سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

شوہر کا طلاق سے پہلے مقاربت کرنے کا دعوےٰ

ایک طلاق خلع واقع ہوگئی ہے، لیکن شوہر کا دعویٰ ہے کہ طلاق سے پہلے اس نے اپنی زوجہ کے ساتھ ہمبستری کی ہے، اور دوسرے یہ کہ طلاق کے وقت ،دو عادل گواہ موجود نہیں تھے بلکہ طلاق، بعض، بظاہر نیک مؤمنین کے سامنے واقع ہوئی ہے کیا اس قسم کی طلاق صحیح ہے ؟

جواب:۔مذکورہ طلاق ہر حال میں صحیح ہے، اس لئے کہ مسئلہ کے فرض مین، شوہر کا جماع کے بارے میں، دعویٰ قبول نہیں ہے، اور خود اس کے اعتراف کرنے کے مطابق گواہان بظاہر عادل تھے، باطن کو جاننا ہمارے اوپر لازم نہیں ہے، لہذا اس بنا پر طلاق میں کوئی اشکال نہیں ہے ، مگر یہ دلیل شرعی کے ذریعہ شوہر اپنا دعویٰ ثابت کرے .

جس چیز کا بیعنامہ یا معاملہ ہوا ہے طولانی مدت گذرنے کے بعد اس چیز کے عیب کا آشکار ہونا

ایک صحیح السند رہائشی مکان کو اپنی بیوی کے ساتھ آدھے آدھے کی مشارکت میں خریدا تھا، معاملہ کے وقت پہلی دیکھ بھال میں تو گھر کے اندر کوئی ظاہری عیب دکھائی نہیں دیا، لیکن اس کے ۲۰ سال بعد جب گھر کی عمارت خراب ہونے لگی اور رنگ و روغن بھی پھیکا پڑگیا تو ہم نے اس کی مرمّت کا ارادہ کیا، اس کام کے لئے ہم نے پہلے چونے کا پلاستر اُکھاڑ دیا جب اینٹیں نظر آنے لگیں تو پتہ چلا کہ گھر کی ایک طرف کی تقریباً ۷ میٹر کی دیوار ہی نہیں ہے! اس طرح کہ دیوار زمین سے اٹھائی گئی ہے جو زیر خانہ کی چھت تک آئی ہے، اس کے بعد ساڑھے تین میٹر اونچی دیوار نہیں ہے اور چھت کے بیم کو پڑوسی کی دیوار پر رکھا گیا ہے! جبکہ مکان کا بیچنے والا، خود اس گھر کا معمار تھا اور اس پوشیدہ نقص کو جانتا تھا لہٰذا حضور اس وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے بیان فرمائیں کہ کیا گھر کے مالک کے لئے اس نقص وعیب سے خریدار کو مطلع کرنا ضروری ہے؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو کیا وہ ہمارا مقروض ہوگا؟

اگر علاقے کے ماہرین کی نظر میں یہ چیز عیب شمار ہوتی ہو، اوروہ اس کے عوض قیمت کے قائل ہوں تو خریدار حضرات اس عیب کے برابر قیمت واپس لے سکتے ہیں ۔

اس شخص کا محجور (ممنوع التصرف) ہونا جو غیر معقول کام انجام دیتا ہے

ایک شخص ہے وہ غیر معقول کام کرتا ہے مثال کے طور پر اپنا پیسہ جوہاریوں کو دے دیتا ہے اور ان سے فقط بے کار سے چیک لینے پر اکتفا کر لیتا ہے ، یا اس کے بیوی بچوں کو گھر کی ضرورت ہونے کے باوجود ، گھرکو دوسروں کے حوالے کر دیتا ہے :الف) کیا اس کو اس طرح کی دخالت اور تصرف کرنے سے روکا جاسکتاہے ؛ اس مشکل کے بارے میں شریعت کا کیا نظریہ ہے ؟ ب) کیا اس کے بچے عدالت میںشکایت ( رپوٹ ) کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ج)۔کیا حاکم شرع اور ولی فقیہ کا نمائندہ خود بخود (شکایت نہ کرنے کی صورت میں) ابتداء ہی سے اقدامات کر سکتے ہیں ؟

مفروضہ ،مسئلہ میں ، اس طرح کا شخص ، سفیہ ( سادہ لوح ) ہے اور اپنے مال میں ڈائرکٹ مداخلت کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ب : شکایت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔حاکم شرع اور وہ لوگ جنہیں حاکم شرع کی طرف سے اس طرح کے کاموں کے لئے اجازت دی گئی ہے ، اس طرح کے موقعوں پر جیسے ذکر کیا گیا ہے مداخلت کر سکتے ہیں ۔

