سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

مجسمہ بنانے کے حکم سے مستثنیٰ کئے گئے موارد

برائے مہربانی، مجسمہ بنانے کے سلسلے میں،درج ذیل سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں:الف) اگر شہداء کا احترام اور ان کی یاد تازہ کرنے کی غرض سے،شہر کے کسی چوراہے پر شہید کا مجسمہ بنایا جائے تو کیا حکم ہے؟ب) کیا کسی فوجی کا اس حالت میں مجسمہ بنانا جائز ہے کہ جس میں اُسے دشمن کی طرف گولی چلاتے ہوئے دکھایا گیا ہو؟ج) کیا ظالم کا ظلم وستم اور بربریت دکھانے کے لئے (مثال کے طور پر حلپچہ شہر کے لوگ جنھیں کیمیائی بمب کے ذریعہ مظلومیت کے عالم میں ختم کردیا گیا) ان کے اسی صورت میں مجسمہ بنائے جاسکتے ہیں؟د) اگر کسی انسان کا اس حالت میں مجسمہ بنایا جائے کہ وہ مسجد میں سررکھے خداوندعالم کی عبادت میں مصروف ہے کیا پھر بھی اشکال ہے؟ھ) قدیم زمانے کی میراث جیسے در ودیوار پر اُبھرے ہوئے نقوش یا قدیم زمانے کے مجسمہ باقی رہ گئے ہیں،کیا ان کی تعمیر یا رد وبدل کرنے میں اشکال ہے؟

دین اسلام اور شریعت محمدی کی رو سے مجسمہ بنانے میں اشکال ہے لیکن درج ذیل چیزوں کو اس حکم سے علیحدہ کیا جاسکتا ہے:۱۔ سیمنٹ یا چونے وغیرہ کے ذریعہ جو ابھرے ہوئے نقوش کندہ کئے جائے ہیں ۔۲۔ گڑیا یا جس میں کھلونے کا پہلو پایا جاتا ہے ۔۳۔ دشمن کو فریب دینے کے لئے جو مجسمے بناکر بعض جگہوں پررکھ دیئے جاتے اور جنگ کے لحاظ سے ضروری ہوتے ہیں ۔۴۔ وہ مجسمے جو متعدد ٹکڑوں سے مل کر بنتے ہیں اور ڈاکٹری اور علم طب میں مختلف باتوں کی تعلیم دینے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں اور بہت سے موقعوں پر انسانی بدن کے آپریشن کی جگہ لے لیتے ہیں، (یعنی انسانی بدن کے آپریشن کی تعلیم دینے کے لئے مجسمہ پر آپریشن کی تعلیم دی جاتی ہے)اور ا ن کی مسائل کی تعلیم کے لئے ضروری محسوس ہوتا ہے ۔۵۔ کمپیوٹری روبوٹ جسمیں تفریح یا کھیل کا پہلو نہیں ہوتا بلکہ انسانی ضرورتوں میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے ۔

لوگوں کی جانب سے رفاہ عام کےلئے کی گئی امداد کے انعامات تقسیم کرنا

قیدیوں کی حمایت کے لئے بنائی گئی ایک انجمن، خصوصاً قیدیوں کے گھرانوں کے سلسلہ میں، وسیع پیمانہ پر فعّالیت کرتی ہے، اس انجمن کی کارکردگی، تعلیم ، تربیت، اصلاح، رہنمائی، ہدایت، ان کی سرپرستی، نگہداشت، مکان کے لئے مدد، مکان کا کرایہ ، زندگی کا سازوسامان، علاج معالجہ، رہائی کے بعد دیکھ بھال، کام دلانا، کام کے مواقع فراہم کرنا، یا مالی مدد کرنا،تہذیب وتعلیمی کاموں پر تشویق کرنا اور ترغیب دلانا اور اسی طرح کے دیگر کاموں کو شامل ہے لیکن مالی بنیاد کمزور ہونے کی وجہ سے انجمن اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے پر قادر نہیں ہے، قانون اور آئین کے تحت، عوام سے نقد یا غیر نقد مدد حاصل کرنے کی بنیاد پر رفاہ عام، نیک امور اور اقتصادی کام کرنے کی انجمن کو اجازت ہے، مذکورہ گھرانوں (جو ملکی سطح پر وسیع پیمانہ اور کثیر تعداد میں موجود ہیں) کی معیشت کو بہتر بنانے اور ان کی مشکلات کو دور کرنے کے مقصد سے اور اس سلسلہ میں عوامی امداد وصول کرنے کے لئے، دولتمند نیک لوگوں کو، ”مسکراہٹ لانے والوں سے امید“ کے نام سے شیئر فروخت کرنا چاہتی ہے، مذکورہ شیئر کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم میں سے خریداروں کی اجازت سے، کچھ رقم، قرعہ کے ذریعہ انعامات تقسیم کرنے میں خرچ کرنا چاہتی ہے تاکہ اس کارِخیر کی طرف ان کے رجحان اور شوق میں اضافہ ہو اور اس کام کے لئے شرعی اجازت حاصل کرنے کی ضرورت ہے لہٰذا اس سلسلہ میں جنابعالی کا کیا نظریہ ہے؟

اگر یہ امداد مکمل طور پر نیک کاموں پر خرچ کی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر اس کا کچھ حصّہ انعامات اور قرعہ اندازی پر خرچ کیا جائے اور لوگوں نے اسی نیت سے مدد کی ہو تو اس میں اشکال ہے

چینل اور سلسلہ وار بنانے کی صورت میں قرض الحسنہ سوسائٹی کا قرض دینا

ایک قرض الحسنہ سوسائٹی عوام کو ساتھ سات لاکھ تومان کا قرض دینے کے مقصد سے درج ذیل شرائط کے ساتھ بنائی گئی ہے:۱۔ قرض کے خواہشمند حضرات ، درخواست دیتے وقت مبلغ تین ہزار تومان سوسائٹی کے کارکنان کے محنتانہ کے طور پر، ادا کریں ۔۲۔ درخواست دینے والا ہر آدمی ، قرض کے ضرورتمند تین لوگوں کو آشنا کرائے (یعنی تین ممبر بنائے) اور ان تینوں میں سے بھی ہر آدمی مبلغ تین ہزار تومانمحنتانہ کے طور پر اداکرے ۔۳۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے یہاں تک کہ درخواست دینے والا پہلا شخص، ساتویں نمبر پر پہونچ جائے ، تب اس صورت میں وہ شخص قرض لینے کے لئے اقدامات کرسکتا ہے ۔۴۔ یہ بتا دینا ضروری ہے کہ قرض الحسنہ سوسائٹی، مذکورہ محنتانہ کے علاوہ قرض لینے والوں سے مزید اور کوئی فائدہ وصول نہیں کرتی۔شریعت کی رو سے مذکورہ اقتصادی کاموں کا حکم کیا ہے؟

یہ کام حقیقت میں ایک قسم کے جوئے سے مشابہ ہے اور تھوڑا پیچیدہ ہے، افسوس اس کی اصل جڑ مغری دنیا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پہلے مرحلہ میں ساٹھ لاکھ سے زیادہ رقم، محنتانہ طور پر وصول کی جاتی ہے، اور ساتھ لاکھ قرض دیا جاتا ہے جبکہ وہ بھی واپس کمیٹی کی جیب میں چلا جاتا ہے، محنتانہ ان لوگوں کی زحمتوں کا منصفانہ حق ہوتا ہے جو اس ادارے میں کوئی کام انجام دیتے ہیں، جسے اُن کے کام کی مقدار کے مطابق، اجرت کے طور پر انھیں دیا جانا چاہیے اور ایک ہی مرحلہ میں ساٹھ لاکھ تومان کی کثیر رقم کو محنتانہ کا نام دینا ایک قسم کا دھوکہ وفریب ہے، یقیناً آپ حضرات اس ناجائز کام میں ملوث ہونے کے لئے تیار نہیں ہوں گے ۔

چینل اور سلسلہ وار بنانے کی صورت میں قرض الحسنہ سوسائٹی کا قرض دینا

ایک قرض الحسنہ سوسائٹی عوام کو ساتھ سات لاکھ تومان کا قرض دینے کے مقصد سے درج ذیل شرائط کے ساتھ بنائی گئی ہے:۱۔ قرض کے خواہشمند حضرات ، درخواست دیتے وقت مبلغ تین ہزار تومان سوسائٹی کے کارکنان کے محنتانہ کے طور پر، ادا کریں ۔۲۔ درخواست دینے والا ہر آدمی ، قرض کے ضرورتمند تین لوگوں کو آشنا کرائے (یعنی تین ممبر بنائے) اور ان تینوں میں سے بھی ہر آدمی مبلغ تین ہزار تومانمحنتانہ کے طور پر اداکرے ۔۳۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے یہاں تک کہ درخواست دینے والا پہلا شخص، ساتویں نمبر پر پہونچ جائے ، تب اس صورت میں وہ شخص قرض لینے کے لئے اقدامات کرسکتا ہے ۔۴۔ یہ بتا دینا ضروری ہے کہ قرض الحسنہ سوسائٹی، مذکورہ محنتانہ کے علاوہ قرض لینے والوں سے مزید اور کوئی فائدہ وصول نہیں کرتی۔شریعت کی رو سے مذکورہ اقتصادی کاموں کا حکم کیا ہے؟

یہ کام حقیقت میں ایک قسم کے جوئے سے مشابہ ہے اور تھوڑا پیچیدہ ہے، افسوس اس کی اصل جڑ مغری دنیا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پہلے مرحلہ میں ساٹھ لاکھ سے زیادہ رقم، محنتانہ طور پر وصول کی جاتی ہے، اور ساتھ لاکھ قرض دیا جاتا ہے جبکہ وہ بھی واپس کمیٹی کی جیب میں چلا جاتا ہے، محنتانہ ان لوگوں کی زحمتوں کا منصفانہ حق ہوتا ہے جو اس ادارے میں کوئی کام انجام دیتے ہیں، جسے اُن کے کام کی مقدار کے مطابق، اجرت کے طور پر انھیں دیا جانا چاہیے اور ایک ہی مرحلہ میں ساٹھ لاکھ تومان کی کثیر رقم کو محنتانہ کا نام دینا ایک قسم کا دھوکہ وفریب ہے، یقیناً آپ حضرات اس ناجائز کام میں ملوث ہونے کے لئے تیار نہیں ہوں گے ۔

اقسام: قرض الحسنه

یتیم خانہ کا تحفہ“ کے عنوان سے ٹکٹ فروخت کرنا

کچھ عرصہ پہلے ایک مشکوک اقتصادی پیشکش اور پروگرام جو بظاہر یورپ سے لیا گیا ہے، حکومت کی اجازت سے ملک (ایران) کے بعض علاقوں میں اجرا کیا جارہا ہے، مذکورہ پیشکش اس قسم کی ہے:جو شخص اس اقتصادی پرگرام میں شریک ہونا چاہتا ہے ، پہلے مرحلہ میں ایک فارم دریافت کرتا ہے جس کی پشت پر، پروگرام چلانے والوں کے بینک کے اکاوٴنٹ نمبر کے ساتھ ساتھ سات لوگوں کا مکمل نام، پتہ اور اکاوٴنٹ نمبر درج ہوتا ہے، فارم کو وصول کرنے والے شخص کے لئے اس پروگرام میں شریک ہونے کے لئے ضروری ہے کہ مبلغ پانچسو تومان پروگرام چلانے والوں کے بینک اکاوٴنٹ میں اور مبلغ دو سو تومان، فارم کے پیچھے درج شدہ ہر نام کے اکاوٴنٹ میں جمع کرکے دفتر کے پتہ پر روانہ کرے، کچھ مدت بعد اس دفتر کی طرف سے سات فارم اس کے لئے بھیجے جائیں گے، جن میں اس کا نام پہلے نمبر پر درج ہوگا اب اس کی ذمہ داری ہے کہ مذکورہ سات فارموں کو سات کارآمد اور فعّال اشخاص اور ممبروں میں تقسیم کرے ، مذکورہ فارم وصول کرنے والے اشخاص بھی اسی طرح عمل کریں گے، یہ قصہ اسی طرح جاری رہے گا، وہ لوگ مدّعی ہیں کہ آخر میں ہر شخص کو مبلغ ۰۰/۴۰۰/۶۸۱/۱ تومان حاصل ہوجائیں گے، دفتر کے کھاتے میں جمع ہونے والی رقم میں دس فیصد نیک کاموں میں خرچ کی جائے گیبرائے مہربانی اس مسئلہ کے بارے میں اپنا نظریہ بیان فرمائیں؟

اقتصاد کی اس قسم کی جھوٹی فعالیّت جائز نہیں ہے ، یہ مغربی دنیا کی بدترین دھوکہ دھڑی ہے، ایسا کذنے والا شریعت کی رو سے مستحق سزا ہے، اس لئے کہ وہ لمبی رقم جو بعض لوگوں کو دی جائے گی، نہ تو پیداوار سے حاصل ہوتی ہے اور نہ تجارت سے وصول ہوئی، بلکہ دھوکہ سے دوسروں کا مال ہڑپ کرکے کچھ حصہ، ادارے کے لئے، کچھ شریک ہونے والوں کے لئے اور ظاہر کو بچانے کے لئے ممکن ہے کچھ رقم کو نیک کاموں سے مخصوص کردیں، یہ عجوبہ اقتصادی پروگرام غیرممالک سے آئے ہیں، امید ہے مربوط محکمہ متوجہ ہوجائے اور اس طرح کے مسائل سے دھوکہ نہ کھائے، قابل احترام اسلامی حکومت پر لازم ہے اس مسئلہ میں مداخلت کرے اور اس غلط اقتصادی فعالیت کی روک تھام کرے، اس لئے کہ جب اس میں شریک حقداروں کی تعداد زیادہ ہوجائے گی اور عملی طور پر پروگرام ایک مقام پر موقوف ہوجائے گا اور شریکوں کی کثیرت تعداد کوکچھ وصول نہیں ہوگا تب ممکن ہے کہ معاشرے میں شور وشرابہ ہو، ہماری عزیرالقدر قوم پر بھی ہوشیار رہنا ضروری ہے تاکہ اس قسم کے جال میں نہ پھنسیں ۔

وہ کمپنیاں جو شریک کرنے کی صورت میں رکن بناتی ہیں

حکومتی ادارے کی طرف سے، لوگوں کے درمیان معین رقم کے عوض، ”یتیم خانہ کا تحفہ“ کے عنوان سے فارم فروخت کئے جاتے ہیں، ان میں سے بعض فارموں پر سوالات بھی لکھے ہوتے ہیں کہ جو لوگ ان سوالوں کا صحیح جواب دیں گے، انھیں قرعہ اندازی میں شریک کیا جائے گا اور جن حضرات کا قرعہ میں نام نکلے گا انھیں انعام دیئے جائیں گے، اس کام کے ذمہ دار حضرات کے اظہار کے مطابق، اس کی آمدنی نیک کاموں میں خرچ کی جائے گی، جبکہ فارم خریدنے والے حضرات تین قسم کے ہوتے ہیں:۱۔ بعض حضرات وہ ہیں جو فقط نیک کاموں میں شریک ہونے کی غرض سے مذکورہ قسم کے فارم خریدتے ہیں ۔۲۔ بعض لوگ فقط قرعہ اندازی میں شریک ہونے کے متمنی ہوتے ہیں ۔۳۔ جبکہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ خواہ قرعہ اندازی میں ان کا نام آئے یا نہ آئے بہرحال اُن کے لئے کوئی فرق نہیں ہوتا ۔برائے مہربانی اس کام کے ذمہ دار حضرات ، فارم فروخت کرنے والے اور خریداروں کا حکم بیان فرمائیں؟نیز اس ادارے کی طرف سے ، سیلاب زدہ علاقوں کی امداد کے لئے دوسرے ٹکٹ فروخت ہوتے ہورہے ہیں اس میں قرعہ اندازی میں تمام خریداروں کو شریک کیا جائے گا، اس فرق کے ساتھ کہ ان میں کوئی سوال نہیں کیا گیا ہے، بلکہ جتنے لوگ خریدیں گے ان سب کو قرعہ اندازی میں شریک کیا جائے گا، اس قسم کے ٹکٹ کا کیا حکم ہے؟

یہ سب کچھ، پہلے بیان شدہ، مقدر آزمانے کی قسم کا کام ہے اور شریعت کی رو سے حرام ہے؛ مگر یہ کہ سب کے سب خریدار پہلی قسم کے ہوں، یعنی فقط مدد کرنے کی نیت سے ٹکٹ یا فارم خریدیں، لیکن ہمیں معلوم ہے کہ سب لوگ اس طرح کے نہیں ہوتے، بلکہ بہت سے قرعہ اندازی میں شریک ہونے کے ارادے سے ٹکٹ یا فارم خریدتے ہیں اور اگر انھیں معلوم ہوجائے کہ قرعہ اندازی میں انھیں شریک نہیں کیا جائے گا تو راضی نہیں ہوتے اور نیک کاموں میں سے اس آمدنی کو خرچ کرنے سے مسئلہ کی حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی اور اس میں سوالات لکھنے سے بھی یہ مشکل حل نہیں ہوگی، امید ہے کہ غریب ومحتاجوں کی مدد کرنے کے لئے ایسے طریقے اپنائے جائیں جو احکام شرعیہ کے مناسب ہوتے ہیں کہ معاشرے کی مصلحت اور فائدہ اسی میں ہے ۔

وہ کمپنیاں جو شریک کرنے کی صورت میں رکن بناتی ہیں

حکومتی ادارے کی طرف سے، لوگوں کے درمیان معین رقم کے عوض، ”یتیم خانہ کا تحفہ“ کے عنوان سے فارم فروخت کئے جاتے ہیں، ان میں سے بعض فارموں پر سوالات بھی لکھے ہوتے ہیں کہ جو لوگ ان سوالوں کا صحیح جواب دیں گے، انھیں قرعہ اندازی میں شریک کیا جائے گا اور جن حضرات کا قرعہ میں نام نکلے گا انھیں انعام دیئے جائیں گے، اس کام کے ذمہ دار حضرات کے اظہار کے مطابق، اس کی آمدنی نیک کاموں میں خرچ کی جائے گی، جبکہ فارم خریدنے والے حضرات تین قسم کے ہوتے ہیں:۱۔ بعض حضرات وہ ہیں جو فقط نیک کاموں میں شریک ہونے کی غرض سے مذکورہ قسم کے فارم خریدتے ہیں ۔۲۔ بعض لوگ فقط قرعہ اندازی میں شریک ہونے کے متمنی ہوتے ہیں ۔۳۔ جبکہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ خواہ قرعہ اندازی میں ان کا نام آئے یا نہ آئے بہرحال اُن کے لئے کوئی فرق نہیں ہوتا ۔برائے مہربانی اس کام کے ذمہ دار حضرات ، فارم فروخت کرنے والے اور خریداروں کا حکم بیان فرمائیں؟نیز اس ادارے کی طرف سے ، سیلاب زدہ علاقوں کی امداد کے لئے دوسرے ٹکٹ فروخت ہوتے ہورہے ہیں اس میں قرعہ اندازی میں تمام خریداروں کو شریک کیا جائے گا، اس فرق کے ساتھ کہ ان میں کوئی سوال نہیں کیا گیا ہے، بلکہ جتنے لوگ خریدیں گے ان سب کو قرعہ اندازی میں شریک کیا جائے گا، اس قسم کے ٹکٹ کا کیا حکم ہے؟

یہ سب کچھ، پہلے بیان شدہ، مقدر آزمانے کی قسم کا کام ہے اور شریعت کی رو سے حرام ہے؛ مگر یہ کہ سب کے سب خریدار پہلی قسم کے ہوں، یعنی فقط مدد کرنے کی نیت سے ٹکٹ یا فارم خریدیں، لیکن ہمیں معلوم ہے کہ سب لوگ اس طرح کے نہیں ہوتے، بلکہ بہت سے قرعہ اندازی میں شریک ہونے کے ارادے سے ٹکٹ یا فارم خریدتے ہیں اور اگر انھیں معلوم ہوجائے کہ قرعہ اندازی میں انھیں شریک نہیں کیا جائے گا تو راضی نہیں ہوتے اور نیک کاموں میں سے اس آمدنی کو خرچ کرنے سے مسئلہ کی حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی اور اس میں سوالات لکھنے سے بھی یہ مشکل حل نہیں ہوگی، امید ہے کہ غریب ومحتاجوں کی مدد کرنے کے لئے ایسے طریقے اپنائے جائیں جو احکام شرعیہ کے مناسب ہوتے ہیں کہ معاشرے کی مصلحت اور فائدہ اسی میں ہے ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت