نامحرم عورت کی ہنسی کی آواز سننا
نامحرم عورت کی ہنسی کی آواز سننا اگر وہ گناہ کا باعث نہ ہو تو کیا حکم ہے اور گناہ کی صورت میں کیا حکم ہے ؟
جواب:۔جن موارد میں اس پر کوئی خاص گناہ مرتب نہ ہوتا ہو ان میں کوئی حرج نہیں ہے .
جواب:۔جن موارد میں اس پر کوئی خاص گناہ مرتب نہ ہوتا ہو ان میں کوئی حرج نہیں ہے .
جواب:اس کی دیت کامل آنکھ کی ۱/۳ ہوگی۔
اگر بچہ ممیز ہو اور اعتکاف کے شرائط کو انجام دے تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب : اگر نغمگی کے ساتھ پڑھے تو اشکال ہے
جواب: چنانچہ اگرآپ نے یہ بات اس حالت میں کہی ہے جب دو عادل گوہ موجود تھے ،اور وہ خاتو ن بھی، عادت (حیض)میں نہیں تھی ، نیز اس کے پاک ہونے کے بعد ،اس کے ساتھ مقاربت بھی نہیں کی تھی ،تو کفارہ لازم ہے اور اس کا کفارہ دو مہینہ روزے رکھنا ہیں وہ بھی اس طرح کہ اکتیس روزے پے در پے ہوں ،اور اگر روزے رکھنے پر قادر نہیں ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائیں ، لیکن اگر دو عادل گواہ موجود نہیں تھے تو اس صورت میں کوئی کفارہ نہیں ہے اور ہر بات بے اثر تھی ، البتہ توجہ رہے کہ کفارے کے لازم ہونے کی صور ت میں ،جب تک کفارہ نہیں دو گے ،وہ حلال نہیں ہوگی۔
مذکورہ قسطیں اسی سال کے سال کا خرچ شمار ہوں گی جس سال وہ ادا ہوئی ہیں ۔
ایک مسلمان کی شان نہیں ہے کہ اس طرح کے معاہدے کرے کیونکہ یہ معاہدہ شرعاً باطل ہے بہرحال دوسروں سے کہنا چاہیے کہ ہمارا مذہبی عقیدہ اس چیز کی اجازت نہیںدیتا، ہاں البتہ اگر کوئی چارہ نہیں ہے تو رمضان کے پہلے روز مثلاً دن میں ایک گھنٹے کے لئے کہیں چلے جائیں اور پلٹ آئیں اور پھر دس دن سے پہلے اسی طرح سفر کا کرلیں، بشرطیکہ آپ طولانی مدت مثلاً ایک سال تک وہاں پر رہیں ۔
مفروضہ مسئلہ میں اگر تمھارا پڑھائی چھوڑنا سبب ہوتا ہو کہ کوئی دوسرا طالب علم تمھاری جگہ قبول کرلیا جائے گا تو ضروری ہے کہ تم تعلیم چھوڑدو، لیکن اگر اس کا وقت گذر گیا ہے تو ترک تعلیم لازم نہیں ہے لیکن کوشش کرو کہ آئندہ کبھی بھی نقل وغیرہ کے پیچھے نہ جاؤ اور گذشتہ خطاء اور ضائع شدہ حق کو صاحب حق کے حق میں اعمال صالحہ انجام دینے سے تلافی کرو ۔
اگر فروخت کرنے والا شخص خرید وفروخت کے وقت پر خرما کے عیب دار ہونے سے انکار کرتا ہے اور خریدار کے پاس اپنی بات پر کوئی دلیل بھی نہیں ہے تو بیچنے والے شخص کی بات قبول کی جائے گی، لیکن خریدار کو حق ہے کہ وہ اس سے مطالبہ کرے کہ حاکم شرع کے سامنے جاکر قسم کھائے ۔
جواب :۔ جس گھر میں زندگی بسر کرہا ہے اس کی قیمت جس قدر بھی زیادہ ہو اس پر خمس نہیں ہے ۔
جواب: یہاں پر کم سے کم دیت سرخ ہونے کی دیت کی ہے جس کی مقدار ۵/۱ مثقال ہونا ہے (شرعی مثقال تقریباً ۱۸/چنے کے برابر ہے) اور معمولی مثقال ۲۴/چنے کے برابر ہے اس بنیاد پر اگر معمولی مثقال سے حساب کریں تو جتنا اوپر بیان کیا ہے اُس میں ۴/۱ کم ہوجائے گا۔
جواب:۔چنانچہ عدّت کے مدّت میں اپنی جانب سے بخشی ہوئی رقم میں ، رجوع کر لیا تھا، اور شوہر کو اس بات کی اطلاع دیدی تھی، تو اپنی بخشی ہوئی رقم کو واپس لینے کا حق رکھتی ہو، اور اگر شوہر کو اطلاع نہیں دی تھی اور عدّت ختم ہوگئی ہے، تو کافی نہیں ہے اور اگر کلرک، اس کام کا ذمّہ دار تھا اور اس کی تقصیر ہے تو وہی ضامن ہے .
جواب:۔ جب بھی حاکم شرع کی تشخیص کے مطابق ، تم شدید عسر وحرج اور مشقّت میں پڑ جاؤ اور اس سے نکلنے کا کوئی راہ حل نہ ہو، اور اپنے شوہر تک بھی تمہاری دسترس نہ ہو، تو حاکم شرع، باقی ماندہ مدّت کو تمہیں بخش سکتا ہے، اس کے بعد عدّت گزارنے کے بعد، شادی کر سکتی ہو .
جواب : اس ” احتیاط واجب “ سے مراد یہ ہے کہ مجتہد نے اپنا فتوا صریح طور پر نہیں دیا ہے اس صورت میں مقلد کواختیار ہے چاہے تو احتیاط کرے یا کسی دوسرے مجتہد کے فتوا کی طر ف رجوع کرے لیکن یہ ” احتیاط مستحب “ ایسا نہیں ہے آپ چاہیں تو اس پر عمل کریں ورنہ اس کو چھوڑ سکتے ہیں ۔
جواب:۔ باپ کے انتقال کے بعد اگر اس ملکیت میں ترقی نہیں ہوئی ہے تو خمس نہیں ہے اور اگر ترقی ہوئی ہے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ جس قدر اضافہ ہواہے اس کا خمس ادا کریں اور قسطوں کی صورت میں بھی کوئی ممانعت نہیں ہے ۔