فقہ میں واجب اور لازم کافرق
واجب اور لازم میں کیا فرق ہے؟
عام طور پر دونوں ایک ہی معبا میں استعمال ہوتے ہیں، ہاں کبھی کبھی لازم ایک وسیع مفہوم مین استعمال ہوتا ہے اور اس کا اطلاق احکام تکلیفی کے علاوہ پر بھی ہوتا ہے۔
عام طور پر دونوں ایک ہی معبا میں استعمال ہوتے ہیں، ہاں کبھی کبھی لازم ایک وسیع مفہوم مین استعمال ہوتا ہے اور اس کا اطلاق احکام تکلیفی کے علاوہ پر بھی ہوتا ہے۔
بس اتنا ہی کافی ہے کہ اس کو صحیح عربی کہا جاسکے ۔
جواب: اگر اس پر کوئی علامت یا نشانی نہیں ہے تو اس کو اپنی ملکیت بنا سکتاہے اور اگر اس پر کوئی نشانی ہے اور اس کو اس کے اصل مالک تک پہونچانا ممکن ہے تو اسے چاہئیے کہ اس کے مالک کو دیدے لیکن ان ممالک میں جہاں اسلام کے ساتھ جنگ ہو رہی ہے اس چیز کو اپنی ملکیت بنانے میں ہر حال میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
وظیفہ واپس کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ اسے کوشش کرنی چاہیے جتنا اس نے بیت المال سے استفادہ کیا اس حد تک خدمت انجام دے۔
یہ شادی جائز ہے لیکن آہستہ آہستہ اس کو واجبات پر عمل کرنےکی دعوت دینا چاہئے ۔
جواب: چنانچہ مختصر اخراجات ہیں تو وہ خرچ اپنے ذمہ لے لے (یعنی خود اپنے پاس سے خرچ کرے) لیکن اگر خرچ زیادہ ہے ، اور اس کے بغیر مالک تک بھیجنے کا کوئی اور راستہ بھی نہیں ہے تو اس رقم سے لیکر خرچ کر سکتاہے ۔
دلیل ظنی معتبر کو امارہ کہتے ہیں۔ جیسے عادل گواہ کی گواہی، کبھی کبھی دلیل قطعی کو بھی امارات قطعی کیا جاتا ہے۔
جواب:۔اگر عقد کے ضمن میں،شرط کے طور پر وہ رقم لڑکی کے والد بزرگوار کیلئے قراردی جائے تو اضافی رقم ان کیلئے حلال ہے اور اگر لڑکی کیلےٴ قرار دی گئی ہو اور مہر کا حصّہ ہو تو لڑکی کی ملکیت ہے .
آپ کا یہ کام اس صورت میں صحیح ہے کہ جب بیچنے والا ( دکاندار ) اپنے معمولی اور عام طور سے حاصل شدہ منافع کے کچھ حصہ کو درمیان میں واسطہ شخص کے لئے دے، بغیر اس کے کہ جنس کی قیمت پر کچھ رقم بڑھائے مثال کے طور پر جنس یا کسی چیز کو معمول کے مطابق ، دس فی صد فائدہ سے بیچتے ہیں لیکن اس مورد میں دس فی صد منافع کا کچھ حصہ درمیانی شخص کو دیدے اور رہی یہ بات کہ زیادہ قیمت پر جھوٹی رسید بنانا تو یہ حرام ہے اور خدا وند عالم رازق ہے۔
غیر خریدار یا مد مقابل کے ذمہ شرط لگا نا شرعی اعتبار سے ثابت نہیں ہے
غیر مسلم کے لیے کام کرنا حرام نہیں ہے۔ البتہ کام حلال اور آبرو مندانہ اور مباح ہونا چاہیے اور مسلمانوں کی ذلت کا سبب نہ ہو۔
جواب:وہ جوتے جو روضہ کے ان مقامات پر رہ گئے ہیں جہاں زائرین کے جوتوں کی نگہداشت کی جاتی ہے ، ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ عمومی طور پر اعلان کریں اور ان کے مالکوں کی تلاش سے مایوس ہونے کے بعد ان جوتوں کو مستحق اشخاص کو دیدیں یا ان کو فروخت کرکے ان کی قیمت مستحق حضرات کو دیدیں ۔
حاکم شرع کی اجازت سے اور مذہب کی تقویت کی خاطر ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
اس کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے ، مگر عدت گذرنے کے بعد ۔