قتل عمد میں حقِ قصاص کا مالک
قتل عمد میں حق ِ قصاص کا مالک کون ہے؟ مجنی علیہ (مقتول) یا اولیاء دم (وارثین)
مجنی علیہ حقِ قصاص کا مالک ہے اوریہ حق اس سے ورثہ کی طرف منتقل ہوتا ہے۔
مجنی علیہ حقِ قصاص کا مالک ہے اوریہ حق اس سے ورثہ کی طرف منتقل ہوتا ہے۔
جواب : اگرعورتوں کی ایک مورداعتماد جماعت شہادت دے تو لوث ثابت ہوجاتا ہے۔
یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ مسئلہ کے فرض میں، وہاں پر کوئی موجود نہیں تھا اور قسم کھانے والوں کے لئے علم ہونا لازم ہے،نیز مدعی یا دعویداروں کے لئے قسم کھانے کا کوئی موضوع ہی نہیں ہے اورچونکہ جرم کوثابت کرنے کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے، لہٰذا ملزم بری ہوجائے گا البتہ احتیاط یہ ہے کہ (ملزم) بچہ قسم کھائے ۔
جواب :اگر معتبر شہود شہادت دیں کہ حادثہ کے وقوع کے وقت زید ڈرائیونگ کررہا تھا، ہر چند کہ انہوں نے ایکسیڈینٹ ہوتے نہ دیکھا ہو تو لوث کے موارد میں سے ہے اور صغیر قسم کا مطالبہ نہیں کرسکتا، بلکہ اس کا ولی یہ کام کرسکتا ہے اور قسم فقط اس کا وظیفہ ہے جس کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہو۔
جواب : اگر بقیہ افراد علم نہ رکھتے ہوں تو ان کا حاضر کرنا ضروری نہیں۔
قصاص کرنے میں، قصاص کے حکم سے جاہل ہونے کا کوئی اثر نہیں ہے ۔
جواب : فقط ایک شخص کی شہادت پر جس صورت میں آپ نے اوپر ذکر کی ہے، لوث(شک) ثابت نہیں ہوتا جزئی نقصانات میں بھی ( جیسے انگلی کے ایک پورے پر بھی جنایت کا وارد ہونا) قسامہ کا حکم جاری ہوتا ہے۔
طفل اور مجنون کے مورد میں قسامہ جاری ہے اور اگر حیوان کے مورد میں تسبےب کا پہلو رکھتا ہو تو وہاں بھی قسامہ جاری ہوسکتا ہے۔
قسامہ کا تقاضا بچہ کے ولی کی طرف سے ہوگا اور قسامہ کے ہی احکام جاری ہونگے۔
ایک جلسہ میں قسامہ کا جاری کرنا میں مشکل نہیں ہے اور اس کا ثبت کرنا ایک سادہ کام ہے، لیکن اگر بالفرض میسر نہ ہو تو دو یا چند نزدیکی جلسوں میں انجام دینا کوئی مانع نہیں رکھتا، بشرطیکہ مدعی بہ حسب معمول ان کے جمع کرنے کی طاقت رکھتا ہو۔
جواب : اگر قاضی، حسی یا حس سے نزدیک قرائن سے کسی شخص کے ذریعہ وقوع قتل کا علم رکھتا ہو تو وہ اپنے علم کے مطابق عمل کرے گا قسامہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس صورت کے علاوہ قسامہ جاری ہوگا اور دیت بیت المال سے ادا ہوگی۔