سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

مقتول کے ولی کے ذریعہ مکرہ اور ممسک شخص کو معاف کیا جانا

مجتہدین فرماتے ہیں: قتل پر مجبور کرنے والے کی سزا، ہمیشہ کے لئے قید خانہ ہے اور پکڑنے والے (جیسا کہ کسی نے مقتول کو پکڑ رکھا ہو اور دوسرے نے قتل کیا ہو) کی سزا یہ ہے کہ اس کی آنکھیں پھوڑدی جائیں، لہٰذا اگر ایک آدمی پکڑے دوسرا اسے تھامے رہے اور بھاگنے نہ دے اور تیسرا آدمی قتل کردے، اس صورت میں جیسا کہ مقتول کے ولی ووراث قاتل کو معاف کرسکتے ہیں کیا مجبور کرنے والے اور تھامنے والے آدمی کو بھی معاف کرسکتے ہیں؟ یا یہ بھی زنا کی سزا کی طرح الله تعالیٰ کی معیّن کردہ ایک حد (سزا) ہے جو قابل معافی نہیں ہے؟

چنانچہ مقتول کے ولی ووارث، مجبور کرنے والے اور پکڑنے وتھامنے والے کی خطا سے درگذر کریں، تو ان کے متعلق، ان سے مربوط سزا کا حکم جاری کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے، اس کا حکم بھی قصاص کے مثل ہے نیز مجبور کرنے اور پکڑنے والے یعنی دونوں کی سزا قید ہے، آنکھیں پھوڑنے کی سزا فقط دیکھنے والے (نگران) کی ہے اور وہ بھی خاص صورت میں ۔

مقتول کے ولی کے ذریعہ مکرہ اور ممسک شخص کو معاف کیا جانا

مجتہدین فرماتے ہیں: قتل پر مجبور کرنے والے کی سزا، ہمیشہ کے لئے قید خانہ ہے اور پکڑنے والے (جیسا کہ کسی نے مقتول کو پکڑ رکھا ہو اور دوسرے نے قتل کیا ہو) کی سزا یہ ہے کہ اس کی آنکھیں پھوڑدی جائیں، لہٰذا اگر ایک آدمی پکڑے دوسرا اسے تھامے رہے اور بھاگنے نہ دے اور تیسرا آدمی قتل کردے، اس صورت میں جیسا کہ مقتول کے ولی ووراث قاتل کو معاف کرسکتے ہیں کیا مجبور کرنے والے اور تھامنے والے آدمی کو بھی معاف کرسکتے ہیں؟ یا یہ بھی زنا کی سزا کی طرح الله تعالیٰ کی معیّن کردہ ایک حد (سزا) ہے جو قابل معافی نہیں ہے؟

چنانچہ مقتول کے ولی ووارث، مجبور کرنے والے اور پکڑنے وتھامنے والے کی خطا سے درگذر کریں، تو ان کے متعلق، ان سے مربوط سزا کا حکم جاری کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے، اس کا حکم بھی قصاص کے مثل ہے نیز مجبور کرنے اور پکڑنے والے یعنی دونوں کی سزا قید ہے، آنکھیں پھوڑنے کی سزا فقط دیکھنے والے (نگران) کی ہے اور وہ بھی خاص صورت میں ۔

قتل میں ضرب لگانے والے اور ڈاکٹر کی ذمّہ داری کا معیار

کوئی آدمی کسی کے بارے میں کوئی ایسا کام انجام دیتا ہے جو یا تو عام طور پر موت کاسبب ہوتا ہے جیسے سمّ قاتل یعنی زہر دینا یا عام طور پر موت کا باعث نہیں ہوتا، جیسے کسی کے بازو پر معمولی زخم لگادینا، بہرحال دوسرے فریق کو اسپتال لے جایا جاتا ہے اور پہلے فرض میں، ڈاکٹر اپنی ذمّہ داری کے مطابق عمل نہیں کرتا اور زہر کے اثر کو ختم نہیں کرتا اور دوسرے فرض میں ڈاکٹر کی بے توجّہی اور غیر طبّی آلودہ اوزار کے استعمال کی وجہ سے، سیپٹک ہوجائے جس کے نتیجہ میں، زخمی شخص کے بدن کا کوئی حصّہ کاٹ دیا جائے یا وہ بھی مرجائے، ان دونوں صورتوں میں، قاتل کون ہے؟ قتل کس نوعیت کا ہے؟ اور اگر ڈاکٹر اور مارنے والا دونوں لوگ اس کی موت کے ذمّہ دار ہیں تو اس صورت میں دونوں کی ذمّہ داری کی کیا کیفیت ہوگی؟

پہلے فرض میں، جس شخص نے زہر قاتل دیا ہے وہی قاتل شمار ہوگا اور قتل عمد ہے اور دوسرے فرض میں کہ ڈاکٹر کی غلطی اس کی موت کا باعث ہوئی ہے وہی ڈاکٹر قاتل سمجھا جائے گا لیکن اس صورت میں قتل، قتل شبہ عمد ہے اور اگر دونوں اس کی موت کے ذمّہ دار ہیں تو اس صورت میں قتل میں دخالت کی مقدار کے مطابق، ان کے اوپر دیت لازم ہوجائے گی ۔

بے گناہ آدمی کو قتل کر دینا

کوئی شخص، کسی بے گناہ شخص کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن غلطی سے دوسرے بے گناہ شخص کو قتل کردیتا ہے یہ کس نوعیت کا قتل ہے؟

یہ قتل عمد ہے اور وہ قصاص کا مستحق ہے، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ مقتول کے سرپرست، قاتل کے ساتھ ، دیت یا اسی قسم کی دوسری چیز پر صلح کرلیں ۔

بے گناہ آدمی کو قتل کر دینا

کوئی شخص، کسی بے گناہ شخص کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن غلطی سے دوسرے بے گناہ شخص کو قتل کردیتا ہے یہ کس نوعیت کا قتل ہے؟

یہ قتل عمد ہے اور وہ قصاص کا مستحق ہے، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ مقتول کے سرپرست، قاتل کے ساتھ ، دیت یا اسی قسم کی دوسری چیز پر صلح کرلیں ۔

مجرموں کو گھر میں گولی مار دینا

جو شخص افغانستان کی جنگ اور داخلی جنگ وجدال میں موٴثر کردار رکھتا ہو اور دوسرا فریق اس کو اس کے گھر میں قتلکردے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جو شخص بھی کسی موٴمن کو عمداً قتل کردے، اس کا حکم قصاص ہے اور اگر وہ کسی خطا کا مرتکب ہوگیا ہو تو اس کے بارے میں حاکم شرع کے ذریعہ، حکم الٰہی جاری ہونا چاہیے ۔

مجرموں کو گھر میں گولی مار دینا

جو شخص افغانستان کی جنگ اور داخلی جنگ وجدال میں موٴثر کردار رکھتا ہو اور دوسرا فریق اس کو اس کے گھر میں قتلکردے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جو شخص بھی کسی موٴمن کو عمداً قتل کردے، اس کا حکم قصاص ہے اور اگر وہ کسی خطا کا مرتکب ہوگیا ہو تو اس کے بارے میں حاکم شرع کے ذریعہ، حکم الٰہی جاری ہونا چاہیے ۔

ایسے قطع نخاع (اہم رگیں یا ہڈّی کا مغز وغیرہ) کی دیت اور قصاص جو کسی کی موت کا باعث ہو

ایک شخص کے بدن میں گولی لگی اور دوسری طرف سے باہر نکل گئی، جس کے نتیجہ میں وہ شخص مکمل طور پر مفلوج ہوگیا، کچھ عرصہ کے بعد اس کا انتقال ہوجاتا ہے، قانونی ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ سبب موت، وہی پہلے زخم اور ان سے پیدا ہونے والے نقصانات تھے، اب یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ مارنے والا پہلے ہی ایک مکمل دیت، مفلوج کرنے کی وجہ سے، نیز کامل دیت کی دوتہائی رقم، جائفہ(۱) کی بناپر، مقروض ہے، آپ سے التماس ہے کہ مذکورہ مسئلہ میں نیز مارنے والا کس قدر دیت ادا کرے گا، آپ اپنا نظریہ بیان فرمائیں؟۱۔ بدن پر گہرا زخم لگانا جس پر قصاص نہیں ہوتا دیت وصول کرسکتا ہے اور اس کی دیت، کامل دیت کا ایک تہائی حصّہ ہوتا ہے ۔

اگر عمداً گولی چلائی تھی، تو مارنے والا، دیت کی دی گئی رقم کو واپس وصول کرے گا اور قصاص کے لئے تیار ہوجائے گا اور اگر غلطی سے یا شبہ عمد کی صورت ہے تو مزید دیت اس پر لازم نہیں ہے، وہی ایک دیت کافی ہے اور اگر ایک ضرب (ایک بار گولی چلانے) سے موت ہوئی ہے تب تو جائفہ--- کی دیت بھی نہیں ہے ۔

ایسے شخص کی دیت اور قصاص جس نے اپنی زوجہ کو قتل کردیا ہو

اگر کوئی شخص عمداً اپنی زوجہ کو قتل کردے اور مقتولہ کے وارثوں میں فقط ایک اس کی ماں اور ایک بیٹی ہو اور یہ ملحوظ رکھتے ہوئے کہ بیٹی کے ذریعہ باپ کا قصاص کرنا ممکن نہیں ہے لیکن مقتولہ کی ماں نے قصاص کرنے کا تقاضا کیا ہے:الف) چونکہ قصاص کی تقاضا مند (مقتولہ کی ماں) کی طرف سے آدھی دیّت قاتل کو دینا لازم ہے، سوال یہ ہے کہ کیا لڑکی کے حصّہ کی دیت بھی ادا کرے یا نہیں، نیز توجہ رکھتے ہوئے کہ قاتل کا باپ موجود ہے جو اس کا نابالغ بیٹی کا دادا ہوتا، کیا نابالغ بچی کی مراعات کرتے ہوئے، دیت کا تقاضا کرنا یا معاف کردینے کا کام اس کے داد کے ذمّہ ہے؟ب) اگر قصاص کا تقاضا کرنے والی (مقتولہ کی ماں) میں، بچی کے حصّہ کی دیت کی رقم کو ادا کرنے کی استطاعت نہ ہو یا ادا کرنے سے انکار کرنے کی صورت میں کیا قصاص کا حق ساقط ہوکر دیت کے حکم میں تبدیل ہوجائے گا یا اس کے اجرا کرنے میں تاخیر کی جائے گی، نیز تاخیر کی صورت میں کیا مجرم کو قید سے رہا کردیا جائے گا یا نہیں؟

الف) بچی کے حصّہ کی دیت ادا کرے اور بظاہر اس کام میں داد اس کے ولی ہیں ۔ ب) اگر ولی قصاص میں مختصر سے عرصہ کے بعد، مالی استطاعت کی امید ہو تو اس کے مستطیع ہونے کا انتظار کرنا چاہیے نیز مجرم سے کافی حد تک ضمانت لے کر اُسے رہا کردیا جائے گا، لیکن اگر اس کے مستطیع ہونے کی امید نہیں ہے تب قاتل پر دیت لازم ہوجائے گی ۔

ایسے شخص کی دیت اور قصاص جس نے اپنی زوجہ کو قتل کردیا ہو

اگر کوئی شخص عمداً اپنی زوجہ کو قتل کردے اور مقتولہ کے وارثوں میں فقط ایک اس کی ماں اور ایک بیٹی ہو اور یہ ملحوظ رکھتے ہوئے کہ بیٹی کے ذریعہ باپ کا قصاص کرنا ممکن نہیں ہے لیکن مقتولہ کی ماں نے قصاص کرنے کا تقاضا کیا ہے:الف) چونکہ قصاص کی تقاضا مند (مقتولہ کی ماں) کی طرف سے آدھی دیّت قاتل کو دینا لازم ہے، سوال یہ ہے کہ کیا لڑکی کے حصّہ کی دیت بھی ادا کرے یا نہیں، نیز توجہ رکھتے ہوئے کہ قاتل کا باپ موجود ہے جو اس کا نابالغ بیٹی کا دادا ہوتا، کیا نابالغ بچی کی مراعات کرتے ہوئے، دیت کا تقاضا کرنا یا معاف کردینے کا کام اس کے داد کے ذمّہ ہے؟ب) اگر قصاص کا تقاضا کرنے والی (مقتولہ کی ماں) میں، بچی کے حصّہ کی دیت کی رقم کو ادا کرنے کی استطاعت نہ ہو یا ادا کرنے سے انکار کرنے کی صورت میں کیا قصاص کا حق ساقط ہوکر دیت کے حکم میں تبدیل ہوجائے گا یا اس کے اجرا کرنے میں تاخیر کی جائے گی، نیز تاخیر کی صورت میں کیا مجرم کو قید سے رہا کردیا جائے گا یا نہیں؟

جواب: الف) بچی کے حصّہ کی دیت ادا کرے اور بظاہر اس کام میں داد اس کے ولی ہیں ۔جواب: ب) اگر ولی قصاص میں مختصر سے عرصہ کے بعد، مالی استطاعت کی امید ہو تو اس کے مستطیع ہونے کا انتظار کرنا چاہیے نیز مجرم سے کافی حد تک ضمانت لے کر اُسے رہا کردیا جائے گا، لیکن اگر اس کے مستطیع ہونے کی امید نہیں ہے تب قاتل پر دیت لازم ہوجائے گی ۔

۔اگر صنعتی الکل کا استعمال موت کا سبب بن جائے

ایک فوجی جوان، الکحل (اسپریٹ) کی دو بوتلیں اپنے ساتھ چھاؤنی میں لے آیا، وہاں لا کر پہلے تو اس نے الکحل اور اسپریٹ کے نقصان سے بچنے کی غرض سے، اپنے ساتھی دوسرے فوجیوں کی مدد نیز آلات اور اوزاروں کے ذریعہ جو ان کے پاس موجود تھے، اس اسپریٹ کو فلٹر کیا اور اس کے بعد مست ہونے کے ارادے سے ، اس نے اور اس کے چند فوجی ساتھیوں نے اس کو پی لیا، یہ ملحوظ رکھتے ہوئے کہ الکحل اور اسپریٹ کا استعمال بہت ہی خطرناک اور مہلک ہوتا ہے، ایک فوجی زیادہ پینے کی وجہ سے مرجاتا ہے اور باقی سب کو ابکائیاں اور قے آجاتی ہیں، کیا اس صورت میں جو شخص چھاؤنی میں وہ الکحل اور اسپریٹ لایا تھا وہ مرنے والے کے سلسلہ میں جو اپنے اختیار سے الکحل اور اسپریٹ پی کر مرگیا تھا، ذمہ دار ہوگا؟

اگر اسپریٹ پینے والے اس کے نقصان سے آگاہ تھے تو اس صورت میں کوئی ان کے سلسلہ میں ذمہ دار نہیں ہے لیکن اگر اسپریٹ لانے والے نے انھیں بہکایا ہے اور انھیں غفلت میں رکھا ہے کہ اس کا کوئی نقصان نہیں ہے تو اس صورت میں وہ ذمہ دار ہے اور آخری فرض میں، قتل شبہ عمدی ہے

ملزموں پر پولیس کا گولی چلانا

اگر پولیس کا کوئی سپاہی کسی مجرم کا تعاقب کرتے وقت مجرم کی طرف گولی چلادے اور مجرم قتل ہوجائے کیا یہ قتل عمدی ہے یا مشابہ عمد میںشمار ہوگا؟ اس مسئلہ کا حکم کیا ہے؟

اس مسئلہ کی چند صورتیں ہیں:پہلی صورت: یہ ہے کہ بھاگنے والے شخص پر چھوٹے جرم کا الزام ہے جس کی سزا تعزیر ہوتی ہے، اس صورت میں ہوائی فائر یا پیروں کی طرف گولی چلانے کے سوا کچھ اور کام نہیں کیا جاسکتا اس لئے کہ مذکورہ فرض میں وہ مجرم، جرم کے ثابت ہونے کے بعد بھی، اسی قسم (قتل) کی سزا کا مستحق نہیں ہے ۔دوسری صورت: یہ ہے کہ اس پر اس قسم کے جرم کا الزام ہے کہ جس کے مقابلہ میں شدید ردّ عمل نہ کرنے کی صورت میں، معاشرے کا پورا نظام درہم وبرہم ہوجائے گا اور پورے معاشرے کو خطرہ ہے، اس صورت میں آسان سے آسان تر (الاسہل فالاسہل) طریقہ اپنانا چاہیے اور درجہ بدرجہ اقدامات کئے جائیں اور اگر مثال کے طور پر ملزم کے پیروں کی طرف فائر کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا اور سپاہی بھی ماہر تھا اس کے باوجود نشانہ خطا ہوگیا اور گولی ایسی جگہ لگ گئی جو اس کے لئے جان لیوا ثابت ہوئی، اس صورت میں اس کا خون (قتل) ہدر ہے یعنی نہ اس کا قصاص ہے اور نہ دیت، اس لئے کہ جو کام حاکم شرع کی اجازت سے انجم دیا گیا ہو اور مد مقابل بھی اس کا مستحق ہو، اس کی کوئی دیت نہیں ہوتی ہے ۔تیسری صورت: یہ ہے کہ وہ جرم (جس کا اس پر الزام ہے) پورے نظام کے درہم وبرہم ہونے کا باعث نہ ہو لیکن بہرحال جرم سنگین ہو اور اگر ایسے جرم کی روک تھام نہ کی جائے (جیسے جنگ کی حالت میں دشمنوں کو اسلحہ سپلائی کرنا) اور حسّاس علاقوں میں اس کے خلاف اقدام نہ کئے جائیں تو جنگ کی سرنوشت اور نتیجہ تبدیل کئے بغیر ہی بہت زیادہ لوگ قتل ہوجائیں گے، اس صورت میں بھی سلسلہ وار گولی چلانا جائز ہے اور اگر اس کے نتیجہ میں وہ قتل ہوجائے تو اس کا خون ہدر ہے یعنی اس کی دیت یا قصاص نہیں (البتہ ان شرائط کے ساتھ جو اوپر بیان کئے گئے ہیں)۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت