سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

گود لی ہوئی لڑکی سے محرم ہونے کا طریقہ

کبھی کبھی وہ لوگ جو صاحب اولاد نہیں ہوتے ، یتیم خانہ سے لڑکی لیکر پرورش کرتے ہیں ، کیا اس لڑکی سے گود لینے والے باپ کے لئے ، محرم ہونے کا کوئی طریقہ ہے ؟

اگر اس شخص کا باپ موجود ہو تو اس لڑکی کو اس کے عقد متعہ میں دیدے تو اس شخص کے لئے اور اس کے بیٹوں کیلئے محرم ہوجائے گی اور اگر دوسری بیوی سے اس کے بچے ہوں تو اپنے سے اس لڑکی کا عقد متعہ پڑھ لے اس طرح وہ لڑکی اس کے بیٹوں کے لئے محرم ہوجائے گی لیکن اس صورت میںمدت متعہ کے ختم ہونے کے بعد خود اس کے لئے محرم نہیں ہوگی ۔

نا جائز تعلقات کے بارے میں قاضی کا فحص اور جستجو کرنا

کبھی کبھی لڑکی اور لڑکے کے نا جائز تعلقات کی گزارش آتی ہے ،لیکن فائل بننے کے بعد طرفین ہر قسم کے تعلقات کا انکار کر دیتے ہیں یا جسمانی روابط کاعتراف کر تے ہیں اورمقاربت سے انکار کر دیتے ہیں اس صورت میں موضوع کی وضاحت کے لئے قاضی لڑکی کو قانونی ڈاکٹر کے پاس بھیج دیتے ہیں اور ڈاکٹر اس لڑکی کا آگے اور پیچھے سے معائنہ کرتا ہے ،سوال یہ ہے کہالف) کیا لڑکی کو ڈاکٹر (مرد یا عورت ) کے پاس معائنہ کے لئے بھیجنا ضروری ہے یا نہیں ؟اور اگر لڑکی کے گھر والے نگران ہوں اور معائنہ کی درخواست دیں تو کیا حکم ہے ؟ب) کیا ڈاکٹر کا نظریہ حکم میں تاثیر رکھتا ہے ؟چنانچہ قانونی ڈاکٹر گزارش دے کہ کوئی سخت چیز لڑکی کے آگے یا پیچھے کے حصے میں لگی ہے لیکن صراحت کے ساتھ تشخیص نہ دے تو کیا حکم ہے ؟

جواب الف : اس طرح کے مسائل میں قاضی تحقیق کرنے پر ماٴمور نہیں ہے (یعنی یہ اسکی ذمہ داری میں شامل نہیں ہے )اور معائنہ کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ کوئی ضرورت پیش آجائے جو ایسا کرنے کاباعث ہوجواب ب: مزکورہ فرض میں فقط قانونی ڈاکٹر کا نظریہ کافی نہیں ہے

اقسام: قضاوت

عید زہرا سلام الله علیہا میں گناہ کرنا

کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ عید زہرا(س) کے پروگرام میں تالیاں بجانا، ناچنا یہاں تک کہ حدیث ”رُفِعَ القلم“ (جس کو ذیل میں بیان کیا جائے گا) سے منسوب کرتے ہوئے ، بعض ایسے امور کو انجام دینا جن کے حرام ہونے کا مجتہدین نے فتویٰ دے رکھا ہے، کیا آپ اس کام کو جائز سمجھتے ہیں؟”وَاٴَمَرْتُ الْکِرَامَ الْکَاتِبِینَ اٴن یَرفَعُوا الْقَلَم عَنِ الْخَلقِ کُلّھم ثَلاثَة اَیَّام مِن ذَالِکَ الْیَوم، وَلَا اٴَکْتُبُ عَلَیہِم شَیئاً مِن خَطَایَاھِم کَرامَةً لَکَ وَلِوَصِیّک“(۱)کیا اس طرح کی حدیثیں سند کے لحاظ سے معتبر ہیں اگر فرض کرلیا جائے کہ معتبر ہیں تو حدیث کا مطلب کیا ہے؟

سند کے لحاظ سے یہ حدیث معتبر نہیں ہے، اس کے علاوہ قرآن کے مخالف ہے، معاذ الله ائمہ معصومین علیہم السلام نے ان دنوں میں کسی کو گناہ کرنے کی اجازت دی ہو ایسا نہیں ہوسکتا اور اگر فرض کیا جائے کہ حدیث، سند کے لحاظ صحیح ہے تب حدیث کا مطالب یہ ہے کہ اگر کسی شخص سے کوئی لغزش ہوگئی تو خداوندعالم اس کو معاف کردے گا نہ یہ کہ عمداً گناہ کرے ۔

اقسام: گناه
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت