سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

ولی فقیہ کی بحث وگفتگو کے عملی ہونے سے مراد کیا ہے

استفتاء میں جو فتویٰ ولایت فقیہ کے سلسلے میں دریافت کیا گیا ہے، آپ نے اس کے جواب میں فرمایا ہے: ”علمی مسائل میں سے ہے“ (یعنی ولایت فقیہ علمی مسائل میں سے ہے) مسائل علمی سے کیا مراد ہے؟ ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ولایت فقیہ ، امامت کی ایک شان اور حصّہ ہے کیا یہ بحث علم کلام یعنی عقائد سے مربوط نہیں ہوتی؟

اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ ولایت فقیہ یعنی فقیہ کے ہاتھ میں حکومت ہونا ہے اور حکومت کی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں کہ لوگوں کو ان کے مطابق عمل کرنا چاہیے، لہٰذا ولایت فقیہ عملی پہلو ہوجاتاہے، یہاں تک کہ امام علیہ السلام کی ولایت کے بارے میں بعض حصّہ عقیدتی پہلو کا حامل ہوتا ہے اور ولایت کا بعض حصّہ (جو حکومت سے مربوط ہوتا ہے) عملی پہلو رکھتا ہے ۔

اقسام: ولایت فقیه

ہرزمانے کی مشکلات کا حل فقہ میں

علمی پیشرفت ہونے کی وجہ سے ممکن ہے کہ کچھ ایسے مسائل پیش آجائیںجن کا قرآن مجید یا احادیث وغیرہ میں تذکرہ نہ ہواہو اور صرف عقل سے ان مسائل کو حل کرناکافی اس لئے نہیں ہوسکتا کیونکہ اس عقل سے غلطیاں ہونے کا امکان زیادہ ہے اس بات کو پیش نظر ہوئے کیا مجتہدین آنے والی نسلوں کے سارے شرعی مسائل کا جواب دے سکتے ہیں ؟

جواب: اسلام کے کچھ ایسے قانون اور قواعد عام ہیں جن سے ہر زمانے کی مشکلات حل کی جاسکتی ہےں یہی وجہ ہے جب بھی ہم سے کوئی نئے مسائل کے بارے کوئی سوال کیا جاتا ہے تو بفضل الہی ہم ان ہی قواعد اور قانون سے جواب دیتے ہیںاور کسی بھی مسئلے میں لاجواب نہیںرہتے ہیں ۔

گاؤں کی حدود کے ایندھن کا استعمال

ایک جگہ پر مرسوم ہے کہ ہر شخص اپنے مویشیوں کے لئے، پہاڑ کے ایک معیّن حصّہ کا گھاس، جمع کرتا ہے، اس طرح کہ وہی شخص اس جگہ کے ایندھن کا مالک سمجھا جاتا ہے، اگر فرض کرلیا جائے کہ وہ شخص اس جگہ کے گھا س کا مالک ہے، کیا وہ شخص اس جگہ کے ایندھن کا بھی مالک ہوجائے گا؟

جواب: چنانچہ وہ علاقہ کسی معیّن آبادی اور گائوں کی مشترکہ حدود (یعنی گرام پنچائت کی) زمین میں شامل ہوتا ہے، تب تو وہاں کے رہنے والے اس علاقہ کی زمین کو آپس میں تقسیم کرنے کا حق رکھتے ہیں اور تقسیم کرنے کے بعد، ہر شخص کو گھاس کاٹنے کے لئے یا ایندھن جمع کرنے کا حق ہے لیکن اگر وہ علاقہ گائوں کی مشترکہ حدود میں شامل نہ ہو تو فقط اس صورت میں انھیں وہاں پر گھاس کاٹنے یا ایندھن جمع کرنے کا حق ہوگا کہ جب انھوں نے اس جگہ کو آباد، یا اس کے چاروں طرف نشان اور اس کو گھیر لیا ۔

جمعہ کے دن ظہر کی نماز میں بلند آواز سے قرائت کرنا

کیا جمعہ کے دن ، نماز ظہر میں ، بلند آواز سے قرا ئت کرنا جائز ہے ؟

جواب:۔ اگر حضر میں نماز پڑھے تو بلند آواز سے قرا ئت کرنا ،مستحب ہے اور اگر سفر میں ہوتو اس صورت میں بلند آواز سے قراٴت کرنا مستحب ہے ، جب جماعت سے نماز پڑھے،فرادیٰ کی صورت میں نہیں ۔

زرتشت (آتش پرست) گھرانے کے مسلمان بیٹے کی میراث

یرے شوہر اور میرے بچّوں کے والد، مرحوم بہرام جو زرتشتی (مجوسی)مذہب پر تھے، انھوں نے انتقال سے ۵ سال پہلے ایک مسلمان عورت سے عقد متعہ کیا تھا اور نکاح نامہ میں خود کو مسلمان ظاہر کیا تھا ، اس عقد متعہ کے نتیجہ میں ان کے یہاں دو بچہ ہوئے، لیکن چونکہ ہمیں ا ن کے مسلمان ہونے کے بارے میں جس کا امکان ہے ، کوئی اطلاع نہیں تھی، نیز ہم نے کبھی انھیں دینِ مقدس اسلام کے فرائض انجام دیتے ہوئے دیکھا بھی نہیں تھا اور خود انھوں نے بھی اس سلسلہ میں کوئی بات ہم سے یا دوسرے لوگوں سے نہیں کی تھی، لہٰذا جب ان کا انتقال ہوا تو ہم نے ایک مجوسیہونے کی حیثیت سے اور مجوسی رسم ورواج کے مطابق انھیں زرتشتی کے قبرستان میں دفن کردیا جبکہ ان کی متعی بیوی اور دونوں بچوں نے بھی ہم سے ان کے سلسلہ میں مسلمان ہونے یا اسلام لانے یا عقد متعہ کے متعلق کوئی تذکرہ نہیں کیا حالانکہ وہ لوگ ان کے دفن، کفن اور دیگر تمام رسومات میں شریک تھے یہاں تک کہ بعد میں ہمیں ان کے عقد متعہ اور نکاح نامہ کے بارے میں اطلاع ملی کہ جس میں ان کا دین، اسلام تحریر کیا گیا تھا تب ہم نے اس موضوع کو اپنے ایک مسلمان پڑوسی کے سامنے رکھا جو اسلامی فقہ اور حقوق کے موضوع پر کافی مطالعہ اور تحقیق کرچکے ہیں، انھوں نے دین مقدس اسلام کے امتیازات اور بہت سی خوبیاں بیان کرتے ہوئے اور یہ کہ دین مبین اسلام، حق اور تمام ادیان الٰہی سے برتر، کاملترین، بہترین اور آخری دین الٰہی ہے، ہمیں اسلام کی جانب تشویق دلائی اور اسلام کی دعوت دی اور آخر کار ان کی ہدایت، راہنمائی اور بے لوث کوششوں سے ہم لوگ، دین مقدس اسلام کے احکام کی تعلیم سے شرفیاب ہوئے اور مسلمان ہوکر شیعہ اثناعشری ہوگئے، مذکورہ مطالب نیز یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ان کے مسلمان ہونے پر کوئی مستند دلائل موجود نہیں ہیں جو ان مرحوم کے مسلمان ہونے کو ثابت کرسکیں، ہماری خواہش ہے کہ آپ مندرجہ ذیل سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:الف)کیا وہ مرحوم مسلمان تھے؟ب) کیا ان کا مسلمان خاتون سے عقد کرنا صحیح تھا ؟ج) کیا وہ بچّے جو عقد متعہ کے نتیجہ میں پیدا ہوئے ہیں، ان کی جائز اولاد ہیں اور ان کے ترکہ میں سے ان دونوں بچوں کو بھی میراث ملے گی یا نہیں ؟د) یہ بات مدنظر رکھتے ہوئے کہ مرنے والے کا ابھی تک قرض ادا نہیں کیا گیا اور ابھی تک ان کی میراث بھی تقسیم نہیں ہوئی ہے بلکہ ان کے ترکہ کا حساب کا ابھی تک یقینی حکم بھی جاری نہیں ہوا ہے کیا ہم لوگ جو مسلمان ہوگئے ہیں ان کے وارثوں میں شمار ہوں گے اور ان کے ترکہ میں سے ہمیں بھی میراث ملے گی یا نہیں؟

جواب:الف) اگر اس نے اسلام کا اظہار کیا ہے تو اس پر اسلام کے احکام جاری ہوں گے اگرچہ عبادت اور دینی وظیفوں کے انجام دینے میں کوتاہی کی ہے ۔ب) بظاہر صحیح تھا ۔ج) مذکورہ بچے جائز ہیں ان کو میراث ملے گی ۔د) مفروضہ مسئلہ میں کہ ابھی تک ترکہ تقسیم نہیں کیا گیا اور آپ لوگ مسلمان ہوگئے ہیں تو میراث کے بارے میں اسلامی قانون کے مطابق آپ لوگوں کو بھی میراث ملے گی ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت