مجتہد عورت کی تقلید
اگر کوئی عورت اجتہاد کے مقام تک پہنچ جائے تو کیا اس پر بھی تقلید حرام ہے؟
جواب : اس مسئلہ میں عورت اور مرد کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔
جواب : اس مسئلہ میں عورت اور مرد کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔
جواب:اس کو چاہئے کہ میّت کی تقلید پر باقی رہنے کے مسئلے میں ، زندہ مجتہد کی تقلید کرے لہٰذا ایسی صورت میں اگر اسکے زندہ مرجع کا فتوا میت کی بقا کے جواز پر ہو تو اسکے گذشتہ اعمال صحیح ہیں۔
جواب: فقاہت میں مساوی (برابر) دو مجتہد کے طریقہ احتیاط کو حاصل کرنے سے اس کی پیروی کرنا منظور ہو تو کوئی مانع نہیں ہے۔
احتیاط یہ ہے کہ ان اعمال کی قضا کریں ۔
اگر اس کے گزشتہ اعمال اس مجتہد کے فتووں کے مطابق ہیں جن کی اب تقلید کرتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
مرجع تقلید اور مُقلَد کی حالت میں وقتی بیہوشی کا کوئی اثر نہیں ہوتا ۔
جواب:ایک فقیہ کا فقہ اور اصول فقہ کے علاوہ دوسرے علوم پر مہارت رکھنا دوسرے فقیہ پر ترجیح کا باعث نہیں بنتا لیکن جو علوم احکام کے سمجھنے یا موضوعات کو واضح کرنے میں موثر ہو ں، ترجیح کا باعث ہوتے ہیں۔
جواب : اس میں اشکال ہے ۔
جواب : اس میں اشکال ہے ۔
جواب:صرف علم اصول میں آگاہی اور اعلمیّت ،اعلم ہونے کے لئے کافی نہیں ہے بلکہ اعلم ہونے کی دوسری شرطیں بھی ہیں۔