قصاص اور حدود میں قرعہ اندازی کو استعمال کرنا
محدود اور معیَّن افراد کے درمیان وجود قاتل کے علم اجمالی کے بارے میں فرمائیں:۱۔ کیا قاضی قاتل کو معین اور قصاص کو جاری کرنے کے لئے قُرعہ کو بروئے کار لاسکتا ہے؟۲۔ جواب کے منفی ہونے اور دیت کی ادائیگی کے لازمی ہونے کی صورت میں ، دیت کو کون ادا کرے گا؟ اس کے ادا کرنے کا طریقہ کیا ہوگا؟
قرعہ ابواب قصاص اور حدود میں جاری نہیں ہوگا۔دیت ان تمام کے درمیان بطور مساوی تقسیم ہوگی۔
جوئے کا آلہٴ کار بننے سے خارج ہونے کا معیار
محترم مجتہدین نے اپنی توضیح المسائل میں، ورزش کے سلسلے میں اس طرح بیان کیا ہے: ”جب کوئی کھیل یا ورزش، جوئے کا آلہ کار بنّے کی حالت سے خارج ہوجائے تب اس میں کوئی اشکال نہیں ہے“ مجھ حقیر کا سوال یہ ہے کہ: جوئے کا آلہ بنے کی حالت سے خارج ہونے کا معیار کیا ہے؟۱۔ دنیا کے سب لوگ معیار ہیں یا اکثر۲۔ تمام مسلمان معیار ہیں یا مسلمان کی اکثریت یا مُلک ایران؟۳۔ آیا مذکورہ جوئے کے آلے سے دنیا میں کسی کو بھی جوا نہیں کھیلنا چاہیے یا کوئی اور چیز معیار ہے؟
معیار یہ ہے کہ جس علاقہ میں اس سے کھیلا جاتا ہے وہاں کے رہنے والے حضرات اس کو جوئے کا ذریعہ وآلہ نہ سمجھتے ہوں بلکہ اُسے ایک قسم کی ورزش شمار کرتے ہوں ۔
جوئے کا آلہٴ کار بننے سے خارج ہونے کا معیار
محترم مجتہدین نے اپنی توضیح المسائل میں، ورزش کے سلسلے میں اس طرح بیان کیا ہے: ”جب کوئی کھیل یا ورزش، جوئے کا آلہ کار بنّے کی حالت سے خارج ہوجائے تب اس میں کوئی اشکال نہیں ہے“ مجھ حقیر کا سوال یہ ہے کہ: جوئے کا آلہ بنے کی حالت سے خارج ہونے کا معیار کیا ہے؟۱۔ دنیا کے سب لوگ معیار ہیں یا اکثر۲۔ تمام مسلمان معیار ہیں یا مسلمان کی اکثریت یا مُلک ایران؟۳۔ آیا مذکورہ جوئے کے آلے سے دنیا میں کسی کو بھی جوا نہیں کھیلنا چاہیے یا کوئی اور چیز معیار ہے؟
معیار یہ ہے کہ جس علاقہ میں اس سے کھیلا جاتا ہے وہاں کے رہنے والے حضرات اس کو جوئے کا ذریعہ وآلہ نہ سمجھتے ہوں بلکہ اُسے ایک قسم کی ورزش شمار کرتے ہوں ۔
طالب علموں اور اساتید کے نماز اور روزوں کے احکام
محترم طالب علموں، اُستادوں اور معلّموں کے نماز وروزہ کا حکم مختلف صورتوں اور فرضوں میں بیان فرمائیں ۔
۱ ۔ اگر پڑھنے کی جگہ یا تدریس کا مقام قابل ملاحظہ ایک مدت مثلاً ایک سال یا ایک سال سے زیادہ کے لئے ہو تو وطن کا حکم اختیار کرلیتا ہے اور وہاں پر نماز اور روزہ قصر نہیں ہے اور وہاں پر لگاتار دس دن روز رہنا بھی شرط نہیں ہے ۔۲۔ وہ اشخاص جو اپنے وطن سے ہفتے میں تین دن یا زیادہ پڑھائی کے لئے دوسری جگہ جاتے ہوں اور ان کا کام قابل ملاحظہ مدت مثلاً ایک سال یا زیادہ تک چلتا رہے تو وہ جگہ ان کے وطن کے حکم میں ہے ۔۳۔ وہ اشخاص جو ایک یا دودن تعلیم حاصل کرنے کے لئے جاتے ہوں اور پلٹ جاتے ہوں تو ان کی نماز اور روزہ قصر ہے ۔۴۔ جب کبھی تعطیل کے ایّام میں پڑھائی کی جگہ پر کسی دوسرے کام کے لئے جاتے ہوں تو ان کے لئے وہی مذکورہ بالا حکم جاری ہوںگے ۔۵۔ وہ اشخاص جو روزانہ یا ہفتے میں تین روز تدریس کے لئے یا تعلیم حاصل کرنے کے لئے جاتے ہوں، یعنی وہاں پر صبح جاتے ہوں اور شام کو پلٹ آتے ہوں اور ایک مدت تک یہ سلسلہ جاری رہے تووہ کثیر السفر شمار ہوںگے اور اس جگہ جاتے اور آتے وقت ان کی نماز اور روزہ قصر نہیں ہے ۔۶۔ وہ افراد جو ایک مہینے یا اس سے زیادہ روزانہ کسی جگہ شرعی مسافت تک جاتے ہوں اور پلٹے ہوں تو وہ کثیر السفر کے حکم میں ہیں ۔۷۔ فرض شمارہ ایک اور دو کے مشمول طالب علم یا معلمین حضرات اگر چاہیں کہ ان کے اس دن کا روزہ کہ جب وہ تعلیم یا تدریس کی جگہ سفر کرنا چاہیں، صحیح ہو تو یا تو وہ اس طرح جائیں کہ ظہر سے پہلے تدریس یا تعلیم کی جگہ پہنچ جائیں اور نیت کریں، یا اپنے وطن سے ظہر کے بعد چلیں تاکہ ان کے روزہ میں کوئی مشکل پیش نہ آئے ۔۸۔ تدریس یا تعلیم اور ان سے مربوط کام، جیسے امتحان، تھیسوغیرہ سے فراغت کے بعد اگر پھر اس جگہ جائیں تو وہ جگہ ان کے وطن کے حکم میں نہیں رہے گی، مگر یہ کہ ان کا یہ قصد ہو کہ اس جگہ مستمر طور سے پرسکونت اختیار کرے گا ۔
اس محارب کے اوپر حد کو جاری کرنے کی کیفیت جو ایک پاؤں یا ایک ہاتھ سے محروم ہو
محارب کے سلسلے میں نیچے دئےے گئے فرضوں میں اپنا شریف فتویٰ مرقوم فرمائیں:۱لف: اگر محارب ایک ہاتھ یا ایک پاؤں نہ رکھتا ہو ، کیا حاکم شرع قطع کی سزا انتخاب کرکے موجودہ عضو کے قطع پر اکتفا کرسکتا ہے ، یا اس کو چاہےئے کہ غیر قطع کی سزاؤں کا انتخاب کرے؟ب: اگر حاکم شرع، قطع کا حکم دے اور حکم کے جاری کرنے سے پہلے اس کے دونوں عضو یا ایک عضو مرجائے ، کیا حد ساقط ہوجاتی ہے ، یا ضروری ہے کہ محارب کی دوسری سزاؤں پر عمل ہو؟ اگر محارب کا ایک عضو قطع شدہ ہو تو کےا دوسرے عضو کے قطع پر اکتفا کی جائے گی ؟
جواب: چنانچہ قاضی ہاتھ پاؤں کاٹنے یا دوسری سزاؤں کے انجام کے درمیان مخیر ہو، تو اس کو دوسری سزاؤں کا انتخاب کرنا چاہئے اور اگر ایسا نہ ہو تو موجودہ عضو کو ہی کاٹ دے۔
شکی کا علاج
مجھے شک کی بیماری ہے اور اتنی شدید ہے کہ تحمل سے باہر ہے ، مثال کے طور پر پاک کرنے اور غسل کرنے میں شدید وسواس کا شکار ہوجاتا ہوں اس طرح کہ اگر رات میں نہانے جاتا ہو تو سورج کے طلوع ہونے کے قریب پاک ہوتا ہوں تب حمام سے باہر آتا ہوں یقین کریں میں آخری چند سالوں میں تقریباً بیس سال کے حساب سے پانی کا استعمال کیا ہے ، میں اپنے علاج کی خاطر اپنے شہر کے کچھ علماء کی منجملہ قم کے ایک مرجع تقلید کی خدمت میں گیا انھوں نے مجھ کو کچھ ذکربھی بتائے لیکن کوئی فایدہ نہ ہوسکا ، حضرت امام رضا(ع) کی خدمت میں بھی سفر کی بہت زیادہ مشکلوں کے باوجود مشہد میںپہنچا اور بہت دعائیں اورگریہ و زاری بھی کی لیکن افسوس شفا حاصل نہ کرسکا اس بیماری نے نہ مجھے تنہا کہین کا چھوڑا ہے بلکہ گھر والوں کو بھی پریشانی اور زحمت میں مبتلا کردیا ہے اور میں اس کے سبب اپنی عبادتوں کو بھی انجام نہیں دے پاتا، اسی وجہ سے رمضان کے مہینے میں سفر کرتا ہوں تا کہ روزہ رکھنے کی مشکل حل ہوجائے اگر چہ سفر میں کچھ کھاتا پیتا بھی نہیں ہوں مہربانی ہوگی میری راہنمائی فرمائیں تا کہ اس غمگین حالت سے نجات پیدا کرسکوں اور لوگوں کی فقرے بازیوں سے آسودہ خاطر ہوسکوں؟
