تمکین دینے کی تعداد کے بارے میں شرط لگانا
اگر بیوی شرط لگائے کہ ہفتہ میں ایک باریا دو بار تمکین (همبستری کی اجازت)دے گی ، کیا یہ شرط صحیح ہے ؟
اگر میاں بیوی دونوں اس شرط پر راضی ہوگئے ہوں تو یہ شرط صحیح ہے ۔
اگر میاں بیوی دونوں اس شرط پر راضی ہوگئے ہوں تو یہ شرط صحیح ہے ۔
ظاہر یہ ہے کہ اپنا مہر معجل وصول کیے بغیر ، مطلقاً طور پر بیوی خود کو شوہر کے سامنے تسلیم نہ کرے اور اس مدت میں شوہر کے اوپر اس کا نفقہ دینا واجب ہے ۔
جب بھی ، مذکورہ قرض کا مطالبہ ہو ، اور مکان اس کی شان و منزلت سے بڑھ کر ہو تو اس صورت میں ، اس مکان کو ایسے مکان سے بدل لے کہ جو اس کی شان کے مطابق ہو اور مزید اضافی قیمت کو قرض کی ادائیگی میں خرچ کرے۔
اگر پہلا عقد نکاح ، مرضی سے ہوا تھا اور صحیح تھا اور شوہر دار عورت سے زنا ہوا ہے تو اس صورت میں وہ عورت کے اوپر زانی ہمیشہ کے لئے حرام ہوجائے گی ( احتیاط واجب کی بنا پر) ۔
انسان کی بیوی کی دوسرے شوہر سے بیٹی ، اس کی محرم ہے ( اس شرط کے ساتھ کہ اس نے اپنی بیوی کے ساتھ مباشرت کی ہو ) اور اس سے شادی کرنے سے پہلے یا طلاق لینے کے بعد ( دوسرے شوہر سے پیدا ہوئی ہو ) بیٹیوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
انھیں صلح کرنی چاہئے یا پھر آج کی قیمت کے مطابق ادا کرے ۔
اس کو مجبور کرنے کا حق نہیں ہے ، مگر یہ کہ بیوی خود اپنی خواہش سے ان کاموں کو انجام دے ۔
چنانچہ طرفین ( شوہر و بیوی ) جانتے تھے کہ مہر سنت ( مہر محمدی ) مشہور قول کے مطابق ، پانچسو درہم ( چاندی کے سکہ ) ہیں تو اشکال نہیںاور سکہ رائج الوقت میں حساب کرے اور اگر دونوں یا دونوں میں سے کوئی ایک ، آگاہ نہیں تھا تو احتیاط یہ ہے کہ مہر کی مقدار کے بارے میں دونوں آپس میں صلح ومصالحت کریں ۔
مہر سنت ، مشہور قول کے مطابق ، چاندی کے پانچ سو درہم ہوتے ہیں ، اور اس کی دقیق قیمت کو آپ سنار وں سے معلوم کر سکتے ہیں ۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ عورت کو تمکین دینے سے پہلے ، مہر مانگنے کا حق ہے ، حتی اگر شوہر مہر ادا کرنے پر قار بھی نہ ہو ، دوسری بات یہ ہے کہ اگر شوہر کے پاس مہر کی (رقم ) نہیں ہے تو نفقہ دےتیسری بات یہ ہے کہ اگر یہی صورت حال مدتوں تک باقی رہے اور زوجہ کے نقصان یا شدید مشقت کا باعث ہو تو حاکم شرع شوہر کو طلاق دینے پر مجبور کرے اور اگر طلاق نہ دے تو حاکم شرع طلاق دیدے گا اور آدھا مہر شوہر کے ذمہ ہوگا اس وقت تک جب تک وہ ادا کرنے پر قادر نہیں ہوتا ۔
جب بھی شوہر ، بیوی کے حاملہ ہونے کا باعث ہو اگر دخول نہ کیا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کامکمل مہر ادا کرے ، اگرچہ دخول نہیں کیا ہے ۔
الف) ان میں سے ہر ایک علیحدہ علیحدہ مہر مثل ادا کریں ۔جواب ۔ ب) اگر دوبارہ اس فعل قبیح کی تکرار کرے ، بظاہر ایک مہر سے زیادہ نہیں ہے مگر یہ کہ مہر دیدے اور اس کے بعد دوبارہ ایسا کرے ( تو دوبارہ مہر بھی دینا ہوگا )
ہر درہم ۵ ، ۲ گرام کا ہوتا ہے لہذا اس بنا پر پانچ سو درہم تقریبا ً ۱۲۵۰ گرام ہوتے ہیں ۔
جن حالات میں ، درہم سکہ کی شکل میں نہ ہو تو ہم کواس پرفرض کرنا چاہئے کہ اگر چاندی سکہ کی شکل میں موجود ہوتی تو اس کی قیمت کس قدر زیادہ ہوتی لہذا اس کی بڑھی ہوئی قیمت کا اندازہ لگا کر اس میں اضافہ کر دیں اور چونکہ یہ مستحب حکم ہے لہذا اندازے کے قریب قیمت کا حساب کرنے میں کوئی نقصان نہیں ہے ۔
ظاہر یہ ہے کہ اپنا مہر معجل وصول کیے بغیر ، مطلقاً طور پر بیوی خود کو شوہر کے سامنے تسلیم نہ کرے اور اس مدت میں شوہر کے اوپر اس کا نفقہ دینا واجب ہے ۔