طلاق کے گواہوں کی عدالت کا معیار
کوئی شخص اپنی زوجہ یا دوسرے کی زوجہ کیلئے طلاق پڑھنا چاہتا ہے، وہ شخص جس شہر میں رہتا ہے وہاں پر کوئی عادل شخص اُ س معنیٰ میں کہ جو مجتہدین اکرام نے عادل کی تعریف بیان کی ہے، موجود نہیں ہے، البتہ ایسے بعض حضرات موجود ہیں جنہیں طلاق دینے والے شخص نے ، اپنی آنکھوں سے کوئی گناہ کرتے نہیں دیکھا اور نہ دوسروں سے ہی سنا کہ انہوں نے اس وقت تک کوئی گناہ کیا ہو، نیز آس پاس کے پڑوسی شہروں میں بھی ایسے حضرات سے واقف نہیں ہے جو عادل ہوں، اور ایک طرف، طلاق دینے پر بھی مجبور ہے، اس صورتحال میں ،آپ بتائیں کیا ،ان ہی مذکورہ ،حضرات کے سامنے جو مورد اطمئنان ، اور ان کے بارے میں حُسنِ ظن ہے، طلاق کے صیغہ جاری کرسکتا ہے ؟
جواب:۔اسی طرح کے لوگ، طلاق کے گواہ ہونے کے لئے کافی ہیں، اور عادل شمار ہوتے ہیں .