اعضا ء بدن پر جرم وجنایت کرنے کے سلسلے میں قسم
کیاقسم کھانے کے ذریعہ قصاص کو ثابت کیا جاسکتا ہے؟
عضو بدن کو زخمی کرنے کے بارے میں بھی قسم ثابت ہے لیکن قسم کے ذریعہ دیت ثابت ہوتی ہے قصاص نہیں ۔
عضو بدن کو زخمی کرنے کے بارے میں بھی قسم ثابت ہے لیکن قسم کے ذریعہ دیت ثابت ہوتی ہے قصاص نہیں ۔
جواب : ان کا عادل ہونے کو ثابت کرنا شرط نہیں ہے۔
جواب : وارث فعلی شرط نہیں ہے، یہاں تک کہ اگر قوم وقبیلہ کے افراد بھی ہوں تو بھی کوئی مانع نہیں ہے۔
جواب : اس طرح کے موارد میں بھی قسامہ ثابت ہے، بشرطیکہ ارش قابل ملاحظہ ہو۔
اس مسئلہ میں انفراد شرط نہیں ہے۔
جواب : یہاں پر سبب اور مباشرت کے درمیان کوئی فرق نہیں؛ بشرطیکہ قتل کی نسبت سبب کی طرف دی جائے نہ کہ مباشر کی طرف ۔
جواب : جی ہاں، لازم ہے ، مدعین کے منسوبین ، علم کی صورت میں قسم کھائیں، ایسے ہی اس صورت میں جب مدعی علیہ قسم کھائے۔
اس مسئلہ کی چند صورت ہیں:الف) مدعی خود بھی قسم کھانے والوں شامل تھا، اس صورت میں بعد کے اقرار پر عمل نہیں کیا جاسکتا مگر یہ کہ مدعی خود اپنی تکذیب کرے ۔ب) مدعی قسم کھانے والوں میں شامل نہیں تھا یعنی اس کے لئے قسم کھانا ضروری نہیں تھا، پھر بھی اگر مدعی یقینی رہا ہو تب بھی اس کے اقرار کے مطابق عمل نہیں کیا جاسکتا مگر یہ کہ وہ اپنی تکذیب کرے ۔ج) اس کا دعویٰ گمان پر مبنی ہو، اس صورت میں اختیار ہے کہ خود قسم کے تقاضے پورے کریں اور اس کے مطابق عمل کریں یا اقرار کے مطابق عمل کیا جائے، لیکن عدالتی کارروائی میں، گمان پر مبنی دعوے کو قبول کرنا مشکل ہے، نتیجہ یہ نکلے گا کہ اپنی تکذیب نہ کرنے کی صورت میں، اقرار کے مطابق عمل نہیں کیا جاسکتا ۔
1. مدعی قسم کو مدعیٰ علیہ (ملزم) کی طرف پلٹا سکتا ہے ، اس صورت میں ۵۰/ قسمیں ملزم کے ذمہ ہیں۔2.قاعدہ ”البینة علی المدعی و الیمین علیٰ من انکر“ شاہد لانا مدعی کے اوپر اور قسم کھانا منکر (ملزم) کے ذمہ ہے یہاں پر یہ قاعدہ جاری ہوگا ۔3.اس فرض میں دیت کسی پر بھی نہیں ہے۔
قسامہ عورت نہیں ہوسکتی، اسی وجہ سے اگر بہ تعداد کافی مرد نہ ہوں تو قسم کی تکرار کریں۔