جواب : سچ بات یہ ہے کہ یہ مشکل آپ ہی کی طرف سے ہے اور مقصر آپ خود ہی ہیں اسی وجہ سے آپکی دعا قبول نہیں ہوتی اور اسکی اصلی وجہ یہ ہے کے آپ مسئلہ کو نہیں جانتے ، صحیح یہ ہے کے آپ پر واجب نہیں کہ آپ طہارت اور غسل کرنے پر یقین حاصل کریں ، شرعی فریضے کے لحاظ سے آپ پر فرض ہے کے جس مقدار میں دوسرے لوگ پانی کا استعمال کرتے ہیں آپ بھی اسی مقدار میں پانی کا استعمال کریں اور اسی پر اکتفا کریں ، چاہے آپ کو طہارت اور غسل کرنے میں شک ہی کیوں نہ ہو، اسکی شرعی ذمہ داری ہم پر ہے ، آج سے آپ صرف اتنا پانی استعمال کریں جتنا دوسرے لوگ کرتے ہیں اور اسی پر اکتفا کریں اور نجس بدن کے ساتھ اور جنابت کی حالت میں (اپنے گمان کے مطابق ) نماز پڑھیں ، کوئی مسئلہ نہیں ہے اور آپکی نماز اور روزہ بالکل صحیح ہے اور اسی بناء پر ہم آپ پر اور تمام لوگوں پر جو وسواس کا شکار ہیں اپنی حجت کو تمام کرتے ہیں اور اسکی مخالفت کرنا گناہ کا باعث ہوگا اور خدا سے التماس ہے کے خداوند آپ کو اس مسئلہ کے سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور شیطان کے چنگل سے رہایی عنایت فرمائے ۔
جس کے لئے دن کے وقت ،رمی کا عمل انجام دینا ، مقدور نہیں ہے
مجھ جیسے لوگوں کے لئے دن کے وقت ،رمی کا عمل انجام دینا ، مقدور نہیں ہے ، کیا شب میں رمی جمرات کرسکتے ہیں، جو اب مثبت ہو نے کی صورت میں کیا میرے ساتھی بھی رات کے وقت رمی جمرات کرسکتے ہیں ؟
جواب :۔ آپ شب میں رمی جمرات کرسکتے ہیں لیکن آپ کے ساتھی قادر ہیں تو دن میں رمی کا عمل انجام دیں ۔
مجنی علیہ کی مرضی سے اُس کو مارنا پیٹنا
مجنی علیہ(جس پر جنایت وارد کی جائے) کی رضایت سے ضرب وجرح وارد کرنے کا کیا حکم ہے؟ کسی انسان کو اس کی رضایت سے قتل کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب : ان میں سے کوئی بھی امر جائز نہیں ہے۔
مجنب کا مسجد میں ٹہرنا
مجنب شخص کو معلوم ہے کہ اگر غسل کروں گا تو درس میں نہیں پہنچ پاوں گا تو کیا اس کے لئے جائز ہے کہ تیمم کی حالت میں مسجد میں ٹھہر جائے؟
جواب: اس پر لازم ہے کہ پہلے غسل کرے پھر درس میں شرکت کرے۔
گذشتہ مجتہدین پر دور حاضر کے مجتہد کا اعلم ہونا
مجتہدین کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مجتہدین کرام کی توضیح المسائل میں آیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مجتہد تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو نہیں ،سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مجتہدین کرام تھے جن کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں کیا بلکہ مرنے کے بعد بھی آج کے مجتہدین تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیںتو کیا ممکن ہے اس طرح کے مجتہدین کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مجتہدین ( جو بحث و مباحثہ اور درس وتدریس میں مشغول ہیںاور جدید علوم و فنون میں بھی دسترس رکھتے ہیں ) کے ہوتے ہوئے بھی گذشتہ مجتہدین اعلم ہوں؟
مجتہدین کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مجتہدین کرام کی توضیح المسائل میں آیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مجتہد تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو نہیں ،سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مجتہدین کرام تھے جن کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں کیا بلکہ مرنے کے بعد بھی آج کے مجتہدین تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیںتو کیا ممکن ہے اس طرح کے مجتہدین کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مجتہدین ( جو بحث و مباحثہ اور درس وتدریس میں مشغول ہیںاور جدید علوم و فنون میں بھی دسترس رکھتے ہیں ) کے ہوتے ہوئے بھی گذشتہ مجتہدین اعلم ہوں؟
گذشتہ مجتہدین پر دور حاضر کے مجتہد کا اعلم ہونا
مجتہدین کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مجتہدین کرام کی توضیح المسائل میں آیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مجتہد تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو نہیں ،سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مجتہدین کرام تھے جن کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں کیا بلکہ مرنے کے بعد بھی آج کے مجتہدین تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیںتو کیا ممکن ہے اس طرح کے مجتہدین کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مجتہدین ( جو بحث و مباحثہ اور درس وتدریس میں مشغول ہیںاور جدید علوم و فنون میں بھی دسترس رکھتے ہیں ) کے ہوتے ہوئے بھی گذشتہ مجتہدین اعلم ہوں؟
مجتہدین کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مجتہدین کرام کی توضیح المسائل میں آیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مجتہد تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو نہیں ،سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مجتہدین کرام تھے جن کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں کیا بلکہ مرنے کے بعد بھی آج کے مجتہدین تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیںتو کیا ممکن ہے اس طرح کے مجتہدین کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مجتہدین ( جو بحث و مباحثہ اور درس وتدریس میں مشغول ہیںاور جدید علوم و فنون میں بھی دسترس رکھتے ہیں ) کے ہوتے ہوئے بھی گذشتہ مجتہدین اعلم ہوں؟
روزے کے کفارے کا مصرف
مجتہدین کرام ( دام بقائھم ) کی اجازت یاان لوگوں کی اجاز ت سے جنہیں مجتہدین مراجع کرام نے اجازت دے رکھی ہے کیا غیر عمدی روزے کے کفارے کو ( کھانا کھلانے کے علاوہ ) فقیروں کی عام ضرورتوں میں ، صرف کیاجاسکتا ہے ؟
جواب:۔ اس کا مصرف فقط اطعام ہے ( یعنی فقط فقیروں کو کھانا کھلانے میں صرف کیا جائے )
مقتول کے ولی کے ذریعہ مکرہ اور ممسک شخص کو معاف کیا جانا
مجتہدین فرماتے ہیں: قتل پر مجبور کرنے والے کی سزا، ہمیشہ کے لئے قید خانہ ہے اور پکڑنے والے (جیسا کہ کسی نے مقتول کو پکڑ رکھا ہو اور دوسرے نے قتل کیا ہو) کی سزا یہ ہے کہ اس کی آنکھیں پھوڑدی جائیں، لہٰذا اگر ایک آدمی پکڑے دوسرا اسے تھامے رہے اور بھاگنے نہ دے اور تیسرا آدمی قتل کردے، اس صورت میں جیسا کہ مقتول کے ولی ووراث قاتل کو معاف کرسکتے ہیں کیا مجبور کرنے والے اور تھامنے والے آدمی کو بھی معاف کرسکتے ہیں؟ یا یہ بھی زنا کی سزا کی طرح الله تعالیٰ کی معیّن کردہ ایک حد (سزا) ہے جو قابل معافی نہیں ہے؟
چنانچہ مقتول کے ولی ووارث، مجبور کرنے والے اور پکڑنے وتھامنے والے کی خطا سے درگذر کریں، تو ان کے متعلق، ان سے مربوط سزا کا حکم جاری کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے، اس کا حکم بھی قصاص کے مثل ہے نیز مجبور کرنے اور پکڑنے والے یعنی دونوں کی سزا قید ہے، آنکھیں پھوڑنے کی سزا فقط دیکھنے والے (نگران) کی ہے اور وہ بھی خاص صورت میں ۔