سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

اگر میت کے وارثوں میں، شوہر ، باپ ، ماں اور ایک بیٹی ہو

جناب احمد نے ایک خاتون، فاطمہ سے شادی کی، مہر دس لاکھ تومان معیّن ہوا، جس میں دو لاکھ تومان، نقد ادا کردیا گیا اور باقی آٹھ لاکھ تومان کا چیک، احمد نے فاطمہ کے نام لکھ دیا اور چند شرائط کے تحت، میرے پاس امانت کے طور پر رکھ دیا، جو میرے پاس موجود ہے، وہ خاتون یعنی فاطمہ کچھ عرصہ بعد، دنیا سے گذر جاتی ہے، اس مرحومہ کی پہلے شوہر سے (جو ابھی زندہ ہے) ایک بیٹی ہے جو اپنے نانا کے ساتھ رہتی ہے، مرحومہ کے والد نے تجویز پیش کی ہے جناب احمد کا چیک جو مرحومہ کے نام ہے، وہ انہی کو واپس کردیا جائے، یہ یاددہانی بھی ضرور ی ہے کہ مرحومہ فاطمہ کے والدین باحیات ہیں نیز مرحومہ کے کچھ بہن بھائی بھی موجود ہیں، یہ تمہید مدنظر رکھتے ہوئے درج ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:الف) اس مرحومہ کے وارث کون ہیں؟ب) مذکورہ چیک کی رقم میں سے، مرحومہ کی بیٹی کا حصّہ کس قدر ہے، جو اپنے نانا کے پاس رہتی ہے؟ج) کیا میں شرعی طور پر مذکورہ چیک کو مرحومہ کے والد کے حوالہ کرسکتا ہوں تاکہ وہ مرحومہ کے شوہر (احمد) کو بخش دیں یا نہیں؟د) شریعت کی رو سے، میرے اختیار میں چیک ہونے اور اس میں ان کے تحریر کردہ شرائط نیز اس سلسلہ میں میرے قاضی ہونے کے متعلق، میرا کیا وظیفہ ہے؟

جواب: الف) اس کے وارث، شوہر، باپ، ماں اور ایک بیٹی ہے (البتہ اگر دوسری کوئی اولاد نہ ہو) اس کے شوہر (احمد) کا حصّہ ایک چوتھائی، والدین میں سے ہر ایک کا چھٹا حصّہ اور باقی یعنی چھ حصوں سے، ڈھائی حصّے، بیٹی کے ہیں جو اسے ملیں گے ۔جواب: ب وج) مذکورہ چیک کی رقم تمام وارثوں سے متعلق ہے اور ان کے والد فقط اپنا حصہ بخش سکتے ہیں اور جبکہ آپ کسی خاص شخص (وارث) کے حوالہ، چیک نہیں کرسکتے ہیں لہٰذا سب کے اختیار میں دیدیں ۔جواب: د) آپ کے لئے تمام وارثوں کو اطلاع دینا ضروری ہے تاکہ وہ خود جمع ہوکر چیک کی وضعیت کو روشن کریں ۔

عوام سے ٹیکس لینے کا جواز

ٹیکس کیا ہے؟ اور کیوں لیا جاتا ہے؟ کیا اس کا دینا خمس کے لیے کافی نہیں ہے؟

ٹیکس ملک کے داخلی و خارجی معاملات، حفاظت اور امنیت کے لیے لیا جاتا ہے تا کہ عوام، ملک اور ان کے اموال کی حفاظت کی جا سکے اور ان سے سڑکیں، مدرسے، ہاسپیٹل اور ضرورت کے دوسرے کام کئے جا سکیں اور جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے ٹیکس خمس کی جگہ نہیں لے سکتے، ٹیکس کاموں کے سلسلہ میں خرچ ہونے والے دوسرے پیسوں کی طرح سے ہے۔

شکار کئے ہوئے حیوانات کا گوشت کھانا

جیسا کہ حضور کے علم میں ہے کہ حال حاضر میں شکار کرنا ملک کے بعض علاقوں جیسے شمال کے حصّے دریائے جنوب کے مضافات کے علاوہ روزی حاصل کرنے کے لئے نہیں رہ گیا ہے اور تقریباً اکثر جو شکار ہوتے ہیں ان کو مالدار کرنے متمول افراد تفریح، فنکاری اور خوشگذرانی کے طور پر کرتے ہیں، مذکورہ فرض کے تحت وحشی جانوروں کے شکار کرنے کا حکم شرعی کیا ہے؟

اگر زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے یا آمدنی اور کام کی غرض سے قوانین وضوابط کے تحت شکار کیا جائے تو شرعاً جائز ہے لیکن اگر تفریح اور خوشگذرانی کے لئے ہو۔ ہرچند کہ اس کے گوشت کو استعمال کیا جائے ۔ شرعاً حرام ہے، لہٰذا اس طرح کے سفر میں حرام سفر ہونے کی وجہ سے نماز وروزہ قصر نہیں ہوگا ۔

اقسام: شکار

مؤکل کے مرنے کے بعد وکالت کا باطل ہو جانا

کیا موکل کے مرنے کے بعد، وکالت باطل ہو جاتی ہے اور وکیل کو موکل کے مرنے کے بعد اس کے مال کے فروخت کرنے کا حق ہے ؟

موکل کے مرنے سے وکالت باطل ہو جاتی ہے ، لہذا اس بنا پر وکیل کو موکل کے مرنے کے بعد اس کے مال کو فروخت کرنے کا حق نہیں ہے ۔

مقر کا غیر معین مقر لہ کے لیئے اقرار کا حکم

مردّد شخص کے لئے اقرا رکے آثار (نتائج) بیان فرمائیں:الف) کیا ایسا اقرار صحیح ہے؟ب) صحیح ہونے کی صورت میں مقرّلہ کا معین کرنا کس کی ذمہ داری ہے اور یہ کیسے انجام پائے گا؟ج) اقرار کے معین ہونے کے بعد مقرّ یا مقرلہ یا مخاطبین کے درمیان اختلاف کی صورت میں کیا حکم ہے؟د) اگر کوئی اور شخص مقرّلہ ہونے کا ادعا کرے، اس کا ادّعا کیا اثر رکھتا ہے؟ کیا اس صورت میں مقرّلہ پر عنوان مدّعی، وطرف دیگر پر عنوان منکر صادق آتا ہے، نتیجةً کیا یہاں پر مخاصمہ (مقدمہ) کی صورت پیدا ہوجائے گی؟ھ) اگر مقرّلہ کے علاوہ مقرّبہ بھی مردّد ومبہم ہو، تو کیا نتیجہ نکلتا ہے؟و) اگر مقرّ، مقرّلہ کے معین کرنے سے خودداری کرے یالاعلمی کا اظہار کرے اور وہ دونو ں (یعنی مردّد اشخاص ) اس کی تصدیق کریں تو کیا تعیّن لازمی ہوجائے گا، یا یہاں پر کوئی اور حکم ہے؟ز) اگر مقرّ معین کرنے سے خودداری کرے یا لاعلمی کا اظہار کرے، وہ دونوں یا ان میں سے ایک مقرّ کے عالم ہونے کا ادعا کریں، کیاقسم کے ذریعہ مقرّ کا ادّعا قبول کیا جاسکتا ہے؟۔ح) کیا اقرار کے لئے مخاطبین کی تصدیق یا عدم تصدیق ، مقرّ کی لاعلمی کے اظہار کی بہ نسبت کوئی اثر رکھتی ہے؟

جواب: مبہم شخص کے لئے اقرار کرنا جائز ہے ، لیکن حاکم شرع ،مقرّ کو مُلزَم (مجبور) کرے گا کہ اپنے اقرار کے لئے مناسب تشریح بیان کرے، تشریح سے امتناع کی صورت میں حاکم شرع اس کو قید یا تعزیر کرسکتا ہے، بہرحال اس کے اقرار کی قدر متیقّن حجت ہے اور اس کے مطابق عمل بھی کیا جاسکتا ہے، مگر قسم کے حکم کا اجراء ان جیسے موارد کے لئے مشکل ہے۔

شعبدہ بازی (نظر بندی ) کے ذریعہ آمدنی

شعبدہ بازی کو اپنے کام کاج کی حیثیت سے اپناے کا کیاحکم ہے ؟کیا ایسی نشستوں شریک ہونا جہاں شعبدہ (نظر بندیہاتھ کی صفائی )کیا جاتا ہے اشکال رکھتا ہے ؟

جواب جو کھیل نمائش سر گرمی تفریح کے عنوان سے بعض نشستوں میں مشاہدہ میں آتے ہیں اور کسی شخص کی چالاکی اور ہاتھ کی صفائی کو ظاہر کرتے ہیں اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا مقصد نہیں ہوتا لیکن اگر لوگوکو دھوکا دینے کے لئے ہو تو یہ بھی جادو کی ایک قسم ہے کہ جس سے کمائی کرنا حرام ہے اور ایسی نشست میں شریک ہونا بھی حرام ہے

اقسام: شعبده بازی

گرنیٹ(دستی بم) کے دغنے کی وجہ سے بچوں کا مرجانا

ایک گرنیٹ(دستی بم) معلوم نہیں کہاں سے آیا کون لایا، ایک بچہ کے ہاتھ میں دغ جاتا ہے، اس کے دغنے کی وجہ سے دوبچے مرجاتے ہیں، اب اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ ان کے وارثین دم میں سے ہر ایک، ایک دوسرے کو الزام دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس کا بیٹا بم لایا تھا تو اس صورت میں کیا تکلیف ہے ؟ کیا عاقلہ کی(مقتولین کے وارثین )مقتولین کے صغیر ہونے کی وجہ سے اس حادثہ کے ذمہ دار ہیں؟ اور بالفرض اگر کوئی ایک بھی ملزم نہ ہو تو دےت کی کیا تکلیف ہوگی؟

جواب: اس مسئلہ کی چند صورتیں ہیں: پہلی یہ کہ ان دونوں بچوں میں ایک قتل کا سبب ہے لیکن پہچانا نہیں گیا ہے ، اس صورت میں ایک انسان کی دیت طرفین کے عاقلہ پر تقسیم ہوگی اور ایک عاقلہ سے لے کر دوسرے عاقلہ کو دی جائے گی اور دوسرے عاقلہ سے لیکے پہلے عاقلہ کو، دوسری صورت یہ ہے کہ یہ حادثہ اتفاقا وجود میں آیا ہو اوران میں سے کوئی ایک بھی عامل نہ ہو، اس صورت میں کوئی دےت نہیں ہے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ تیسرا شخص اس حادثہ کا سبب تھا، اس صورت میںدیت بیت المال سے لی جائے گی۔

اقسام: نفس کی دیت

سوتیلے ماں باپ سے میراث کا نہ ملنا

ایک چند بچوں کی بیوہ خاتون دوسری شادی کرلیتی ہے ، کچھ مدت کے بعد یہ شوہر بھی فوت ہوجاتا ہے، اس شوہر کے مال میں ، مذکورہ خاتون کے بچوں کی میراث کا کیا طریقہ ہے؟ مسئلہ کے برعکس صورت میں آیا ورثہ اپنی سوتیلی ماں سے میراث حاصل کرسکتے ہیں؟

جواب: بیوی کی اولاد اپنی ماں کے شوہر سے میراث نہیں پائیں گے اور نہ شوہر اپنی بیوی کی اولاد سے، ایسے ہی اس کے برعکس مسئلہ میں یعنی شوہر کے بچے بھی اپنی سوتیلی ماں سے میراث نہیں پائیں گے۔

ولی کی اطلاع کے بغیر رشتہ ومنگنی

جوشخص نکاح متعہ کا ارادہ رکھتا ہو کیا وہ لڑکی کے ولی کی اطلاع کے بغیر ، لڑکی سے رشتہ کا اظہار کرسکتا ہے؟ خاتون کا باکرہ ہونا یا بیوہ ہونا، دونوں صورتوں کا حکم بیان فرمائیں ؟

جواب:۔ ہر صورت میں، رشتہ مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن باکرہ ہونے کی صورت میں ولی کے اذن کے بغیر صیغہ عقد جاری کرنے میں اشکال ہے لیکن بیوہ کے سلسلے میں صیغہ عقد جاری کرنے کیلئے دونوں کی رضایت کافی ہے .

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت