ہے؟

اس طرح کے کاموں میں ان کی رضایت ضروری نہیں ہے، البتہ بہتر ہے کہ ان سے مل کر پروگرام طے کریں اور اس بات کا خیال رہے کہ نمازیوں کے لیے کسی رکاوٹ کا باعث نہ ہو۔

دسته‌ها: مسجد

مسجد کی کمیٹی کی اجازت کے بغیر وہاں قرآن کا درس رکھنا

اگر مسجد کے متولی حضرات یا امام باڑے کی کمیٹی والے کہیں کہ ہم راضی نہیں ہیں کہ مسجد یا امام باڑے میں قرآن کی کلاس ہو، تو کیا ان کی بات کی رعایت کرنا ضروری ہے؟

اس طرح کے کاموں میں ان کی رضایت ضروری نہیں ہے، البتہ بہتر ہے کہ ان سے مل کر پروگرام طے کریں اور اس بات کا خیال رہے کہ نمازیوں کے لیے کسی رکاوٹ کا باعث نہ ہو۔

دسته‌ها: قرآن مجید

آنکھ میں درد کے لیے قرآن کی تلاوت کرنا

آنکھ میں درد کے با وجود قرآن مجید کی تلاوت کرنا، جبکہ مطالعہ اس کے لیے ضرر کا باعت ہو اس بات کے مد نظر کہ وہ قرآن سے شدید انسیت اور لگاو کی وجہ سے روزانہ تلاوت کرتا ہے تو اس تلاوت کا کیا حکم ہے؟

ایسا کام جو نقصان کا باعث ہو انجام نہیں دینا چاہیے مگر اس قدر جس سے نقصان کا خطرہ نہ ہو اور اگر اس طرح سے وہ قرآن کی تلاوت س محروم ہو سکتا ہے تو جتنا حفظ ہے اس کی تلاوت کر سکتا ہے۔

دسته‌ها: قرآن مجید
دسته‌ها: نبوت

امام مہدی (ع) کا بدعت و تحریف کے خلاف جنگ کرنا

امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ جب قائم کا طہور ہوگا تو وہ ایک جدید امر کے ساتھ قیام کریں گے جس طرح نبی اسلام (ص) آغاز اسلام میں ایک جدید امر لے کر آئے تھے، اس بات کے مد نظر عوام مجتہدین کو پاسدار دین و شریعت سمچھتے ہیں اور دینی مسائل میں ان کی طرف رجوع کرتے ہیں، اس حدیث کی صحیح تفسیر کیا ہوگی؟

اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے دین اور اس کے احکام میں بہت سی بدعتیں شامل ہو چکی ہوں گی اور ہہت سی باتوں میں تحریف ہو چکی ہوگی لہذا جب امام (ع) کا ظہور ہوگا تو آپ ان بدعتوں اور تحریفات سے مقابلہ کریں گے، یہاں تک کہ بہت سے لوگ یہ گمان کرنے لگیں گے کہ آپ نئے دین کو پیش کر رہے ہیں۔

دسته‌ها: امام زمانہ (عج)

مولف کی اجازت کے بغیر کتاب چھاپنا

ایک مولف کوئی کتاب لکھتا ہے اور اسے کسی ناشر کو چھاپنے اور بیچنے کے لیے دیتا ہے جس پر لکھا جاتا ہے کہ طباعت کے حقوق مولف کے پاس محفوظ ہیں۔ اس کے بعد ناشر اگلی بار کتاب کو مولف کی اجازت کے بغیر چھاب دیتا ہے، عام طور پر ناشر ایسا کرتے ہیں کہ مولف کو کچھ کتاب حق تالیف کے عنوان سے دے دیتے ہیں، کیا ناشر کے لیے جدید طباعت کے لیے مولف سے اجازت لینا ضروری ہے؟

حق تالیف ایک عقلایی حق ہے جسے ساری دینا کے عقلاء تسلیم کرتے ہیں، اس کی مخالفت ظلم اور شرعا حرام ہے۔ لہذا مولف کے اوپر ہے کہ وہ بغیر اجازت کے اس کی کتاب چھاپنے والوں سے اپنا حق وصول کرے۔ اس بات کی طرف بھی توجہ ہونی چاہیے کہ اصلاح اور تصحیح کا حق ناشر کے پاس محفوظ ہے لہذا اگر کوئی کتاب سے فوٹو کھینچنا چاہتا ہے تو اسے ناشر کا حق ادا کرنا ہوگا۔

دسته‌ها: طباعت کے حقوق

ائمہ (ع) کےنام کے ساتھ اللہ لگانا

کچھ عرصہ سے تہران کی بعض مجالس اور انجمنوں میں اس طرح کے اشعار پڑھے جا رہے ہیں جس میں ائمہ کے مبارک اسماء کے ساتھ لفظ جلالہ اللہ کو جوڑا جا رہا ہے جیسے شاعر کے مطابق میں علی اللہی، حسین اللہی، زینب اللہی ہوں کیا یہ جایز ہے؟

اس طرح کے الفاظ اور تعبیرات کا استعمال اھل بیت (ع) کے ماننے والوں کے شایان شان نہیں ہے، ایسے لوگوں کو سمچھایا اور اس طرح کے کاموں سے روکا جائے۔ اھل بیت (ع) کی منزلت بیان کرنے کے اور بھی بہت سے معقول اور مناسب ذرایع موجود ہیں لہذا اس طرح کے باتوں کی ضرورت نہیں ہے۔

دسته‌ها: تبلیغ

ایسے علوم اءمہ (ع) نے جن کی تاکید کی ہے

اس علم سے مراد کون سا علم ہے جس کی تاکید پیغمبر اسلام (ص) اور ائمہ معصومین (ع) نے کی ہے؟ اور کیا آج کے ریاضی، فیزیکس اور کیمسٹری جیسے متداول علوم اسی علم کے زمرے میں آتے ہیں؟ غیر اسلامی یا اسلام مخالف ممالک میں پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

سب سے پہلے انسان کے لیے دینی علوم کا حاصل کرنا ضروری ہے اس کے بعد ایسے علوم جو ایک اسلامی معاشرہ کے لیے ضروری ہیں، ان کا حاصل کرنا واجب کفایی اور اسلامی سماج کی سر بلندی اور رفع ضرورت کے لیے ضروری ہے۔

ٹیکس اور رقوم شرعیہ کی حدود

بہت سی نشستوں میں یہ بحث ہوتی ہے: کیا اسلامی حکومت میں ٹیکس (جبکہ کبھی اس کو زیادہ فی صد کے حساب سے لیا جاتا ہے) خمس وزکات کی جگہ لے سکتا ہے؟ اگر وہ ان کی جگہ نہ لے سکے تو ان لوگوں کے لئے جو خمس وزکات کے پابند ہیں کوئی راہ نکالی جاسکتی ہے تاکہ انھیں کم ٹیکس (کم سے کم ادا شدہ خمس وزکات کے برابر) ادا کرنا پڑے خصوصاً اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ٹیکس اور رقم وصولی کے دفتر پر ایک فقیہ جامع الشرائط حاضر وناظر ہوتا ہے؟