جمع کی گئی رقم پر خمس

ایک شخص کے پاس کچھ مقدار میں رقم ہے جو قرض تنخواہ اور اضافی اوقات میں ، کام کرنے کے نتیجہ میں حاصل ہو ئی ہے ، کیا اس رقم پر خمس واجب ہے ؟

جواب:۔ جس قدر قرض لیا تھا اور اس قرض کی قسطیں جمع نہیں کی ہیں رقم کی اس مقدار میں خمس نہیں ہے، لیکن اس رقم پر جو تنخواہ یا اضافی وقت میں کام کرنے کے نتیجہ میں حاصل ہو ئی ہے یا وہ قرض جس کی قسطیں جمع ہوچکی ہیں خمس واجب ہے ۔

ایسے قطع نخاع (اہم رگیں یا ہڈّی کا مغز وغیرہ) کی دیت اور قصاص جو کسی کی موت کا باعث ہو

ایک شخص کے بدن میں گولی لگی اور دوسری طرف سے باہر نکل گئی، جس کے نتیجہ میں وہ شخص مکمل طور پر مفلوج ہوگیا، کچھ عرصہ کے بعد اس کا انتقال ہوجاتا ہے، قانونی ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ سبب موت، وہی پہلے زخم اور ان سے پیدا ہونے والے نقصانات تھے، اب یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ مارنے والا پہلے ہی ایک مکمل دیت، مفلوج کرنے کی وجہ سے، نیز کامل دیت کی دوتہائی رقم، جائفہ(۱) کی بناپر، مقروض ہے، آپ سے التماس ہے کہ مذکورہ مسئلہ میں نیز مارنے والا کس قدر دیت ادا کرے گا، آپ اپنا نظریہ بیان فرمائیں؟۱۔ بدن پر گہرا زخم لگانا جس پر قصاص نہیں ہوتا دیت وصول کرسکتا ہے اور اس کی دیت، کامل دیت کا ایک تہائی حصّہ ہوتا ہے ۔

اگر عمداً گولی چلائی تھی، تو مارنے والا، دیت کی دی گئی رقم کو واپس وصول کرے گا اور قصاص کے لئے تیار ہوجائے گا اور اگر غلطی سے یا شبہ عمد کی صورت ہے تو مزید دیت اس پر لازم نہیں ہے، وہی ایک دیت کافی ہے اور اگر ایک ضرب (ایک بار گولی چلانے) سے موت ہوئی ہے تب تو جائفہ--- کی دیت بھی نہیں ہے ۔

کینسر کے مریضوں کا علاج ترک کرنا

ایک شخص کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہے، ڈاکٹر نا امید ہو چکے ہیں، اب اگر کوئی ڈاکٹر اس پر ترس کھا کر ہمدردی دکھاتے ہوئے اس کا علاج نہ کرے تا کہ وہ جلدی مر جائے اور مرض کی صعوبت سے نجات پا جائے اور مریض قبل از وقت مر جائے تو وہ ڈاکٹر شرعی لحاظ سے مجرم ہے؟ مہربانی کر کے اجمالی طور پر دلیل بھی بیان فرمائیں؟

جواب: انسان کا قتل کسی بھی بہانہ سے جائز نہیں ہے، یہاں تک کہ ترس کھا کر اور ہمدردی میں بھی نہیں، اور اگر مریض خود بھی ایسا کرنے کو کہے تب بھی نہیں، اسی طرح سے اس کا معالجہ ترک کد دینا تا کہ وہ جلدی مر جائے، جایز نہیں ہے ۔ اس مسئلہ کی دلیل آیات و روایات میں قتل کا حرام ہونا مطلقا بیان ہونا ہے اور اسی طرح ان دلائل سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے جن میں جان کا بچانا واجب قرار دیا گیا ہے اور ممکن ہے کہ اس کا فلسفہ یہ ہو کہ اس بات کی اجازت دینا بہت سے سوء استفادہ کا سبب بن جائے گا اور اس طرح کے بے تکے اور بے بنیاد بہانوں کے تحت ترس اور ہمدردی میں قتل ہونے لگیں گے یا بہت سے افراد اس قصد سے خودکشی کی راہ اختیار کرنے لگیں گے ۔ ویسے بھی طبی مسائل غالبا یقین آور نہیں ہیں اور بہت سے افراد جن کی زندگی سے مایوسی ہو چکی ہے، عجیب و غریب طریقہ سے موت کا شکار ہونے لگ جائیں۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت