سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

گمشدہ شوہر سے طلاق

ایسی خاتون جس کس شوہر کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ فلاں حادثہ میں جاں بحق ہوگیا ہے یا لاپتہ ہے ، اور چار سال کے عرصہ سے اس کی کوئی خبر نہیں ہے، کیا یہ خاتون کسی دوسرے شخص سے شادی کرسکتی ہے ؟

جواب:۔ دوسرے شخص سے شادی نہیں کرسکتی ، مگر یہ کہ اس کے مرنے کا یقین ہو جائے، یاپھر حاکم شرع کے پاس رجوع کرے تاکہ وہ اُس شخص کے بارے میں تفتیش کا حکم دے اور شرعی مراحل طے کرنے کے بعد اس خاتون کو طلاق دیدے .

شوہر کا طلاق سے پہلے مقاربت کرنے کا دعوےٰ

ایک طلاق خلع واقع ہوگئی ہے، لیکن شوہر کا دعویٰ ہے کہ طلاق سے پہلے اس نے اپنی زوجہ کے ساتھ ہمبستری کی ہے، اور دوسرے یہ کہ طلاق کے وقت ،دو عادل گواہ موجود نہیں تھے بلکہ طلاق، بعض، بظاہر نیک مؤمنین کے سامنے واقع ہوئی ہے کیا اس قسم کی طلاق صحیح ہے ؟

جواب:۔مذکورہ طلاق ہر حال میں صحیح ہے، اس لئے کہ مسئلہ کے فرض مین، شوہر کا جماع کے بارے میں، دعویٰ قبول نہیں ہے، اور خود اس کے اعتراف کرنے کے مطابق گواہان بظاہر عادل تھے، باطن کو جاننا ہمارے اوپر لازم نہیں ہے، لہذا اس بنا پر طلاق میں کوئی اشکال نہیں ہے ، مگر یہ دلیل شرعی کے ذریعہ شوہر اپنا دعویٰ ثابت کرے .

تمکین نہ کرنے والی عورت (بیوی) کی طلاق

میری زوجہ اسلامی احکام کے سلسلے میں، بے توجہ ہے تمکین نہیں کرتی اور ابھی غیر مدخولہ (یعنی اس کے دخول نہیں ہوا) ہے کیا اس کو طلاق دےسکتا ہوں ؟ اس کی طلاق کس نوعیت کی ہے اور مہر کا کیا حکم ہے ؟

جواب:۔مناسب ہے کہ اس کے ساتھ کچھ عرصہ تک، نرم برتاؤ اور اچھا سلوک کرو، اس کو نصیحت کرو ، اور اس کے ساتھ محبت سے پیش آؤ ، شاید آہستہ آہستہ بدل جائے اور طلاق کی نوبت نہ آئے اور حرام اور غیر واجب چیزوں کے علاوہ ، اس کے ساتھ سختی سے پیش نہ آؤ، اگر اس کا بھی کوئی نتےجہ سامنے نہ آئے تو اس سے جدا ہوسکتے ہو، لیکن جو آپ نے تحریر کیا ہے اس کے مطابق آپ کی زوجہ ، ناشزہ (نافرمان) اور غیر مدخولہ ہے لہذا اس کو نفقہ کا حق نہیں ہے، اور اگر وہ طلاق لینا چاہئے تو اس کی طلاق ، طلاق، خلع ہے ، اورمہر کو بذل (بخش دینے) یا اس کے مثل کوئی اور چیز بذل (بخشے) کے بغیر نیز شوہر کی رضایت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ ممکن نہیں ہے .

اقسام: تمکین

تمکین نہ کرنے والی عورت (بیوی) کی طلاق

میری زوجہ اسلامی احکام کے سلسلے میں، بے توجہ ہے تمکین نہیں کرتی اور ابھی غیر مدخولہ (یعنی اس کے دخول نہیں ہوا) ہے کیا اس کو طلاق دےسکتا ہوں ؟ اس کی طلاق کس نوعیت کی ہے اور مہر کا کیا حکم ہے ؟

جواب:۔مناسب ہے کہ اس کے ساتھ کچھ عرصہ تک، نرم برتاؤ اور اچھا سلوک کرو، اس کو نصیحت کرو ، اور اس کے ساتھ محبت سے پیش آؤ ، شاید آہستہ آہستہ بدل جائے اور طلاق کی نوبت نہ آئے اور حرام اور غیر واجب چیزوں کے علاوہ ، اس کے ساتھ سختی سے پیش نہ آؤ، اگر اس کا بھی کوئی نتےجہ سامنے نہ آئے تو اس سے جدا ہوسکتے ہو، لیکن جو آپ نے تحریر کیا ہے اس کے مطابق آپ کی زوجہ ، ناشزہ (نافرمان) اور غیر مدخولہ ہے لہذا اس کو نفقہ کا حق نہیں ہے، اور اگر وہ طلاق لینا چاہئے تو اس کی طلاق ، طلاق، خلع ہے ، اورمہر کو بذل (بخش دینے) یا اس کے مثل کوئی اور چیز بذل (بخشے) کے بغیر نیز شوہر کی رضایت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ ممکن نہیں ہے .

تمکین نہ کرنے والی عورت (بیوی) کی طلاق

میری زوجہ اسلامی احکام کے سلسلے میں، بے توجہ ہے تمکین نہیں کرتی اور ابھی غیر مدخولہ (یعنی اس کے دخول نہیں ہوا) ہے کیا اس کو طلاق دےسکتا ہوں ؟ اس کی طلاق کس نوعیت کی ہے اور مہر کا کیا حکم ہے ؟

جواب:۔مناسب ہے کہ اس کے ساتھ کچھ عرصہ تک، نرم برتاؤ اور اچھا سلوک کرو، اس کو نصیحت کرو ، اور اس کے ساتھ محبت سے پیش آؤ ، شاید آہستہ آہستہ بدل جائے اور طلاق کی نوبت نہ آئے اور حرام اور غیر واجب چیزوں کے علاوہ ، اس کے ساتھ سختی سے پیش نہ آؤ، اگر اس کا بھی کوئی نتےجہ سامنے نہ آئے تو اس سے جدا ہوسکتے ہو، لیکن جو آپ نے تحریر کیا ہے اس کے مطابق آپ کی زوجہ ، ناشزہ (نافرمان) اور غیر مدخولہ ہے لہذا اس کو نفقہ کا حق نہیں ہے، اور اگر وہ طلاق لینا چاہئے تو اس کی طلاق ، طلاق، خلع ہے ، اورمہر کو بذل (بخش دینے) یا اس کے مثل کوئی اور چیز بذل (بخشے) کے بغیر نیز شوہر کی رضایت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ ممکن نہیں ہے .

اقسام: طلاق خلع

بیوی کے بذل میں رجوع کرنے کی اطلاع شوہر کو نہ ہونا

میں نے سونے (بہار آزادی) کے سو سکّہ بخش کر اپنے شوہر سے طلاق خلع لے لی ہے، عدّت کے زمانے میں دفتر کے کلرک کو خط لکھ کر میں، بخشی ہوئی رقم میں رجوع کرنے کی اطلاع بھی دیدی تھی اب مجھے معلوم ہوا کہ کلرک نے، قانونی رجوع کے بارے میں، بھولے سے، دفتر میں تحریر نہیں کیا ہے، اس صورت میں رجوع کرنے کا حکم کیا ہے؟ کیا مجھے مہر کی رقم وصول کرنے کا حق ہے ؟

جواب:۔چنانچہ عدّت کے مدّت میں اپنی جانب سے بخشی ہوئی رقم میں ، رجوع کر لیا تھا، اور شوہر کو اس بات کی اطلاع دیدی تھی، تو اپنی بخشی ہوئی رقم کو واپس لینے کا حق رکھتی ہو، اور اگر شوہر کو اطلاع نہیں دی تھی اور عدّت ختم ہوگئی ہے، تو کافی نہیں ہے اور اگر کلرک، اس کام کا ذمّہ دار تھا اور اس کی تقصیر ہے تو وہی ضامن ہے .

اقسام: طلاق خلع

رجوع کرنے کےلئے رقم رصول کرنا

اگر کوئی شخص اپنی زوجہ کو طلاق دیدے زوجہ کے وارث اس سے کہیں کہ اس قدر رقم لے لو لیکن طلاق نہ دو، کیا اس صورت میں، شوہر رجوع کرسکتا ہے ؟

جواب:۔جس شخص نے اپنی زوجہ کو طلاق دی ہے وہ رقم لیکر رجوع کرسکتا ہے، اور اگر طلاق رجعی نہیں ہے تو دوسرے نکاح کی ضرورت ہے .

طلاق رجعی میں پہلے شوہر کے رجُوع کرنے کے بعد دوسرے سے شادی کرلینا

زید، اپنی زوجہ کو طلاق رجعی دیدیتا ہے ، اور وہ ایک دوسرے سے جدا ہوجاتے ہیں ، مرد ایک شہر میں اور عورت دوسرے شہر میں رہتی ہے ،عدّت کے ختم ہونے سے پہلے، مرد رجوع کرلیتا ہے، لیکن اس بات کی اطلاع، عورت کو نہیں ہوپاتی ،اس وجہ سے عدّت کے بعد وہ عورت دوسری شادی کرلیتی ہے اس صورت میں کیا وظیفہ ہے؟ یا مرد رجوع کرتا ہے اور عورت بھی خواہش کا اظہار کرتی ہے لیکن اس کے والد اور بھائی واپس جانے کی اجازت نہیں دیتے، اور اب اس واقعہ کو چند سالہوگئے ہیں، اس عورت نے ابھی تک شادی بھی نہیں کی ہے،کیا پہلی زوجیت باقی ہے ؟ یا مرد نے جب یہ دیکھا کہ اصرار کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے تو اس نے بھی منھ موڑ لیا ، کیا اس صورت میں دوبارہ طلاق دینے کی ضرورت ہے ؟

جواب:۔اگر رجوع ، مسلّم ہو تو دوسرا عقد باطل ہے، اور زیادہ عرصہ گذرنے کا کوئی اثر نہیں ہے، نیز منھ موڑ لینے سے عقد زوجیت ختم نہیں ہوتا ، اور ایک دوسرے سے جدا ہونے کیلےٴ طلاق ضروری ہے

طلاق رجعی (پہلی اور دوسری طلاق جس میں شوہر کو رجوع کرنے کا حق ہوتا ہے) میں مطلّقہ بیوی کا شوہر کے گھر میں رہنا

طلاق رجعی کہ جس میں، زوجہ کو اس گھر سے، جس میں شوہر کے ساتھ زندگی بسر کررہی تھی ،نکلنا نہیں چاہیےٴ، اور شوہر کو، جب تک زوجہ مطلقہ عدّت میں ہے، گھر سے باہر نکالنے کا حق نہیں ہے، یہ منع کرنا کس کا وظیفہ ہے ؟زوجین کا یا اس دفتر کا جس میں طلاق، ثبت ہوتی ہے، یاطلاق پڑھنے والے کا یا پھر عدالت کا کہ جہاں سے طلاق کی اجازت ملتی ہے، اور اگر صیغہ طلاق کے جاری کرتے وقت شوہر اور زوجہ ایک دوسرے سے جدا زندگی گذارتے ہوں، یا اجنبی شہر میں طلاق دی جائے اور میاں بیوی ایک جگہ کے رہنے والے نہ ہوں تو کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔قرآن مجید کی آیہٴ شریفہ اور دیگر تمام دلیلوں کے مطابق، یہ نہی زوجین کا وظیفہ ہے: لیکن عدالت یا شادی و طلاق کا دفتر، امر بالمعروف اور جاہل کی راہنمائی کے مسئلہ کے مطابق، انہیں اس حکم کے بارے میں ، آگاہ کرتے ہیں ، اور دونوں کی رہائش کے جدا ہونے کی صورت میں ، چنانچہ دونوں کی رضایت سے ہو، اور ان دونوں کے جدا جدا رہنے کا مطلب ، آپس میں ناراضگی نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے .

اقسام: طلاق رجعی

وطی شبہہ کی عدّت کی شروعات

وطی شبہہ کی عدّت کے شروعات کا کیا وقت ہے اور اس کی کیا دلیل ہے ؟

جواب :۔ وطی شبہہ کی عدّت کی شروعات کا وہی وقت ہے جس وقت اسے وطی شبہہ کا علم ہو جائے، اور اس کی دلیل جیسا کہ کتاب ((عروة الوثقیٰ)) پرہمارے تعلیقہ میں بھی بیان ہوئی ہیں، اس باب میں جو روایات وارد ہوئی ہیں، ان کا ظاہر ، دلیل ہے (تعلیقہ میں رجوع فرمائیں) .

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت