سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

ایسی بات کہنا جس کے جھوٹ کا احتمال ہو

چھوٹ گناہان کبیرہ میں سے ایک ہے اس سے کیا مراد ہے؟ اگر انسان کو کسی بات کے صحیح ہونے کا زیادہ احتمال ہو تو کیا وہ اسے بیان کر سکتا ہے مثلا ۵۰ فی صد سے زیادہ، خاص طور پر ان موارد میں آپ کی بات پکڑنے والے حاضر ہوں مثلا استاد شاگرد سے کوئی سوال پوچھے اور شاگرد ۵۰ فی صد سے زیادہ احتمال دے تو کیا وہ یقین سے بیان کر سکتا ہے؟

جب تک انسان کو کسی بات کا یقین نہ ہو اسے قطعیت کے ساتھ بیان نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے احتمال کے ساتھ بیان کرنا چاہیے مگر یہ کہ اس کی بات پر قرینہ موجود ہو جو اس کے احتمال پر دلالت رکھتا ہو اور امتحان میں جس جواب کے صحیح ہونے کا قوی احتمال دے اسے لکھ سکتا ہے۔

دسته‌ها: جهوٹ بولنا

ایسے ملازموں کی تنخواہ کا حکم جو اکثر خالی رہتے ہیں

بعض اداروں میں ایسے شعبے اور پوسٹ موجود ہیں جن کا کام نہ کے برابر ہوتا ہے مگر وہ لوگ تنخواہ بھی لیتے ہیں اور دوسری سہولتوں سے بھی فایدہ اٹھاٹے ہیں یا ایسا ہوتا ہے کہ ہفتہ میں دو روز مفید کام انجام دیتے ہیں یا پورے دن میں انجام دینے والے عمل کو دو گھنٹے میں انجام دے سکتے ہیں مگر وہ اس میں سارا دن لگا دیتے ہیں۔ جناب کی نظر میں ایسے لوگ کو دفتر میں سارا بیکار ہوتے ہیں یا اصلا اس پوسٹ کا کوئی فایدہ نہیں ہو تو کیا ان کے لیے تنخواہ لینا اور دوسرے امکانات سے استفادہ کرنا حلال ہے؟ یا وہ بیت المال مسلمین کے مقروض ہیں لہذا جتنا کام کرتے ہیں اتنے کے مستحق ہیں؟ اس طرح کے تمام اداروں اور پوسٹوں کا حکم بیان کریں؟

اس طرح کے مسائل کے لیے ان کے ماہر اور معتمد افراد کی طرف رجوع کرنا چاہیے اور اگر ان کی نظر سے ثابت ہو جائے کہ بعض پوسٹیں اضافی ہیں ان کی ضرورت نہیں ہے تو ان ختم کر دینا چاہیے۔ البتہ جب تک یہ کام انجام نہیں پا جاتا اور تمام ذمہ داران، عہدہ داران کو اس بات کی اطلاع ہے تو آپ کو جو تنخواہ مل رہی ہے آپ کے حلال ہے۔

دسته‌ها: بیت المال

اءمہ (ع) کی طرف منسوب تصاویر کا حکم

بعض گھروں، راستوں، فیلموں میں بعض فوٹو دیکھنے میں آتے ہیں جن کی نسبت ائمہ معصومین علیہم السلام کی طرف دی جاتی ہے، فیلموں یا ڈراموں میں آپ حضراتکے نورانی شکل و شمائل کو پیش کیا جاتا ہے، بعض مذھبی و حوزوی محافل میں یہ تبصرہ ہوتا ہے کہ ائمہ اطہار علیہم السلام کے چہرہ مبارک کو دکھایا جا سکتا ہے کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ ابھی تک کسی فیلم میں مکمل طور پر آپ حضرات کے چہرے کو دکھایا نہیں گیا ہے مگر ممکن ہے کہ آءندہ اس طرح کے کام ہوں، چونکہ اس دور میں آج کے دور کے کیمرے نہیں تھے اور ان کی شخصیت ان باتوں سے بلند ہے، معصومین اللہ کے مقرب بندے ہیں، جناب کی نظر اس بارے میں کیا ہے؟

ان تصویروں کا قطعی طور پر نبی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یا ائمہ معصومین علیہم السلام کی طرف نسبت دینا جایز نہیں ہے۔ احتمالی طور پر نسبت دینے میں کوئی حرج نہیں ہے مگر اس شرط کے ساتھ کہ وہ عکس مناسب ہو اور فیلموں کا تقاضا یہ ہے کہ ان حضرات کے احترام کو خاطر میں رکھتے ہوئے ان کے چہرہ کو واضح اور آشکار نہ دکھایا جائے، البتہ ان کی موجودگی کو دکھایا جا سکتا ہے۔

دسته‌ها: نقاشی وغیره

علم اصول کی تاسیس کی اہل سنت کی طرف نسبت دینا

کیا ذیل الذکر بات صحیح ہے:عصر ائمہ معصومین علیہم السلام میں شیعوں کو اجتہاد کی ضرورت نہیں پڑتی تھی لہذا علم اصول کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور یہی وجہ ہے کہ علم اصول اہل سنت نے شروع کیا ہے اور شیعوں نے امام عصر علیہ السلام کی غیبت کے زمانہ میں اجتہاد شروع کیا اور اہل سنت سے علم اصول کو حاصل کیا ہے لہذا علم اصول کے باب میں اہل سنت تاسیس میں بھی اور تالیف و تدوین میں بھی آگے رہے ہیں؟

علم اصول کی بنیادی اور اہم بحثیں نبی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام سے ہم تک پہچی ہیں جیسے اصل براءت، احتیاط، استصحاب، ابواب تعادل و تراجیح، عام و خاص، مطلق و مقید وغیرہ اور معصومین علیہم السلام نے اپنے اصحاب کو ان سے روشناس کرایا اور ان مسئلہ میں بہت سے شیعہ علماء پیشگام رہے ہیں، مزید اطلاع کے لیے کتاب تاسیس الشیعہ لعلوم الاسلام مولف مرحوم سید حسن صدر کا مطالعہ کریں، آج بھی شیعہ علما علم اصول میں دوسروں سے کہیں زیادہ محکم اور ٹھوس ہیں۔

صلہ رحم و قطع رحم کی سب سے کم مثال

جناب کی نظر میں صلہ رحم یا قطع رحم کی مقدار یا معیار کیا ہونا چاہیے؟

اس کی سب سے کم مقدار یہ ہے کہ عرفا لوگ کہیں کہ فلاں انسان اپنے رشتہ داروں سے رابطہ رکھتا ہے اور اگر وہ اس طرح سے رہے کہ لوگ کہیں کہ فلاں نے سب سے ناطہ توڑ رکھا ہے تو یہ قطع رحم حساب ہوگا۔ رشتہ داری کا معیار مختلف خاندانوں میں مختلف ہو سکتا ہے۔

دسته‌ها: صله رحم

حق ارتفاق

الف۔ آیا موضوع حق ارتفاق جسے دنیا کی شہریت کے قانون میں ایک مستقل بحث کے طور پر ذکر اور بیان کیا گیا ہے، کیا اسلامی فقہ میں بھی یہ ایک مستقل بحث کی حیثیت رکھتا ہے؟ب۔ ایرانی مولفین اپنی کتابوں میں لکھتے ہیں کہ قانون مدنی کی اکثر مدون بحثیں خاص طور پر حق ارتفاق کی بحث فرانس کے قانون مدنی سے ماخوذ ہیں تو کیا فقہ امامیہ ایک بنیادی منبع کے طور پر قانون مدنی اور حق ارتفاق کے تدوین کے لیے کافی نہیں ہے؟

الف۔ حق ارتفاق جس کا ذکر قانون مدنی میں آیا ہے اس عنوان کے ساتھ اسلامی فقہ میں ذکر نہیں ہوا ہے البتہ اس کا محتوا اور نتیجہ عمومات و اطلاقات ادلہ عقود و شروط میں داخل ہو سکتا ہے اور بعض خاص روایات جیسے قاعدہ لا ضرر و لا ضرار کے باب میں سمرۃ بن جندب کی مشہور حدیث سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے کہ اسلام نے اسے رسمیت دی ہے، اس لیے کہ سمرہ ایک ایسے کجھور کے درخت کا مالک ہے جو دوسرے کی زمین میں واقع ہے اور اسے اس مرد انصار کی زمین سے گزر کر اپنے درخت تک جانے کی اجازت تھی لیکن چونکہ وہ اس حق سے غلط فایدہ اٹھانا چاہتا تھا، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسے اس بات کی اجازت نہ دی۔ب۔ جیسا کہ اوپر ذکر ہوا، بنیادی طور پر یہ حق اسلامی ادلہ عامہ اور خاصہ میں ذکر ہوا ہے مگر اس نام اور عنوان کے ساتھ اس کا ذکر نہیں ہے لہذا ممکن ہے کہ قانون مدنی تدوین کرنے والوں نے یہ نام کہیں اور سے اخذ کیا ہو اور اس کے قانون کو اسلامی ادلہ سے اخذ کیا ہو۔

دسته‌ها: حکومتی قوانین

تذکیہ و تہذیب نفس

اس بات کے مد نظر کہ سورہ شمس میں خدا وند عالم نے تذکیہ نفس کے لیے گیارہ قسمیں کھائیں ہیں تو کیا آپ کی نظر میں تذکیہ نفس واجب ہے؟

تذکیہ نفس کے بعض مراحل یقینا واجبات کا حصہ ہیں اور بعض دوسرے کمالات و مستحبات کا۔ اس کے بارے میں مزید وضاحت کے لیے اخلاق کی کتب کا مطالعہ کریں۔

دسته‌ها: آموزش و پرورش

زندگی کا بیمہ

الف۔ آج کل کے زمانہ میں جو زندگی کا بیمہ (انشورینس) کیا جاتا ہے جس کے مطابق بیمہ کرانے والا ہر ماہ بیمہ کمپنی کو ایک معینہ رقم ادا کرتا ہے جو اسے بیمہ کی مدت کے اختتام یا اس کے انتقال کی صورت میں یک مشت ادا کر دیا جاتا ہے، آیا بنیادی طور وہ عقد جو بیمہ میں منعقد ہوتا ہے صحیح ہے؟ب۔ بیمہ میں ملنے والا پیسا کیا مرنے والے کے ترکہ مین حساب ہوگا؟

الف :عقد بیمہ صحیح عقود میں شامل ہے، البتہ عقد کی تمام شرایط کی رعایت کرنا ضروری ہے مثلا عقل، بلوغ، اختیار اور قرارداد میں شامل تمام امور کا واضح و روشن ہونا وغیرہ اور ان سب پر عمل کرنا بھی ضروری ہے.ب: یہ پیسه مرنے والے کے ترکہ میں شامل نہیں ہے لہذا وہ بیمہ کے قانون کے حساب سے حقدار کو ملے گا۔

دسته‌ها: بیمه
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی