ایسی بات کہنا جس کے جھوٹ کا احتمال ہو
چھوٹ گناہان کبیرہ میں سے ایک ہے اس سے کیا مراد ہے؟ اگر انسان کو کسی بات کے صحیح ہونے کا زیادہ احتمال ہو تو کیا وہ اسے بیان کر سکتا ہے مثلا ۵۰ فی صد سے زیادہ، خاص طور پر ان موارد میں آپ کی بات پکڑنے والے حاضر ہوں مثلا استاد شاگرد سے کوئی سوال پوچھے اور شاگرد ۵۰ فی صد سے زیادہ احتمال دے تو کیا وہ یقین سے بیان کر سکتا ہے؟
جب تک انسان کو کسی بات کا یقین نہ ہو اسے قطعیت کے ساتھ بیان نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے احتمال کے ساتھ بیان کرنا چاہیے مگر یہ کہ اس کی بات پر قرینہ موجود ہو جو اس کے احتمال پر دلالت رکھتا ہو اور امتحان میں جس جواب کے صحیح ہونے کا قوی احتمال دے اسے لکھ سکتا ہے۔