مہم مسئلہ یہ ہے کہ ٹیکس ایک طرح کا اقتصادی خرچ ہے یعنی جو شخص اقتصادی فعالیتوں میں مشغول ہے وہ راستوں اور سڑک وغیرہ سے استفادہ کرتا ہے، امنیت سے فائدہ اٹھاتا عمومی ذرائع ابلاغ سے مدد لیتا اور ان کے علاوہ دیگر سہولیات سے بہرہ مند ہوتا ہے، اگر یہ سہولیات نہ ہوتیں تو اقتصادی کام یا تو ممکن ہی نہ ہوتے یا اگر ہوتے تو ان میں بہت کم فائدہ ہوتا، لہٰذا اس کا وظیفہ ہے کہ رفاہ عامّہ میں خرچ ہوئے حکومت کے پیسے میں سے جو اس کے اقتصادی کاموں میں موٴثر ہیں کچھ حصّہ کو خود بھی ادا کرے اور یہ ایک فطری بات ہے اب اگر ٹیکس کی ادائیگی کے بعد اس کے پاس کچھ نہ بچے تو اس کے اوپر خمس بھی نہیں ہے ۔اور اگر کچھ بچ جاتا ہے تو اس میں ۸۰فیصد خود اس کا ہے اور جو ۲۰فیصد خمس ہے تو وہ عمدہ طور سے حالیہ زمانہ میں تہذیب کلچر عقائد اور دیگر اقدار کی حفاظت میں خرچ ہوتا ہے جس کا فائدہ بھی لوگوں کو ہی پہنچتا ہے، کیونکہ اگر دینی مدارس نہ ہوں تو آئندہ نسلیں اسلام سے دور ہوجائیں گی، اسی وجہ سے بنیادی طور پر ٹیکس کی حدود کو رقوم شرعیہ کے ساتھ مخلوط نہ کرنا چاہیے ۔

دسته‌ها: مالیات (ٹیکس)

ٹیکس اور رقوم شرعیہ کی حدود

بہت سی نشستوں میں یہ بحث ہوتی ہے: کیا اسلامی حکومت میں ٹیکس (جبکہ کبھی اس کو زیادہ فی صد کے حساب سے لیا جاتا ہے) خمس وزکات کی جگہ لے سکتا ہے؟ اگر وہ ان کی جگہ نہ لے سکے تو ان لوگوں کے لئے جو خمس وزکات کے پابند ہیں کوئی راہ نکالی جاسکتی ہے تاکہ انھیں کم ٹیکس (کم سے کم ادا شدہ خمس وزکات کے برابر) ادا کرنا پڑے خصوصاً اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ٹیکس اور رقم وصولی کے دفتر پر ایک فقیہ جامع الشرائط حاضر وناظر ہوتا ہے؟

مہم مسئلہ یہ ہے کہ ٹیکس ایک طرح کا اقتصادی خرچ ہے یعنی جو شخص اقتصادی فعالیتوں میں مشغول ہے وہ راستوں اور سڑک وغیرہ سے استفادہ کرتا ہے، امنیت سے فائدہ اٹھاتا عمومی ذرائع ابلاغ سے مدد لیتا اور ان کے علاوہ دیگر سہولیات سے بہرہ مند ہوتا ہے، اگر یہ سہولیات نہ ہوتیں تو اقتصادی کام یا تو ممکن ہی نہ ہوتے یا اگر ہوتے تو ان میں بہت کم فائدہ ہوتا، لہٰذا اس کا وظیفہ ہے کہ رفاہ عامّہ میں خرچ ہوئے حکومت کے پیسے میں سے جو اس کے اقتصادی کاموں میں موٴثر ہیں کچھ حصّہ کو خود بھی ادا کرے اور یہ ایک فطری بات ہے اب اگر ٹیکس کی ادائیگی کے بعد اس کے پاس کچھ نہ بچے تو اس کے اوپر خمس بھی نہیں ہے ۔اور اگر کچھ بچ جاتا ہے تو اس میں ۸۰فیصد خود اس کا ہے اور جو ۲۰فیصد خمس ہے تو وہ عمدہ طور سے حالیہ زمانہ میں تہذیب کلچر عقائد اور دیگر اقدار کی حفاظت میں خرچ ہوتا ہے جس کا فائدہ بھی لوگوں کو ہی پہنچتا ہے، کیونکہ اگر دینی مدارس نہ ہوں تو آئندہ نسلیں اسلام سے دور ہوجائیں گی، اسی وجہ سے بنیادی طور پر ٹیکس کی حدود کو رقوم شرعیہ کے ساتھ مخلوط نہ کرنا چاہیے ۔

دسته‌ها: مختلف مسائل
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت