شکی کا شک اور گمان
کیا شکی مزاج افراد اپنے ظن و گمان پر عمل کرسکتے ہیں؟(اگر ظنّ و گمان قوی ہوں تو کیسا ہے؟)
جواب: ان کو چاہئے کہ جس طرح عام لوگ انجام دیتے ہیں وہ بھی اسی مقدار پر اکتفاء کریں، یہاں تک کہ اگر ان کو کوئی ظن و گمان حاصل بھی نہ ہو۔
جواب: ان کو چاہئے کہ جس طرح عام لوگ انجام دیتے ہیں وہ بھی اسی مقدار پر اکتفاء کریں، یہاں تک کہ اگر ان کو کوئی ظن و گمان حاصل بھی نہ ہو۔
جواب:۔کسی بھی مورد میں دوبارہ استخارہ کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ کافی عرصہ گذر جائے یا جس کام کیلئے استخارہ کرایا ہے، اس کے حالات و شرائط بدل جائیں
جواب: دوسروں کو اذیت پہونچانا جائز نہیں ہے، اور اس صورت میں سگریٹ پینا جب کہ وہ دوسروں کے لئے باعث ضرر ہو، جائز نہیں ہے اور حکو متی اداروں یا پرائویٹ مراکز میں کہ جہاں سگریٹ پینا ممنوع قرار دیا گیا ہے ،یہ کا م حرام ہے یہاں تک کہ اگر وہاں پر کسی کی اذیت کا باعث بھی نہ ہو۔
ایسا کوئی مسلم معیار ذکر نہیں ہوا ہے۔
اس لیے کہ معصومین علیہم السلام کے آٹھ روضے ہیں:۱۔ مدینہء منورہ، جہاں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دفن ہیں۔ ۲۔ قبرستان جنت البقیع۔ ۳۔ نجف اشرف۔ ۴۔ کربلاء معلی۔ ۵۔ کاظمین۔ ۶۔ سامرا۔ ۷۔ مشھد مقدس۔ اسی وجہ سے امام رضا علیہ السلام کے روضہ کو بعض افراد قبلہء ہفتم کہتے ہیں۔ البتہ یہاں قبلہ سے مراد نماز کا قبلہ نہیں ہے، قبلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کی طرف لوگ توجہ کریں۔
یہ کام عورتوں کے شایان شان اور ان کی شخصیت کے لئے مناسب نہیں ہے ۔
زنا کے ذریعہ پیدا ہونے والے بچہ کا حکم، پرورش اور اس کے اخراجات وغیرہ کے لحاظ سے (ان صورتوں کے علاوہ جہاں دلیل مستثنیٰ قرار دیتی ہے جیسے میراث کا مسئلہ) وہی ہے جو شرعی بچہ کا ہوتا ہے لہٰذا اس بناپر، محرم ہونے، اس کی پرورش، نگہداشت اور تربیت کے تمام احکام ولد الزنا کے بارے میں جاری ہوں گے فقط اس کو میراث نہیں ملے گی ۔
جواب۔ اگر عیب جوئی اور مسخرہ یعنی مذاق اڑانے کے ارادے سے نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے
علم اصول کی بنیادی اور اہم بحثیں نبی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام سے ہم تک پہچی ہیں جیسے اصل براءت، احتیاط، استصحاب، ابواب تعادل و تراجیح، عام و خاص، مطلق و مقید وغیرہ اور معصومین علیہم السلام نے اپنے اصحاب کو ان سے روشناس کرایا اور ان مسئلہ میں بہت سے شیعہ علماء پیشگام رہے ہیں، مزید اطلاع کے لیے کتاب تاسیس الشیعہ لعلوم الاسلام مولف مرحوم سید حسن صدر کا مطالعہ کریں، آج بھی شیعہ علما علم اصول میں دوسروں سے کہیں زیادہ محکم اور ٹھوس ہیں۔
ان امور مین والدین کی رضایت ضروری نہیں ہے، ان کی اطاعت ان موارد میں واجب ہے جہاں ان کی عدم اطاعت ان کے ازار و ازیت کا سبب ہو۔ ایسے مسائل جو انسان کی زندگی میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں جیسے نکاح و طلاق، ان میں بھی ان کی اطاعت ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح سے علم دین کے حصول کے لیے، جو عصر حاضر کی نہایت اہم ضرورت ہے، والدین کی رضایت شرط نہیں ہے، اسی طرح سے علماء کے لباس پہننے کا بھی یہی حکم ہے مگر بہتر یہ ہے کہ تمام کاموں میں ان مرضی کو شامل کیا جائے۔