مارنے والے کا نہ پہچانا جانا
حملہ آور کے فرار کرنے یا نہ پہچانے جانے کی صورت میں کیا مجنی علیہ کے زخم و جراحت کی دیت کو بیت المال سے ادا کیا جاسکتا ہے ؟
جواب: دیت کو قتل کے علاوہ بیت المال یا جانی کے اقرباء سے لینے پر کوئی دلیل نہیں ہے ۔
جواب: دیت کو قتل کے علاوہ بیت المال یا جانی کے اقرباء سے لینے پر کوئی دلیل نہیں ہے ۔
جواب: قاتل کے نہ پہچانے جانے کی صورت میں ، دیت کو بیت المال سے ادا کرنا چاہیے اور ضروری نہیں ہے کہ یہ مسئلہ برملا کیا جائے تاکہ دوسروں کے بیجا استعمال کا سبب بنے ۔ یہ ہی حکم ہے اس صورت میں جب قاتل تنگدست ہو اور آیندہ میں بھی اس کی توانائی کی کوئی امید نہ ہو ۔
الف) قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہے اور مقتول کے وارث، اس کا مطالبہ کرسکتے ہیں ۔ب و ج) اگر زخم یا کسی عضو میں نقص یا گوئی دوسرا نقص پیدا ہوجائے تب احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کی دیت بیت المال سے ادا کی جائے ۔البتہ یہ اس صورت میں ہے کہ جب قاضی اور اس کے ملازموں کے ذریعہ، پھانسی کے حکم پر عمل در آمد کیا جائے اور حکم کو جاری کرنے میں عمداً کوتاہی نہ کی گئی ہو۔د) تمام دیتوں کی طرح ہے ۔
جواب: چنانچہ ثابت ہو جائے کہ مذکورہ چیز کو موٹر سا ئکل سوار وہاں پر پھینک کر گیا تھا اور اس کے ملنے کی کوئی امید نہ ہو تو بچے کی دیت بیت المال سے ادا کی جائیگی ۔ لیکن اگر بچے نے اس چیز کو گھر کے اندر سے اٹھایا تھا تو بیت المال پر دیت نہیں ہے ۔
جواب: دیت جانی کے ذمہ ہے، دیت کو قتل کے علاوہ مورد میں بیت المال یا فراری جانی کے اقرباء سے لینے پر کوئی دلیل نہیں ہے۔
جواب: مفروضہ سوال میں اگر جنایت قتل کے مانند ہو تو بیت المال سے ادا کی جائے گی۔